چیمپئنز ٹرافی کے فاتح کپتان سرفراز احمد، رکی پونٹنگ سے آگے نکل گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی میں بنگلادیش کے خلاف نیوزی لینڈ کی 5 وکٹوں سے فتح نے ایونٹ میں پاکستان کا سفر تمام کردیا۔
محمد رضوان کی کپتانی میں کھیلنے والی پاکستان کی ٹیم ایونٹ میں صرف پانچ دن تک ٹِک سکی۔ تاہم، ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہونے کے ساتھ ہی سرفراز احمد طویل عرصے تک چیمپئنز ٹرافی کا ٹائٹل رکھنے والے کپتان بن گئے۔
18 جون 2017 کو بھارت کے خلاف سرفراز احمد کی قیادت میں جیتنے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس یہ ٹائٹل مجموعی طور پر 2808 دن تک رہا۔ تاہم، ٹائٹل کی دفاعی مہم میں پاکستان کی ٹیم ایونٹ کے چھٹے دن ہی ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔
اس سے قبل آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ نے طویل عرصے تک ٹائٹل رکھنے والے کپتان تھے۔ انہوں نے لگاتار دو چیمپئنز ٹرافی (2006 اور 2009) جیت کر مجموعی طور پر 2422 دن تک ٹائٹل اپنے پاس رکھا اور جون 2013 میں ایم ایس دھونی کی کپتانی میں بھارت نے یہ ٹرافی اپنے نام کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی
پڑھیں:
ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20 کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے تینوں فارمیٹس—ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی20—کے لیے ایک ہی کپتان مقرر کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن کی مشاورت کے بعد اس فیصلے پر اتفاق ہوا ہے کہ قومی ٹیم کی قیادت اب ایک ہی کھلاڑی کو سونپی جائے۔
گزشتہ دورہ زمبابوے میں آل راؤنڈر سلمان علی آغا کو کپتان مقرر کیا گیا تھا، جب کہ وائٹ بال کپتان محمد رضوان کو آرام دیا گیا تھا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ شان مسعود (ٹیسٹ کپتان) اور محمد رضوان دونوں کی بطور کپتان پوزیشن غیر یقینی ہو چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سلمان علی آغا نے سلیکشن کمیٹی، نئے ہیڈ کوچ اور پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو متاثر کیا ہے، اور تینوں حکام ان کے بطور کپتان تقرر پر متفق دکھائی دیتے ہیں۔ امکان ہے کہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد انہیں باضابطہ طور پر تینوں فارمیٹس کا کپتان مقرر کر دیا جائے گا۔
شان مسعود کو نومبر 2023 میں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی، لیکن ان کی قیادت میں ٹیم نے خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی۔ پاکستان نے ان کی کپتانی میں 12 ٹیسٹ میچز میں سے صرف 3 میں کامیابی حاصل کی، جب کہ 9 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر ہوم گراؤنڈ پر بنگلادیش کے خلاف شرمناک شکست نے ان کی قیادت پر سوالات کھڑے کر دیے۔
اسی طرح، محمد رضوان کی قیادت میں بھی وائٹ بال کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے دوران اور نیوزی لینڈ کے دورے میں بھی ٹیم بدترین شکستوں سے دوچار ہوئی، جس کے بعد ان کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔