محکمہ تعلیم سندھ نے ماہ رمضان میں اسکولوں کے اوقات کار جاری کر دیے
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
محکمہ تعلیم سندھ نے ماہ رمضان میں اسکولوں کے اوقات کار جاری کردیے۔
محکمہ تعلیم کے مطابق سنگل شفٹ والے پرائمری اسکول صبح 8 سے 1:30 بجے تک کھلے رہیں گے۔ جبکہ جمعہ کو 8 سے 11:30بجے تک کھلیں گے۔
ڈبل شفٹ پرائمری اسکول کے اوقات کار صبح ساڑھے 7 سے 11:30 بجے تک ہوں گے، جبکہ دوسری شفٹ پونے 12 سے پونے 3 بجے تک ہوگی۔
ڈبل شفٹ اسکولوں میں جمعے کو پہلی شفٹ 7:30 سے 11:30 بجے تک ہوگی۔ ڈبل شفٹ اسکولوں میں جمعے کو دوپہر کی شفٹ 11:45 سے 1:30 تک ہوگی۔
سنگل شفٹ سیکنڈری، ہائر سیکنڈری اور ایلیمنٹری اسکول 8 بجے سے 1:30 تک کھلے رہیں گے۔ جمعے کو 8 سے 11:30 تک کھلے رہیں گے۔
ڈبل شفٹ سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کی پہلی شفٹ 7:30 سے 11:30 تک جبکہ دوسری شفٹ 11:45 سے 2:45 تک ہوگی۔
محکمہ تعلیم کے مطابق ڈبل شفٹ اسکولوں میں جمعے کو پہلی شفٹ 7:30 سے 11:30 تک اور دوسری شفٹ 11:45 سے 1:15 تک ہوگی
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محکمہ تعلیم ڈبل شفٹ تک ہوگی جمعے کو بجے تک
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراؤں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔
رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔
ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔
اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔