مظفرآباد(اوصاف نیوز)اقامت دین یا تحریک آزادی کی جدوجہد ہو،صبرو استقامت اور جہد مسلسل اسکی کامیابی کی پہلی و آخری شرط ہے اور فیصلہ کن ہتھیار بھی، ان خیالات کا اظہار چیئرمین متحدہ محاذ کونسل اور امیر حزب المجاہدین جموں وکشمیر سید صلاح الدین نے ایک اخباری بیان میں‌جاری کیا.

سید صلاح الدین احمد کا کہنا تھا کہ ریاست کے حریت و دین پسند عوام نے آج تک اس تاریخ ساز جدوجہد میں زائد از پانچ لاکھ جانیں اور اربوں مالیت کی جائیداد و املاک قربان کی ہیں۔ دسیوں ہزار عفت ماب خواتین کی عزت و عصمت تار تار کی گئی لیکن اہل کشمیر نے اقامت دین و آزادی کے مقدس نصب العین پر کوئی سودا بازی نہیں کی۔

بد قسمتی سے کچھ طالع آزما اور مفاد پرست عناصر قابض سامراج کے آلہ کار بن کر فقیدالمثال قربانیوں سے مزین اس عظیم الشان تحریک کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ یہ لوگ اپنی ان گھنائونی حرکتوں پر پردہ ڈالنےکیلئے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس مجرمانہ کھیل میں ان کو بیس کیمپ کی حمائت و تائید حاصل ہے جبکہ بیس کیمپ کی ساری قیادت ان عناصر کی سرگرمیوں کو ایک برہنہ غداری تصور کرتی ہے اور ان کو دین و دنیا کی رسوائی اور عبرتناک انجام سے بچنے کیلئے ایسی تمام سرگرمیوں سے باز رہنے کا مشورہ دیتی ہے ۔

حریت پسند اہلیان وطن سے بھی دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ JDFجیسے نت نئے ناموں سے ان مفاد پرستوں کے جھانسے میں نہ آئیں بلکہ تائید و نصرت الٰہی سے اعلائے کلمۃ اللہ و آزادی کی جد وجہد کو جاری و ساری رکھیں۔ان شااللہ کامیابی آ پ کی منتظر ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

جوانی کے غصے سے بڑھاپے کے سکون تک: خواتین کیسے بدلتی ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وقت کے ساتھ ساتھ جہاں انسان کے جسمانی خدوخال میں تبدیلی آتی ہے، وہیں جذبات، احساسات اور رویے بھی بالغ اور متوازن ہونے لگتے ہیں۔ خاص طور پر خواتین کی نفسیات میں عمر کے ساتھ جو مثبت تبدیلی آتی ہے، وہ حیران کن اور قابلِ ستائش ہے۔

نئی سائنسی تحقیقات سے یہ بات واضح ہوتی جا رہی ہے کہ خواتین میں عمر بڑھنے کے ساتھ غصے کو قابو میں رکھنے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آتی ہے۔

نوجوانی اور جوانی کے ایام میں خواتین کو اکثر ہارمونی اتار چڑھاؤ، خاندانی اور سماجی دباؤ، اور خود اعتمادی کی تشکیل جیسے چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے۔ ان عوامل کے نتیجے میں ان کے جذبات میں شدت، فوری ردعمل اور بعض اوقات چڑچڑاپن دیکھا جا سکتا ہے۔ مگر جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، تجربات، مشاہدات اور سمجھ بوجھ ایک نیا زاویہ اختیار کرتی ہے۔

سائنس بتاتی ہے کہ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے ہارمونز خواتین کے مزاج پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، خصوصاً تولیدی عمر کے دوران۔ ان کی سطحوں میں آنے والا اتار چڑھاؤ اکثر موڈ کے بدلنے، چڑچڑاہٹ اور غصے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے،تاہم عمر کے ساتھ جب ہارمونز کی سطحیں مستحکم ہونے لگتی ہیں تو اس کا اثر جذبات پر بھی پڑتا ہے ۔ خواتین زیادہ متوازن، تحمل مزاج اور معاملہ فہم ہو جاتی ہیں۔

عمر کے ساتھ ایک اور اہم پہلو خود آگاہی اور ذہنی بلوغت ہے۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق بالغ خواتین عام طور پر یہ سمجھ جاتی ہیں کہ کب جذباتی ردعمل دینا ہے اور کب خاموش رہنا زیادہ بہتر ہے۔ وہ جان لیتی ہیں کہ ہر بات پر ردعمل دینا وقت اور توانائی کا ضیاع ہے اور خاموشی یا مسکراہٹ بعض اوقات سب سے طاقتور جواب ہوتی ہے۔

ایک جرمن تحقیق کے مطابق 40 سال سے زائد عمر کی خواتین میں غصے کو کنٹرول کرنے کی شرح نوجوان خواتین کی نسبت 30 فیصد زیادہ دیکھی گئی۔ اس تحقیق میں انکشاف ہوا کہ بالغ خواتین معمولی اختلافات کو سنجیدہ مسئلہ نہیں بناتیں بلکہ انہیں حکمت، صبر اور تجربے سے حل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔

اسی طرح ایک امریکی مطالعے میں پایا گیا کہ 60 سال سے زائد عمر کی خواتین زیادہ پر سکون، برداشت کرنے والی اور مفاہمت پسند ہوتی ہیں۔ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنے کا ہنر سیکھ چکی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ ذہنی طور پر بھی زیادہ پرسکون رہتی ہیں۔

نوجوان خواتین کو اکثر معاشرتی دباؤ، خاندانی توقعات اور خود کو منوانے کی جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ تمام عوامل ان کی ذہنی کیفیت کو متاثر کرتے ہیں،لیکن عمر کے ساتھ یہ دباؤ یا تو کم ہو جاتے ہیں یا ان سے نبرد آزما ہونے کی حکمت آ جاتی ہے۔ یہی وہ مقام ہوتا ہے جہاں خواتین کی شخصیت نکھرتی ہے ۔ ایک ایسے تجربہ کار وجود کی صورت میں جو جانتا ہے کہ زندگی میں سکون، تعلقات اور جذبات میں توازن ہی اصل دولت ہے۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ عمر رسیدہ خواتین نہ صرف جذباتی طور پر پختہ ہوتی ہیں بلکہ وہ غصے جیسے پیچیدہ جذبے پر بھی زیادہ بہتر کنٹرول رکھتی ہیں۔ ان کے رویے میں ٹھہراؤ، فیصلوں میں دانائی اور ردعمل میں توازن ہوتا ہے، جو نہ صرف ان کے لیے بلکہ ان کے اردگرد کے لوگوں کے لیے بھی ایک نعمت ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بابر اور رضوان کو بتادیا کہ کہاں بہتری درکار ہے، عاقب جاوید
  • بھارت ‘نیو نارمل’ قائم کرنا چاہتا ہے مگر یہ کسی کے مفاد میں نہیں، بلاول بھٹو
  • جوانی کے غصے سے بڑھاپے کے سکون تک: خواتین کیسے بدلتی ہیں؟
  • پاکستان میں اس وقت جو ظلم ہورہا ہے اس سے بہتر ہے قیدمیں ساری زندگی کاٹ لوں،عمران خان
  • وفاق میں شامل تمام قومی وحدتوں کے عوام علیحدگی پسند نہیں،کمیونسٹ پارٹی
  • ایس آئی ایف سی کے اقدامات نے معدنیات کے شعبے کو زندہ کردیا
  • بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے اس حکومت کو قبول نہیں کرنا، چاہے ساری زندگی جیل میں رہوں: علیمہ خان
  • کراچی، مومن آباد میں داماد کی فائرنگ سے سسر سمیت تین افراد جاں بحق
  • ہم تائیوان کے کسی بھی علیحدگی پسند اقدام کو کبھی برداشت نہیں کریں گے، چین کی ریاستی کونسل کا تائیوان امور کا دفتر
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ مسترد کرتے ہیں ،ضیا الدین انصاری