کن دو کھلاڑیوں کو پاکستان ٹیم میں شامل نہ کرنا بڑی غلطی تھی؟ جیسن گلیسپی نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
کراچی:
سابق پاکستانی ہیڈ کوچ اور آسٹریلوی کرکٹ لیجنڈ جیسن گلیسپی دو کھلاڑیوں کو پاکستانی اسکواڈ میں شامل نہ کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اسے بڑی غلطی قرار دے دیا۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں گلیسپی نے کہا کہ نوجوان کھلاڑی عرفان خان نیازی اور صفیان مقیم کی شمولیت سے پاکستان کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں بڑا فائدہ ہو سکتا تھا۔ وہ عرفان نیازی کی بیٹنگ اور فیلڈنگ صلاحیتوں کے معترف ہیں اور انہیں ٹیم میں شامل نہ کرنا ناقابل یقین فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ عرفان خان نیازی پاکستان کے سب سے زیادہ خطرناک اور بہترین ہارڈ ہٹرز میں سے ایک ہیں، وہ ملک کے بہترین فیلڈر بھی ہیں، ان کا چیمپئنز ٹرافی کے لیے منتخب نہ ہونا ناقابل یقین ہے۔
جیسن گلیسپی نے نوجوان اسپنر صفیان مقیم کی صلاحیتوں کی بھی تعریف کی اور انہیں پاکستان کرکٹ کا ایک قیمتی اثاثہ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صفیان مقیم ایک باصلاحیت کرکٹر ہیں، اگر انہیں مناسب مواقع دیے جائیں تو وہ پاکستان کرکٹ کے لیے طویل عرصے تک خدمات انجام دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے مختصر انٹرنیشنل کیریئر میں ہی سفیان مقیم نے اپنی صلاحیتوں اور مزاج کا لوہا منوایا ہے۔ سلیکٹرز اور ٹیم مینجمنٹ نے انہیں نظر انداز کر کے صرف ایک اسپنر کے ساتھ ٹورنامنٹ میں جانے کی جو غلطی کی وہ واضح تھی۔
واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم چیمپئنز ٹرافی 2025 میں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی اور گروپ اسٹیج میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔
گرین شرٹس کو اپنے دونوں ابتدائی میچوں میں نیوزی لینڈ اور بھارت کیخلاف شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان اپنا آخری گروپ میچ 27 فروری کو راولپنڈی میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹیرف جنگ کی بدولت امریکہ کے معاشی نقصانات کا آغاز ، چینی میڈیا
امر یکہ میں ہر گھرانے کو پانچ ہزار ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو سکتا ہے، رپورٹ
واشنگٹن :
امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے جاری کردہ معاشی صورت حال کے”بیج پیپر ” سے پتہ چلتا ہے کہ معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافے کے ساتھ ، بہت سے امریکی علاقوں کی معیشت میں گراوٹ آئی ہے۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے ایک رپورٹ میں کہا کہ اس سے ایک روز قبل بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کی تھی جس میں 2025 میں امریکی اقتصادی نمو کی پیش گوئی میں زیادہ کمی کی گئی تھی، جو جنوری کی پیش گوئی سے 0.9 فیصد پوائنٹس کم ہے اور ترقی یافتہ معیشتوں میں سب سے بڑی کمی ہے۔امریکی تھنک ٹینک پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے ڈائریکٹر ایڈم پوسن کا خیال ہے کہ امریکی حکومت کی ٹیرف پالیسی کی وجہ سے امریکی معیشت میں کساد بازاری کا امکان 65 فیصد تک ہے۔حال ہی میں امریکہ کے کئی علاقوں میں لوگ حکومت کے محصولات اور دیگر پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت سے امریکی انٹرنیٹ صارفین اپنے بل میں”ٹیرف سرچارج” پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں. امریکہ کے سابق وزیر خزانہ سمرز نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ میں عائد کیے جانے والے محصولات سے 20 لاکھ افراد اپنے روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں اور فی گھرانہ پانچ ہزار ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہو سکتا ہے۔ یونیورسٹی آف مشی گن کی جانب سے جاری کردہ ایک سروے رپورٹ کے مطابق، اپریل تک امریکی کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس مسلسل چار ماہ تک گرتا رہا جو جون 2022 کے بعد سے کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
امریکی کمپنیوں کو بھی مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس میں بڑھتی ہوئی لاگت اور کم منافع جیسے عوامل شامل ہیں، اور یہ صورت حال چھوٹے کاروباری اداروں کے لئے زیادہ نقصان دہ ہے . امریکہ میں بہت سے چھوٹے کاروباری مالکان کا کہنا ہے کہ انہیں ملازمین کو فارغ کرنا پڑا ، اور وہ اس ٹیرف پالیسی کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے بارے میں اور بھی زیادہ فکرمند ہیں ۔
سی این این نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تجارتی جنگ نے سرمایہ کاروں کو امریکہ سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔ بینک آف امریکہ کے تازہ ترین گلوبل فنڈ منیجر سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 2001 میں اعداد و شمار شروع ہونے کے بعد سے امریکی شیئر مارکیٹ میں اپنے حصص کو کم کرنے میں دلچسپی رکھنے والے عالمی سرمایہ کاروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔امریکہ کو اعداد و شمار کی ان سیریز سے اپنے بحران کا مطالعہ کرنا چاہئے ، سبق سیکھنا چاہئے ، اور اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مساوی مذاکرات کے ذریعے تجارتی خدشات کو حل کرنا چاہئے۔ اندھا دھند دھمکیاں اور بلیک میلنگ امریکہ کو صرف نقصان ہی پہنچائے گی اور نام نہاد “امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں” کو ایک وہم بنا دے گی۔
Post Views: 1