باکو: پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ایل این جی کی خرید و فروخت کے ترمیمی معاہدے سمیت متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوگئے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کی تقریب کا انعقاد باکو میں ہوا، وزیراعظم شہباز شریف اور آذری صدر الہام علیوف نے تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان ایل این جی کی خریدوفروخت کے فریم ورک معاہدے میں ترمیمی معاہدے، اسٹیٹ آئل کمپنی آذربائیجان اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق آذر بائیجان کے شہر نخ چیوان اور پاکستان کے شہر لاہور کے درمیان مفاہمتی یادداشت، پی ایس او ایل اور ایس او سی اے آر ٹریڈنگ ایس اے کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط ہوگئے۔

معاہدوں پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ اپنے بھائی شہباز شریف کو آذربائیجان میں خوش آمدید کہتے ہیں، ایک سال پہلے وزیراعظم پاکستان نے آذربائیجان کا دورہ کیا تھا، میں خود بھی پاکستان کے دورے پر جاچکا ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں، خطے کی صورتحال، سلامتی کے امور پر یکساں نقطہ نظر رکھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری پر خوشی ہے، دونوں ممالک کی تجارت کے حجم میں اضافہ ہورہا ہے۔

الہام علیوف نے کہا کہ آذربائیجان پہلے ہی پاکستان کی دفاعی مصنوعات سے استفادہ کررہا ہے، پاکستان کے دفاع ہتھیاروں اور مصنوعات میں مزید دلچسپی رکھتے ہیں، اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے بہت مواقع موجود ہیں، جن منصوبوں پر بات چیت ہوئی انہیں ایک ماہ میں حتمی شکل دیں گے۔

آذربائیجان کے صدر کا کہنا ہے کہ مختلف شعبوں میں معاہدے دوطرفہ تعلقات میں اہم پیشرفت ہے، دفاعی پیداوار اور صنعتی شعبے میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال ہوا، دفاعی پیداوار کے شعبے میں مشترکہ منصوبوں پر بھی گفتگو ہوئی، دفاعی پیداوار کے شعبے میں پاکستان کا اہم مقام ہے۔ روابط کے فروغ، ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں معاونت پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر آذربائیجان کے دورے کی دعوت پر مشکور ہوں، باکو کی طرز پر اسلام آباد کو بھی خوبصورت شہر بنانے میں مصروف ہیں، آذربائیجان کے صدر کے ساتھ انتہائی تعمیری مذاکرات ہوئے، صدر الہام علیوف کے پاکستانی عوام کے ساتھ لگاؤ پر فخر ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کے ساتھ دوستی کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے، باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوں گے، طے پانے والے معاہدوں کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا، دو ارب ڈالر سرمایہ کاری کے معاہدوں پر اپریل میں اسلام آباد میں دستخط ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قریبی دوطرفہ تعلقات کو معاشی میدان میں بھی وسعت دینی ہے، دوطرفہ تعاون کے معاہدوں کی تکمیل کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ صدر آذربائیجان کی کشمیری عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کرتا ہوں، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق عمل ہونا چاہئے، کشمیری 7 دہائیوں سے آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، غزہ میں مستقل جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، غزہ سمیت فلسطینی عوام کیلئے مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے، فلسطین میں امن کیلئے دو ریاستی حل ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہی وقت ہے پاکستان اور آذربائیجان بہترین اسٹریٹجک تعاون کی طرف جائیں، آذربائیجان کا وفد اپریل میں پاکستان کا دورہ کرے گا، وفد کے دورہ پاکستان میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کیلئے سنجیدہ گفتگو ہوگی، اپریل میں معاہدوں پر دستخط دونوں ممالک کے عوام کی کامیابی ہوگی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان اور ا ذربائیجان کے درمیان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک معاہدوں پر شہباز شریف نے کہا کہ پر بھی

پڑھیں:

احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار

 نیو یارک ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرأت مندانہ اقدام کیا جائے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایونٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریباً 2 ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔

 لاہور آنے کے 2 ماہ بعد مجھے بطور ڈائریکٹر فیلڈ پروجیکٹس فیصل آباد تعینات کر دیا گیا،1982ء میں گھر کا نقشہ بنوانے کی غرض سے آرکیٹیکٹ سے ملا

’’جنگ ‘‘ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار  نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید مؤثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔

مستحق بچوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرکے اللہ اور اسکے بندوں کو خوش کرنے کی کو شش ضرور کی، سرکاری افسروں کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا مؤقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا ءکی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔

پہلی مرتبہ پٹری 1889ء کے سیلاب میں بہہ گئی جبکہ اسے بنائے صرف 2 برس ہوئے تھے، سیلابی کیفیت سے چھوٹے بڑے پلوں کو بھی شدیدنقصان پہنچا 

 اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق ایشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔

پاکستان سکول سپورٹس فیڈریشن کی پہلی الیکٹو جنرل کونسل میٹنگ، 22 رکنی کابینہ منتخب

تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکاء کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ملک میں کینسر کی غیرمعیاری بھارتی ادویات کی فروخت کا انکشاف
  • دنیا  امریکہ کی اداروں اور معاہدوں سے’’ دستبرداری‘‘کی عادی ہو گئی ہے، سی جی ٹی این کا سروے
  • کاہنہ :لڑائی کے دوران چھریوں کے وار، 2 بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی
  • پاکستان، چین کے درمیان جہاز سازی کی صنعت میں تعاون بڑھانے کیلئے سمجھوتہ
  • کراچی، دو مختلف پولیس مقابلوں میں 2 زخمی سمیت 3 ڈاکوؤں کو گرفتار
  • احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
  • پاکستان اور چین کے درمیان میری ٹائم تعاون کے نئے باب کا آغاز،معاہدے پردستخط  
  • لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشیں، ہلاکتوں کی تعداد 252 تک جا پہنچی
  • جنرل ساحر کا دورہ ترکیہ، ڈیفنس انڈسٹری فیئر میں شرکت 
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ، دستخط بھی ہوگئے