پاکستان اور ازبکستان کی تاجر برادری تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے: شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
تاشقند:وزیرعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ازبکستان کے تاجر پاکستان کی بندرگاہ گوادر اور پورٹ قاسم سے کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکتے ہیں. پاکستان میں مائنز اینڈ منرلز، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔پاک ازبک بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور دونوں ممالک کی تاجر برادری تعلقات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے.
قبل ازیں ازبکستان کے صدر شوکت میر ضیایوف نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کے بے پناہ مواقع ہیں۔ازبک صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی شراکت داری ہونے جا رہی ہے، یہ ایک تاریخی دورہ ہے. باہمی تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی. باہمی شراکت داری کے حوالے سے مواقع سے فائدہ اٹھائیں گے۔ازبک صدر شوکت میر ضیایوف نے کہا کہ شراکت داری کے حوالے سے وسیع مواقع ہیں، اور مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ جوائنٹ وینچرز اور ازبک کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان میں نمایاں کارکردگی کا مشاہدہ کیا گیا ہے. وہ مہنگائی کی شرح کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں. اسی طرح شرح سود میں کمی بھی اچھی کامیابی ہے اور پاکستان کے عوام ان تبدیلیوں پر خوش ہیں، اس حوالے سے میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان میں کہنا تھا کہ شہباز شریف شراکت داری نے کہا کہ اور ازبک کے لیے
پڑھیں:
ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
کراچی:ماہرین معدنیات کا کہنا ہے کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں۔
بدھ کو "پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع" کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں معدنی ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد پاکستان میں کان کنی کے شعبے میں تیز رفتاری کے ساتھ سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ سال 2030 تک پاکستان کے شعبہ کان کنی کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔
سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے لکی سیمنٹ، لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کان کنی کا شعبے پر توجہ دی جارہی ہے۔ شعبہ کان کنی کی ترقی سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں ناصرف خوشحالی لائی جاسکتی ہے بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر موجود ہیں۔ کان کنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کان کنی کے صرف چند منصوبے کامیاب ہوجائیں تو معدنی ذخائر کی تلاش کے لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے قطاریں لگ جائیں گی۔
نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت دھاتوں کی بے پناہ طلب ہے لیکن اس شعبے میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سونے اور تانبے کی ٹیتھان کی بیلٹ ترکی، افغانستان، ایران سے ہوتی ہوئی پاکستان آتی ہے۔
شمس الدین نے کہا کہ ریکوڈک میں 7ارب ڈالر سے زائد مالیت کا تانبا اور سونا موجود ہے۔ پاکستان معدنیات کے شعبے سے فی الوقت صرف 2ارب ڈالر کما رہا ہے تاہم سال 2030 تک پاکستان کی معدنی و کان کنی سے آمدنی کا حجم بڑھکر 6 سے 8ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے شعبہ کان کنی میں مقامی وغیرملکی کمپنیوں کی دلچسپی دیکھی جارہی ہے، اس شعبے میں مقامی سرمایہ کاروں کو زیادہ دلچسپی لینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ 10سال بعد حاصل ہوتا ہے۔
فیڈیںلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔