اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس میں پوائنٹس کی 2 سطحیں بحال
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی رہی اور 100 انڈیکس پر پوائنٹس کی 2 سطحیں بحال ہوگئیں۔
آئی ایم ایف تیکنیکی مشن کے پاکستان کے ماحولیاتی اقدامات پر اظہار اطمینان سے کلائمیٹ فنانسنگ منظور ہونے کی توقعات، آزربائجان کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری کو 2ارب ڈالر تک توسیع دینے کیلئے اپریل میں معاہدے جیسی اطلاعات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو شدید اتارچڑھاؤ کے باوجود تیزی رہی۔
تیزی کی وجہ سے انڈیکس کی 1لاکھ 13ہزار اور 1لاکھ 14ہزار پوائنٹس کی دو سطحیں بحال ہوگئیں۔ تیزی کے سبب 48فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ حصص کی مالیت 1کھرب 46ارب 5کروڑ 36لاکھ 39ہزار 507روپے بڑھ گئی۔
حصص کی آف لوڈنگ کے سبب کاروبار کے آغاز میں مندی رہی جس سے ایک موقع پر 944پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی 1لاکھ 12ہزار پوائنٹس کی سطح بھی گرگئی تھی لیکن بعد دوپہر سینٹیمنٹس مثبت ہونے سے شعبہ جاتی بنیادوں پر تازہ سرمایہ کاری بڑھنے سے جاری مندی تیزی میں تبدیل ہوگئی اور ایک موقع پر 1773پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی۔
اختتامی لمحات میں دوبارہ پرافٹ ٹیکنگ سے تیزی کی مذکورہ شرح میں قدرے کمی واقع ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1529.
کے ایس ای 30 انڈیکس 576.17 پوائنٹس کے اضافے سے 35612.49پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 733.81 پوائنٹس کے اضافے سے 70858.17 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 2726.24پوائنٹس کے اضافے سے 172363.71 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 0.03فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 45کروڑ 55لاکھ 33ہزار 414 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 440 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 176 کے بھاو میں اضافہ 211 کے داموں میں کمی اور 53 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 102.50 روپے بڑھکر 23002.50روپے اور ایبٹ لیبارٹریز کے بھاو 57.79روپے بڑھکر 1098.54روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاو 45.84 روپے گھٹ کر 7300روپے اور رفحان میظ کے بھاؤ 28.58روپے گھٹ کر 9365.75روپے ہوگئے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوائنٹس کی حصص کی
پڑھیں:
یورپ تیزی سے ’جنگ کی تیاریاں‘ کیوں کر رہا ہے؟ فنانشل ٹائمز کی رپورٹ
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین تنازع میں شدت آنے کے بعد یورپی اسلحہ ساز کارخانے اپنی پیداواری صلاحیت میں اس رفتار سے اضافہ کر رہے ہیں، جو پہلے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
2022 سے اب تک 70 لاکھ مربع میٹر سے زائد نئے صنعتی منصوبے تعمیر کیے جا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس یوکرین جنگ بندی کا انحصار پیوٹن پر ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
فنانشل ٹائمز نے ایک ہزار سے زائد ریڈار سیٹلائٹ مشاہدات کے تجزیے کے بعد کہا کہ یورپی اسلحہ ساز فیکٹریوں میں ہونے والی یہ سرگرمیاں تاریخی پیمانے پر دوبارہ مسلح ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔
اس تحقیق میں 37 کمپنیوں کے 150 مقامات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سب سے زیادہ توسیع گولہ بارود اور میزائل بنانے والے مراکز میں دیکھی گئی۔
مثال کے طور پر ہنگری میں رائن میٹل–این7 کا نیا پلانٹ، جرمنی میں پیٹریاٹ میزائل بنانے کے لیے ایم بی ڈی اے کا توسیعی منصوبہ، اور ناروے میں 2024 میں کھلنے والا کونگسبرگ پلانٹ شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی رہنماؤں کا یوکرین کے حق میں اظہارِ یکجہتی، ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے قبل خدشات میں اضافہ
مغربی یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نیٹو کے اہداف پورے کرنے، کیف کو فوجی امداد جاری رکھنے اور روسی جارحیت کے خدشے کو روکنے کے لیے ضروری ہیں۔
جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے یورپ کی سب سے مضبوط فوج بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے، جبکہ وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے لازمی فوجی سروس دوبارہ نافذ کرنے کی حمایت کی ہے۔
ادھر ماسکو ان اقدامات کو مغرب کی ’غیر ذمہ دارانہ عسکریت‘ قرار دیتا ہے اور کسی بھی نیٹو یا یورپی یونین ملک پر حملے کے ارادے کو ’بے بنیاد‘ اور خوف پھیلانے کی کوشش کہتا ہے، تاکہ دفاعی اخراجات میں اضافہ جواز پاسکے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ مغربی یورپی رہنما یورپ کو جنگ کے لیے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کوئی ہائبرڈ جنگ نہیں بلکہ روس کے خلاف حقیقی جنگ۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یورپی یونین روس مخالف جنون میں مبتلا ہوچکی ہے اور اسلحہ بندی بے قابو ہو گئی ہے۔
ماسکو کا مؤقف ہے کہ یوکرین کو مغربی اسلحہ کی فراہمی جنگ کو طول دینے اور غیر ضروری جانی نقصان کا باعث بنتی ہے، لیکن اس سے جنگ کا نتیجہ تبدیل نہیں ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ ساز کارخانے روس یورپ یورپی ممالک یوکرین