سیاسی پناہ کے ویزوں پر امریکا جانے والی 2 خواتین سمیت 4 افغان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
کراچی ایئر پورٹ پر امیگریشن حکام نے سیاسی پناہ کے ویزوں پر امریکا جاتے ہوئے 2 خواتین سمیت 4 افغان باشندوں کو آف لوڈ کر کے گرفتار کر لیا۔
امیگریشن حکام کے مطابق 4 مسافر برقینا احمدی، عابد اللّٰہ کموالا، خواتین مرسل کموالا اور صفا کموالا افغانی پاسپورٹ پر سیاسی پناہ کے ویزوں (Asylum Visa) پر امریکا جا رہے تھے۔
امیگریشن کلیئرنس کے دوران انہیں سفری دستاویزات کی تصدیق کے لیے جنرل ری چیکنگ آفیسر کے پاس بھیجا گیا، جہاں جانچ پڑتال پر معلوم ہوا کہ چاروں مسافر 4 دسمبر 2024ء کو افغانستان سے بذریعہ طورخم بارڈر پاکستان آئے تھے، ان کے پاس علاج معالجے کے لیے پاکستان کا میڈیکل ویزا تھا۔
موسمی خرابی کے پیشِ نظر ملک کے بالائی علاقوں کے لیے قومی ایئر لائن کی 6 پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔
امیگریشن حکام کے مطابق تمام مسافر پاکستان میں اپنے علاج، طبی نسخے، اسپتال یا ڈاکٹرز کے بارے میں تسلی بخش جواب یا ٹھوس ثبوت پیش نہ کر سکے۔
انہوں نے بتایا کہ معاون دستاویزات کی عدم فراہمی پر مسافروں نے رضاکارانہ طور پر تسلیم کیا کہ وہ اسلام آباد میں واقع امریکی سفارت خانے سے امریکا کا ویزا حاصل کرنے کے لیے پاکستان آئے تھے۔
اس دوران مزید انکشاف ہوا کہ انہوں نے پاکستانی ویزوں کے حصول کے لیے پرانی جعلی دستاویزات کا استعمال کیا، جس پر انہیں آف لوڈ کر کے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق شواہد کی بنیاد پر چاروں افغان باشندوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چاروں افغان باشندے افغان جنگ کے دوران امریکی فوج کی مدد کرتے رہے تھے، جس پر امریکی فوج نے جاتے ہوئے انہیں امریکا میں پناہ کے ویزوں کی منظوری دی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی افواج کی افغانستان میں مدد پر ہزاروں افغان باشندوں کو امریکا سمیت مختلف ملکوں میں سیاسی پناہ دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پناہ کے ویزوں سیاسی پناہ کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:پاکستان میں جاری مون سون اور سیلابی پانی کے باعث ریلوے انتظامیہ نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر لاہور سے روانہ ہونے والی پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی روانگی منسوخ کر دی ہے جبکہ دیگر بڑی ٹرینوں کے روٹس میں تبدیلیاں کی گئیں اور بعض ٹرینیں متبادل راستے سے کراچی کے لیے روانہ ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ خانویؐل-فیسل آباد سیکشن اور روی ندی (Ravi) کے اطراف میں سیلابی پانی سے حفاظتی خدشات پیدا ہو گئے ہیں، اس لیے بعض ریل سیکشنز بند یا محدود ٹریفک کے لیے غیر محفوظ قرار دیے گئے، اسی وجہ سے کچھ ٹرینوں کو منسوخ یا ری رُوٹ کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ منسوخ ہونے والی ٹرینوں کے مسافروں کو دستیاب نشستوں کے تحت دیگر بر وقت چلنے والی ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے، اور جہاں ضروری سمجھا گیا وہاں ٹرینوں کے شیڈول میں ردوبدل کر کے حفاظتی راستے (لاہور-ساہیوال کے راستے) اختیار کیے گئے۔ متاثرہ مسافروں کے لیے ریلوے نے انتظامی بندوبست کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق پاکستان ایکسپریس، ملت (Millat) ایکسپریس، قراقرم (Karakoram) ایکسپریس اور بعض دیگر سروسز کو روٹس تبدیل کر کے لاہور–ساہیوال راستے سے کراچی کے لیے بھیجا گیا تاکہ خانِیوَن فیسل آباد سیکشن کے متاثرہ حصّوں سے بچا جا سکے، اسی دوران پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی کچھ شِفتیں یا پورے دن کی روانگیاں منسوخ یا معطل رہیں۔
ریلوے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلے مسافروں کی حفاظت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں اور ریلوے عملہ صورتحال کے مطابق سروسز کو دوبارہ معمول پر لانے کے لیے کام کر رہا ہے ۔
مقامی سوشل میڈیا اور چند نیوز فیڈز میں متاثرہ مسافروں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ منسوخی کے بعد متبادل ٹرینوں میں نشستیں فوری طور پر دستیاب نہیں تھیں یا آن لائن/کاؤنٹر بکنگ میں مشکلات آئیں، جس کے باعث بعض مسافر وقتی پریشانی کا سامنا کر رہے تھے۔ البتہ ریلوے نے اس کا ازالہ کرنے اور مسافروں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ مسافروں کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری ہیلپ لائنز یا مقامی اسٹیشن آفس سے رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کریں۔
ریلوے نے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری ویب سائٹ pakrail.gov.pk یا متعلقہ ڈویژنل حربی دفاتر اور ہیلپ لائنز سے اپ ڈیٹس لیں۔ مقامی رپورٹس نے لاہور ڈویژن کی ہیلپ لائن نمبرز بھی شائع کیے ہیں جن کے ذریعے تازہ شیڈول اور ایمرجنسی معلومات لی جا سکتی ہیں۔
ریلوے انتظامیہ نے کہا ہے کہ جیسے ہی سیلابی پانی کم ہوگا اور ٹریکس کی حفاظت کی یقین دہانی ہوجائے گی، متأثرہ سیکشنز کی مرمت/معائنہ کر کے سروسز کو معمول پر لایا جائے گا۔ مسافروں کے تحفظ اور روانی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی عملہ اور مسافر سہولت اسٹاف اسٹیشنز پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔