اگر پانی، بجلی بحال نہ ہوا تو ا احتجاج میں خود شریک ہوں گا؛ سربراہ ایم کیو ایم آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد سینٹرل جیل سے بفرزون میں گزشتہ ہفتے ڈمپر کی ٹکر سے ہلاک 10 سالہ بچے صائم کی رہائش گاہ پہنچے اور اہلخانہ خانہ سے ملاقات کی، ملاقات کے دوران متوفی بچے کے والدین آبدیدہ ہوگئے۔
مہاجر قومی مومہاجر ومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ جیل سے گھر جانے کے بجائے ان لوگوں کے گھر آیا ہوں، یہاں کے شہریوں کو انسان نہیں بھیڑ بکری سمجھا جارہا ہے، حالات کچھ بھی ہوں ، میں اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا۔ میں نے جو جدوجہد شروع کی ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ میں پریس کانفرنس کے ذریعے اپنی آئندہ کی حکمت عملی بتاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ اس شہر میں 5، 5 دن سے پانی، بجلی نہیں، لوگ بلک رہے ہیں، جہانگیر روڈ پر خواتین احتجاج کررہی ہیں۔کے الیکٹرک اور واٹر کارپوریشن سے اپیل کرتا ہوں کہ پانی بجلی بحال کریں اگر پانی، بجلی بحال نہ ہوا تو اس احتجاج میں میں بھی خود شریک ہوں گا۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔منگل 25 فروری, 2025
انہوں نے کہا کہ ان حادثات کو صرف حادثہ کہہ کر انتظامی معاملہ کہہ دینا زیادتی ہے، یہ انتظامی نہیں بلکہ انسانی معاملہ ہے، اس پر چپ نہیں بیٹھوں گا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔