شہر قائد میں ڈاکوراج برقرار: ملزمان کراچی چیمبر آفس کامرس کے عہدیدار سے 80 لاکھ روپے چھین کرفرار
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
شہرقائد میں ڈاکوراج برقرارہے طارق روڈ دوپٹہ گلی میں موٹرسائیکل سوار2ملزمان اسلحے کے زور پرکراچی چیمبر آفس کامرس کے عہدیدارکے ملازم سے 80 لاکھ روپے چھین کرفرارہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق واردات کا مقدمہ فیروز آباد تھانے میں درج کرلیا گیا ،واردات پیرکی شپ پیش آئی، کراچی چیمبرآفس کامرس کے عہدیدارکے اعلیٰ حکام سے ملزمان کو گرفتارکرنے کا مطالبہ کردیا۔
فیروزآباد تھانے کے علاقے طارق رود دوپٹہ گلی میں موٹرسائیکل سوار2 ملزمان اسلحے کے زور پر کراچی چیمبر آفس کامرس کے عہدیدارمحمد اکرم رانا کے ملازم سے 80 لاکھ روپے چھین کرفرارہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق چیمبر آفس کامرس کے عہدیدار کا ملازم کندھے پر پیسوں سے بھرا کارٹن اٹھا کر لے جا تھا، اسی دوران موٹرسائیکل سواردوملزمان آتے ہیں اورملازم سے پیسوں سے بھرا کارٹن اسلحے کے زور پرچھین کرفرارہو جاتے ہیں۔
چیمبر آفس کامرس کے عہدیدار کے ملازم سے واردات پیر کی رات سوا نو بجے کے قریب پیش آئی۔
ڈاکوؤں کی جانب سے 80 لاکھ روپے چھین کر فرارہونے کی واردات کا مقدمہ فیروزآباد تھانے چیمبر آفس کامرس کےعہدیدار کے منیجر محمد علی کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔
محمد اکرم رانا نے اعلیٰ پولیس حکام سے اپیل کی ہے کہ سی سی ٹی وی کمیروں اورجدید ٹیکنولوجی کے زریعے ڈاکوؤں تک پہنچا جائے، واردات میں ملوث ڈاکووں کوجلد ازجلد گرفتاراورمیرا ازالہ کیا جائے۔
پولیس ذرائع کے مطابق طارق روڈدوپٹہ گلی میں کراچی چیمبرآفس کامرس کے عہدیدار کی کپڑے کی شاپ ہے اور واردات بھی کپڑے کی شاپ کے باہر پیش آئی ہے، پولیس واردات کی تفتیش کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمبر آفس کامرس کے عہدیدار کراچی چیمبر ملازم سے
پڑھیں:
سونے کی قیمتوں نے چھین لیا روزگار : کراچی میں زیورات سازی کا بحران شدت اختیار کرگیا
کراچی میں سونے کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد صرافہ بازاروں میں ویرانی چھا گئی ہے شہر کے مختلف علاقوں میں زیورات بنانے والے درجنوں کارخانے بند ہو چکے ہیں جبکہ سنار ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اور کاریگر اپنے مستقبل کو لے کر شدید پریشانی کا شکار ہیں لیاقت آباد کھارادر صدر اور کریم آباد جیسے علاقوں میں واقع سیکڑوں کارخانوں میں زیورات سازی کا کام مکمل طور پر رُک چکا ہے جس کے باعث وہاں کام کرنے والے کاریگروں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ جب سے سونے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے مارکیٹ میں خریدار نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں لیاقت آباد صرافہ بازار سے وابستہ بہتر سالہ فرید احمد جو گزشتہ ساٹھ برس سے اس شعبے میں کام کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ پہلے یہاں دن رات مشینیں چلتی تھیں ہر طرف کام کا شور ہوتا تھا لیکن اب ایک ایک کرکے کئی کارخانے بند ہو چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کا روزگار بھی ختم ہو گیا تو بڑھاپے میں گھر کیسے چلے گا شادی کا سیزن ہونے کے باوجود صرافہ بازاروں میں گاہک نہ ہونے کے برابر ہیں ایک مقامی سنار نے بتایا کہ لوگ اب صرف چھوٹے موٹے زیورات خرید رہے ہیں جس سے ان کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے صرف عام عوام کو ہی نہیں بلکہ کاروباری طبقے کو بھی شدید متاثر کیا ہے رواں سال جنوری میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ تینتیس ہزار سات سو گیارہ روپے تھی جو اب بڑھ کر دو لاکھ بہتر ہزار چھے سو روپے تک پہنچ چکی ہے اور یہی اضافہ زیورات کے کاروبار کو مفلوج کر رہا ہے کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید کارخانے بند ہونے کا خدشہ ہے اور ہزاروں افراد کا روزگار داؤ پر لگ سکتا ہے