تاشقند:وزیرعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ازبکستان کے تاجر پاکستان کی بندرگاہ گوادر اور پورٹ قاسم سے کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتے ہیں. پاکستان میں مائنز اینڈ منرلز، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔پاک ازبک بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور دونوں ممالک کی تاجر برادری تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے.

پاکستان اور ازبکستان کا بزنس فورم اہمیت کا حامل ہے.ٹرانز افغان ریلوے منصوبہ خطے کی ترقی کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔انہوں ںے تاجروں سے کہا کہ پاکستان میں مائنز اینڈ منرلز، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے، سیاحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں.پاکستان میں سستی توانائی کے حصول کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے خصوصی اقتصادی زونز بھی بنائے جارہے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ازبک سرمایہ کار اور تاجر سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے مستفید ہوسکتےہیں. پاکستان کی بندرگاہ گوادر اور پورٹ قاسم سے کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سستی توانائی کے حصول کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں. مزید کہا کہ سیاحت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ ازبک سرمایہ کار اور تاجر سرمایہ کاری کے پُرکشش مواقع سے مستفید ہو سکتے ہیں. اسی طرح خطے کے ممالک گوادر اور پورٹ قاسم بندرگاہ سے کاروباری سرگرمیاں کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے علاقائی روابط کا فروغ ضروری ہے.

قبل ازیں ازبکستان کے صدر شوکت میر ضیایوف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کے بے پناہ مواقع ہیں۔ازبک صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی شراکت داری ہونے جا رہی ہے، یہ ایک تاریخی دورہ ہے. باہمی تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی. باہمی شراکت داری کے حوالے سے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ازبک صدر شوکت میر ضیایوف نے کہا کہ شراکت داری کے حوالے سے وسیع مواقع ہیں، اور مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ جوائنٹ وینچرز اور ازبک کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان میں نمایاں کارکردگی کا مشاہدہ کیا گیا ہے. وہ مہنگائی کی شرح کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں. اسی طرح شرح سود میں کمی بھی اچھی کامیابی ہے اور پاکستان کے عوام ان تبدیلیوں پر خوش ہیں، اس حوالے سے میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان میں کہنا تھا کہ شہباز شریف شراکت داری نے کہا کہ اور ازبک کے لیے

پڑھیں:

’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل

پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) نے ایک اور تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر لیے، جس کے بعد پاکستان کا یہ ادارہ دنیا کے بڑے جگر ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہوگیا ہے۔

یہ سنگِ میل وزیراعظم شہباز شریف کے وژن اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مسلسل سرپرستی اور محنت کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت پی کے ایل آئی آج ہزاروں مریضوں کی زندگی بچانے کا اہم مرکز بن چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ’پی کے ایل آئی‘ میں امیر اور غریب کی تفریق نہیں کی جاتی، وزیراعظم شہباز شریف

اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت

رپورٹ کے مطابق بیرونِ ملک جگر ٹرانسپلانٹ پر اوسطاً 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر تک کے اخراجات آتے تھے، جبکہ پی کے ایل آئی کے قیام کے بعد پاکستان نے اب تک اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا ہے۔

ماضی میں سالانہ تقریباً 500 پاکستانی جگر کی پیوند کاری کے لیے بھارت جانے پر مجبور تھے، جہاں انہیں نہ صرف مالی مشکلات بلکہ غیر انسانی رویوں کا سامنا بھی رہتا تھا۔

عوام کے لیے انقلابی سہولتیں

پی کے ایل آئی میں 80 فیصد مریضوں کو جدید ترین طبی سہولیات کے ساتھ مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ جبکہ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کے اخراجات صرف 60 لاکھ روپے تک مقرر ہیں، جو دنیا بھر کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں۔

سیاسی چیلنجز اور دوبارہ بحالی

پی کے ایل آئی کی بنیاد 2017 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکھی تھی، تاہم بعدازاں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کے باعث اس ادارے کی فعالیت میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں اور اسے سیاسی انتقام کے تحت کوویڈ سینٹر میں تبدیل کرنا پڑا، جسے ایک افسوسناک فیصلہ قرار دیا جاتا ہے۔

کارکردگی کا تسلسل

سال 2019 میں صرف 4 جگر کے ٹرانسپلانٹس ممکن ہوئے، تاہم شہباز شریف کے دور میں ادارہ دوبارہ بحال ہوا اور سالانہ ٹرانسپلانٹس کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی۔

اہم اعداد و شمار کے مطابق 2022 211 جگر ٹرانسپلانٹس، 2023 میں 213 جگر ٹرانسپلانٹس، 2024 میں 259 جگر ٹرانسپلانٹس مکمل ہوئے، جبکہ 2025 میں اب تک 200 سے زیادہ کامیاب ٹرانسپلانٹس ہو چکے ہیں۔

عالمی سطح پر شناخت

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی خصوصی توجہ اور سرپرستی کے باعث پی کے ایل آئی نے عالمی سطح پر نمایاں شناخت حاصل کی ہے۔

اب تک ادارے میں ایک ہزار جگر ٹرانسپلانٹس، 1100 گردے کے ٹرانسپلانٹس، 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس ہوئے، اور 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں بڑی طبی پیشرفت، جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ

علاوہ ازیں پی کے ایل آئی کے شعبہ یورالوجی، نیفرو لوجی، گیسٹروانٹرولوجی اور روبوٹک سرجریز بھی عالمی معیار کے مطابق تسلیم کیے جاتے ہیں۔

پی کے ایل آئی کو پاکستان کا قومی اثاثہ قرار دیتے ہوئے طبی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے وژنِ خدمت کا عملی مظہر ہے، جس نے پاکستان میں جدید طبی سہولیات کے نئے دور کی بنیاد رکھ دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پی کے ایل آئی تاریخی کارنامہ جگر ٹرانسپلانٹ شہباز شریف صف میں شامل عالمی مراکز مریم نواز وزیراعظم پاکستان وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • انڈیپنڈنٹ گروپ کی اسلام آباد و پنجاب بار انتخابات میں برتری، وزیرِ اعظم کی مبارکباد
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • مضبوط و پائیدار پاک امریکہ تعلقات بہتر معاشی روابط اور موثر سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں: رضوان سعید شیخ
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • پاکستان کی 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے حوالے سے بڑی کامیابی
  • پاکستان کو سمندر میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے کامیاب بولیاں موصول ،ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری متوقع
  • پاکستان میں 20 سال بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کیلئے کامیاب بولیاں منظور
  • پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع