اہلیان کشمیر جے ڈی ایف جیسے مفاد پرست ٹولے کے جھانسے میں نہیں آئیں گے، سید صلاح الدین
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
مظفرآباد(اوصاف نیوز)اقامت دین یا تحریک آزادی کی جدوجہد ہو،صبرو استقامت اور جہد مسلسل اسکی کامیابی کی پہلی و آخری شرط ہے اور فیصلہ کن ہتھیار بھی، ان خیالات کا اظہار چیئرمین متحدہ محاذ کونسل اور امیر حزب المجاہدین جموں وکشمیر سید صلاح الدین نے ایک اخباری بیان میںجاری کیا.
سید صلاح الدین احمد کا کہنا تھا کہ ریاست کے حریت و دین پسند عوام نے آج تک اس تاریخ ساز جدوجہد میں زائد از پانچ لاکھ جانیں اور اربوں مالیت کی جائیداد و املاک قربان کی ہیں۔ دسیوں ہزار عفت ماب خواتین کی عزت و عصمت تار تار کی گئی لیکن اہل کشمیر نے اقامت دین و آزادی کے مقدس نصب العین پر کوئی سودا بازی نہیں کی۔
بد قسمتی سے کچھ طالع آزما اور مفاد پرست عناصر قابض سامراج کے آلہ کار بن کر فقیدالمثال قربانیوں سے مزین اس عظیم الشان تحریک کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ یہ لوگ اپنی ان گھنائونی حرکتوں پر پردہ ڈالنےکیلئے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ اس مجرمانہ کھیل میں ان کو بیس کیمپ کی حمائت و تائید حاصل ہے جبکہ بیس کیمپ کی ساری قیادت ان عناصر کی سرگرمیوں کو ایک برہنہ غداری تصور کرتی ہے اور ان کو دین و دنیا کی رسوائی اور عبرتناک انجام سے بچنے کیلئے ایسی تمام سرگرمیوں سے باز رہنے کا مشورہ دیتی ہے ۔
حریت پسند اہلیان وطن سے بھی دردمندانہ اپیل ہے کہ وہ JDFجیسے نت نئے ناموں سے ان مفاد پرستوں کے جھانسے میں نہ آئیں بلکہ تائید و نصرت الٰہی سے اعلائے کلمۃ اللہ و آزادی کی جد وجہد کو جاری و ساری رکھیں۔ان شااللہ کامیابی آ پ کی منتظر ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
چین نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر امریکی اینوڈیا چِپس خریدنے پر پابندی لگا دی
چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ملک کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی مصنوعی ذہانت کی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت بڑی کمپنیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اینوڈیا کے خاص طور پر چین کے لیے تیار کردہ RTX Pro 6000D کی ٹیسٹنگ اور آرڈرز بند کردیں۔
ذرائع کے مطابق کئی کمپنیوں نے اس چپ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کی تیاری کی تھی اور سرور سپلائرز کے ساتھ ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی، لیکن ریگولیٹر کی ہدایت کے بعد یہ عمل روک دیا گیا۔ یہ پابندی اس سے پہلے لگنے والی H20 ماڈل پر قدغن سے بھی زیادہ سخت ہے۔
چینی حکام کا مؤقف ہے کہ مقامی چپ ساز ادارے، جیسے ہواوے اور کیمبرکون، اب ایسے پراڈکٹس بنا رہے ہیں جو اینوڈیا کے چین کو برآمد ہونے والے ماڈلز کے برابر یا ان سے بہتر ہیں۔ حکام نے حالیہ دنوں میں علی بابا اور بائیڈو جیسے اداروں کو بلا کر مقامی پروڈکٹس کا اینوڈیا کے ماڈلز سے موازنہ بھی کروایا ہے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق بیجنگ مقامی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو آگے بڑھانے اور امریکا پر انحصار کم کرنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ میں چین بھرپور مقابلہ کر سکے۔