وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ ازبکستان‘تجارت، توانائی اور دفاع کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے معاہدوں کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 فروری ۔2025 )وزیراعظم شہباز شریف خطے کے اہم علاقائی ٹرانزٹ مرکز کے طور پر استحکام دینے کے لیے آج سے ازبکستان کا دو روزہ دورہ کر رہے ہیں وزارتِ خارجہ کے مطابق اس دورے کا محور تجارت، توانائی اور دفاع کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون ہو گا. وزارت خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ازبک صدر شوکت مرزیائیف کی دعوت پر ازبکستان کا دورہ کررہے ہیں اور اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی دو طرفہ معاہدوں پر دستخط متوقع ہیں.
(جاری ہے)
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم اور ازبک صدر دو طرفہ ملاقات کے دوران رابطوں، معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع و سکیورٹی، علاقائی استحکام اورتعلیم سمیت تمام شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کریں گے بیان میں کہا گیا کہ دونوں راہنما باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی گفتگو کریں گے. دورے کے دوران شہباز شریف پاکستان ازبکستان بزنس فورم سے بھی خطاب کریں گے وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ بزنس فورم میں دونوں ممالک کے نمایاں تاجر شرکت کریں گے اور دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے ملاقاتیں کریں گے ازبکستان وسطی ایشیا کی سب سے بڑی صارف منڈی اور دوسری بڑی معیشت ہے یہ پہلا وسطی ایشیائی ملک ہے جس کے ساتھ پاکستان نے دو طرفہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ اور 17 اشیا پر مشتمل دو طرفہ ترجیحی تجارتی معاہدہ کیا ہے فروری 2023 میں پاکستان اور ازبکستان نے تاشقند میں ہونے والے ایک اجلاس میں دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد اشیا اور سروسز کے تبادلے کو بڑھانا ہے پچھلے ماہ ازبکستان کے سفیر علی شیر ت±ختائیف نے بھی کراچی کے لیے ازبکستان سے براہِ راست پروازیں شروع کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا. وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی ازبکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے جس میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینا اور شراکت داری کے نئے مواقع تلاش کرنا شامل ہے جو علاقائی روابط اور اقتصادی خوشحالی کے سٹریٹجک ویژن کا حصہ ہے. پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ممالک کو عالمی منڈیوں سے جوڑنے کے لیے ایک کلیدی تجارتی اور ٹرانزٹ مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے گذشتہ سال پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان دوروں، سرمایہ کاری کے مذاکرات اور اقتصادی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا شہباز شریف کا ازبکستان کا یہ دورہ آذربائیجان کے دورے کے بعد ہو رہا ہے جہاں دونوں ممالک نے گذشتہ روز تجارت، توانائی، سیاحت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہباز شریف کریں گے دو طرفہ کے لیے
پڑھیں:
ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
اسلام ٹائمز: دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنیوالے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اسکے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کیساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تحریر: احسان شاہ ابراہیم
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے چینی حکام کے ساتھ مشاورت اور دوطرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے آج بیجنگ کا دورہ کیا ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بتایا ہے کہ دورہ چین کے موقع پر وزیر خارجہ چین کے اعلیٰ عہدے داروں سے ملاقات اور گفتگو کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے تعلقات تاریخی ہیں اور گذشتہ نصف صدی کے دوران بھی تہران اور بیجنگ کے تعلقات ہمیشہ پرفروغ رہے ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہت سے بین الاقوامی معاملات کی جانب ایران اور چین کی نگاہ یکساں ہے اور قیادت کی سطح پر مذاکرات کا تسلسل ان قریبی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہران اور بیجنگ باہمی اعتماد اور احترام کی بنیاد پر اور دونوں قوموں کے مفادات کے لیے پرعزم ہیں۔
یہ دورہ ایران چین تعلقات بالخصوص اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں مضبوطی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ جوہری مذاکرات اور کثیرالجہتی تعاون میں چین کے کردار کے پیش نظر، یہ دورہ علاقائی اور عالمی مساوات پر گہرے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ عراقچی کا دورہ چین دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات اور تعاون کو وسعت دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب ایران اور چین، برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم رکن کے طور پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہیں۔ عراقچی نے چینی ہم منصب کو ایرانی صدر کا پیغام پہنچایا ہے۔ یہ دورہ ان کے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر ہے اور اس میں اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اپنے چینی ہم منصب کی سرکاری دعوت پر بیجنگ کے دورہ پر ہیں، نے آج صبح چین کی کمیونسٹ پارٹی کی پولیٹیکل بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن اور چین کے نائب وزیراعظم ڈینگ زوژیانگ سے گریٹ پیپلز ہال میں ملاقات کی۔
ملاقات میں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے چین - ایران جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے فریم ورک کے اندر تعاون کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا اور 25 سالہ جامع تعاون کے منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ایران کے اسٹریٹجک اور قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر چین کے کردار کو سراہتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس گروپ کے فریم ورک کے اندر دو طرفہ اور کثیرالجہتی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایران کی ایشیائی پالیسی اور علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے، عراقچی نے ایران اور چین سمیت ہم خیال ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو دھونس اور یکطرفہ فائدہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری قرار دیا اور چین کے ساتھ جامع تعلقات کو وسعت دینے کے لیے ایران کے پختہ عزم کا اظہار کیا۔
ڈینگ ژو ژیانگ نے ایران اور چین کے درمیان تمام شعبوں میں تعلقات کی توسیع پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو باہمی اعتماد اور احترام کی پیداوار اور دونوں قوموں کے مشترکہ مفادات پر مبنی قرار دیا اور چینی قیادت کی ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات اور تعاون کو مزید فروغ دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک 25 سالہ تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کو تیز کرنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ توانائی کے مرکز کے طور پر ایران کی پوزیشن اور چین کی اشیا پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کے طور پر کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے اور عالمی منڈیوں پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس دورہ کی اہمیت اس لحاظ سے مزید بڑھ جاتی ہے، جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں اور ایران امریکہ پر ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کے پاس صرف امریکہ کا آپشن نہیں بلکہ وہ روس اور چین سمیت دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی و اقتصادی تعلقات کو آگئے بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔