امریکا کو مارکیٹ اکانومی کے اصولوں اور منصفانہ مقابلے کے اصولوں کا احترام کرنا چاہیئے، چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
بیجنگ : وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ نے “امریکہ فرسٹ” سرمایہ کاری پالیسی میمورنڈم جاری کیا، جس میں اعلان کیا گیا کہ امریکہ اپنی سرمایہ کاری پالیسی میں ایڈجسٹمنٹ کرے گا، خاص طور پر چین کے ساتھ دو طرفہ سرمایہ کاری کو مزید محدود کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا.
چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ (CCPIT) کے ترجمان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چینی صنعتی حلقے امریکہ کی جانب سے قومی سلامتی کے تصور کو بار بار عام کرنے اور دونوں ممالک کے صنعتی اور تجارتی تعلقات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ امریکی حکومت ایک طرف تو چینی کمپنیوں کے امریکی ٹیکنالوجی، اہم بنیادی ڈھانچے، طبی، زرعی، توانائی اور خام مال کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو محدود کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی سیکورٹی جائزہ جیسے اقدامات استعمال کر رہی ہے؛
دوسری طرف معاشی پابندیوں اور مالی آڈٹ جیسے طریقوں سے چین میں سرمایہ کاری کی پابندیوں کے شعبوں، سرمایہ کاری کی اقسام اور فنڈز کے ذرائع دائرہ کار کو مزید وسیع کر رہی ہے۔ یہ اقدامات اگر عملی طور پر نافذ ہو جائیں تو کمپنیوں کے عام کاروباری فیصلوں پر شدید اثرات مرتب ہوں گے، بین الاقوامی تجارتی نظم کو نقصان پہنچے گا اور عالمی صنعتی زنجیر اور سپلائی چین کی سلامتی اور استحکام کو متاثر کریں گے۔
چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ مارکیٹ اکانومی کے اصولوں اور منصفانہ مقابلے کے اصولوں کا احترام کرے، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں قومی سلامتی کی حدود کو واضح کرے، چین اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری کی پابندیوں کو ختم کرے، اور دونوں ممالک کے صنعتی اور تجارتی حلقوں کے درمیان باہمی تعاون کے لیے ایک اچھا ماحول فراہم کرے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا کو پاک بھارت جامع مذاکرات میں کردار ادا کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے حالیہ امریکی دورے کے دوران عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور صدر ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ جنگ بندی کے بعد اب پاک بھارت جامع مذاکرات کی بحالی کے لیے بھی کردار ادا کریں۔
اے ایف پی کے مطابق حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں نے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفود واشنگٹن بھیجے ہیں تاکہ امریکی فیصلہ سازوں کو اپنے موقف سے آگاہ کر سکیں۔ رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے بحران کے دوران ثالثی میں دلچسپی ظاہر کی اور چار روزہ لڑائی کے بعد جنگ بندی کے عمل میں امریکا نے کلیدی کردار ادا کیا۔
خبر رساں ادارے نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے وفود کی قیادت ایسے سیاستدانوں کو سونپی گئی ہے جو مغربی سامعین سے براہ راست، مؤثر مکالمہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان نے ٹرمپ انتظامیہ کی سفارتی مداخلت کو تسلیم کیا ہے، جبکہ بھارت طویل عرصے سے کشمیر پر کسی بھی بیرونی ثالثی سے انکار کرتا آیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے انٹرویو میں کہا کہ جس طرح امریکا نے جنگ بندی میں حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب اسی طرح اسے دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے نیوکلیئر جنگ کا خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے متعلق بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نہایت معنی خیز ہے، اور یہی رویہ خطے میں مستقل کشیدگی کا باعث ہے۔ بلاول نے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی جیسے نازک مرحلے پر واشنگٹن کی قیادت قابلِ تعریف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ بارہا جوہری جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں، اور امریکا نے فریقین کے درمیان غیر جانبدار مقام پر مذاکرات کی سہولت کاری کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان بھارت سے دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر جیسے بنیادی تنازع کو مذاکرات کی میز پر رکھا جائے۔
انہوں نے بھارت کے جارحانہ رویے کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت جنوبی ایشیا میں ایک نئی اور خطرناک مثال قائم کر رہا ہے، جہاں کسی بھی دہشتگرد حملے کے بعد وہ از خود جنگ چھیڑنے کا جواز گھڑ لیتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم 1.7 ارب انسانوں کی قسمت اور دو ایٹمی طاقتوں کو ان گمنام، غیر ریاستی عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ بھارت جو نیو نارمل مسلط کرنا چاہتا ہے، وہ ناقابلِ قبول ہے۔
بلاول بھٹو نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں پاک امریکا تعلقات میں جو بہتری آئی ہے، وہ جنوبی ایشیا میں امن کے نئے دروازے کھول سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے ایف پی بلاول بھٹو بھارت پاک بھارت کشیدگی پاکستان ٹرمپ مودی