ڈالر کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
کراچی:
معیشت میں طلب برقرار رہنے، بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے دباؤ اور پاکستان میں خدمات انجام دینے والی غیرملکی کمپنیوں کی زرمبادلہ کی طلب بڑھنے سے منگل کو بھی روپے کی نسبت ڈالر تگڑا رہا۔
جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ دوبارہ خسارے میں آنے سے روپے پر دباؤ بڑھا۔ برآمدات میں نمو محدود ہونے سے بھی ڈالر مضبوط ہوا۔ آذربائیجان کے ساتھ 2ارب ڈالر مالیت کے سرمایہ کاری پلان کے معاہدے سمیت دیگر مثبت معاشی اشاریوں کو مارکیٹ نے نظرانداز رکھا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے کے دوران ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 20 پیسے کی کمی سے 279 روپے 46 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
بعدازاں سپلائی میں قدرے بہتری آنے کے بعد مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر صرف 01 پیسے کے اضافے سے 279 روپے 67 پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 07پیسے کے اضافے سے 281روپے 27پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر پیسے کی
پڑھیں:
چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش
بیجنگ :کچھ عرصہ قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں بین الاقوامی کاروباری برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی ، جن میں جرمنی کے سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے
چیئرمین رولینڈ بش شامل تھے۔
حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات بہت حوصلہ افزا رہی ۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں چینی صدر شی جن پھنگ کی شرکت سے مارکیٹ کو مزید کھولنے اور غیر ملکی صنعتی و کاروباری اداروں کا چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے کا خیرمقدم کرنے کا پیغام دیا گیا۔
رولینڈ بش کے مطابق بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے لئے قدر پیدا کرنے کے لئے اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک کے درمیان رابطوں کی تکمیل کے حوالے سے مددگار ہے اور تجارت کو آسان بنانے اور مارکیٹ کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے نہایت اہم ہے.اس کے علاوہ یہ تحفظ پسندی کی مخالفت کرتا ہے اور عالمی معیشت کو تیزی سے ترقی دینے میں مدد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیمنز 150 سال سے زائد عرصے سے چینی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اس وقت، سیمنز کے چین میں 30،000 ملازمین ہیں، جن میں سے 5،000 آر اینڈ ڈی سیکٹر میں مصروف عمل ہیں. سیمنز کے پاس 12,000 فعال پیٹنٹ ہیں اور مستقبل میں سیمنز کمپنی نا صرف چین کے لئے مزید موزوں مصنوعات تیار کرنا جاری رکھےگی بلکہ مناسب موقع پر ان مصنوعیات کو پوری دنیا میں متعارف بھی کروائےگی .
بش کے مطابق سیمنز کے لئے چین دنیا میں سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے اور کمپنی نے کبھی بھی چینی مارکیٹ سے دستبرداری پر غور نہیں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے اور اگر سیمنز بین الاقوامی سطح پر مسابقتی عمل میں رہنا چاہتا ہے تو اسے چین مین مقابلہ کرنا ہوگا.
ان کا کہان تھا کہ چین میں شاندار ٹیلنٹ موجود ہے ۔ اس وقت، چین نئے معیار کی پیداواری قوتوں کو فروغ دے رہا ہے، جو کئی سالوں کی ترقی کا تسلسل ہے.
سی ایم جی کو دیے گئے اس خصوصی انٹرویو میں مسٹر رولینڈ بش نے کہا کہ چین دنیا کی جدید ترین مارکیٹوں میں سے ایک ہے او ر چین کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن میں وسعت غیر ملکی کاروباری اداروں کے لئے اچھے مواقع فراہم کرتی ہے۔ مسٹر بش نے چین کی مستقبل کی ترقی پر اعتماد کا اظہار کیا ۔
Post Views: 5