ہمارے نصاب میں بعض ایسی باتیں شامل کی گئیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
ہمارے نصاب میں بعض ایسی باتیں شامل کی گئیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف WhatsAppFacebookTwitter 0 24 February, 2025 سب نیوز
سیالکوٹ (آئی پی ایس )وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہمارے نصاب میں بعض ایسی باتیں شامل کی گئیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، جب تک تعلیم عام نہیں ہوگی مسائل حل نہیں ہو سکتے۔خواجہ محمد صفدر میڈیکل کالج سیالکوٹ کے چوتھے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارا جغرافیہ 1971 میں بدلا گیا اور نصاب 80 کے دہائی میں تبدیل کیا گیا۔
وزیر دفاع نے کہاکہ میڈیکل گریجویٹس میڈیکل پروفیشن کی حرمت کی بحالی کے لیے حلف کی پاسداری کریں، میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے گریجویٹس کے لیے نیک خواہشات ہیں۔انہوں نے کہاکہ 60 کی دہائی میں میرے والد خواجہ محمد صفدر نے یہ اسپتال بنوایا، وزیراعظم شہباز شریف نے مہربانی کرکے یہ میڈیکل کالج ہمیں دیا اور انہوں نے ہی اسپتال کا نام خواجہ محمد صفدر میڈیکل کالج رکھا۔
خواجہ آصف نے کہاکہ شہر کی آبادی اور ضروریات کے لیے اسپتال ناکافی ہے، نئے اسپتال کے لیے وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف سے درخواست کریں گے۔انہوں نے کہاکہ چوکوں اور چوراہوں میں ڈاکٹروں کے لگے اشتہارات میڈیکل پروفیشن کی حرمت کے برعکس ہیں، ڈاکٹرز کے اشتہارات کے لیے کوڈ ہونا چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہاکہ ڈاکٹرز کے ہاتھوں میں شفا ہی اس کا سب سے بڑا اشتہار ہے۔ سرکاری اسپتال کے سامنے نجی اسپتالوں کا ہجوم میرے خیال میں اسٹینڈرڈ پورا نہیں کررہے اس کو بند ہونا چاہیے، نیا اسپتال بنانا میری ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ مقامی بزنس کمیونٹی نے جو کام کیے ہیں وہ دوسرے شہروں کے لوگ نہیں سوچ سکتے، یہ کمرشل لیول کی اسپتال فیسیلٹی بنائیں میں ساتھ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست سے ہمارا دو نسلوں کا تعلق ہے، کوشش ہے شہر کو ہر لحاظ سے خود کفیل بنائیں، موٹروے سیالکوٹ سے کھاریاں تک جلد فعال ہو جائیگی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ خواجہ محمد وزیر دفاع خواجہ آصف کے لیے
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
پشاور:وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔
آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔
واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔