تہران: ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا اور کہا کہ جب تک واشنگٹن "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، مذاکرات ممکن نہیں۔

امریکہ نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں 30 سے زائد بحری جہازوں اور ایرانی قومی آئل کمپنی کے سربراہ پر پابندیاں شامل ہیں۔

عراقچی نے تہران میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران دباؤ، دھمکی یا پابندیوں کے تحت کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔

ایران نے جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ نئے مذاکرات کا آغاز کیا ہے اور روس اور چین کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ لاوروف نے تہران کا دورہ کیا اور اقتصادی، علاقائی اور 2015 کے جوہری معاہدے پر تبادلہ خیال کیا۔

ایران اور روس نے شام کے حوالے سے بھی قریبی مؤقف اختیار کیا اور شام کی خودمختاری اور استحکام کی حمایت کا اعلان کیا۔

دونوں ممالک یوکرین جنگ کے باعث مغربی پابندیوں کی زد میں ہیں، جس کے بعد باہمی تعاون میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ

پڑھیں:

لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے 5 جون 2025ء کو بیروت اور لبنان جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر شروع کیے گئے یہ حملے بین الاقوامی قانون، لبنان کی خودمختاری اور 24 نومبر کے جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا لاپرواہی سے استعمال شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے، علاقائی عدم استحکام کو فروغ دینے اور دیرپا امن کی کوششوں کیلئے نقصاندہ ہے۔ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافہ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے پرعزم ہے۔مزید براں پاکستان نے نریندر مودی کا بیان مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مودی کا گمراہ کن بیان مسترد کرتا ہے۔ ایسے بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مودی نے ایک بار پھر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا ہے۔ مودی بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ بیان بازی سے کشمیر کی قانونی اور تاریخی حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں‘ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری مظالم بند کرائے۔ 

متعلقہ مضامین

  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • امریکا کی ایران پر نئی پابندیاں، ایران کا ردعمل بھی آگیا
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ