’’سیاروں کی پریڈ‘‘ انسانی آنکھ، یہ نا قابل فراموش نظارہ کب اور کہاں کہاں دیکھ سکے گی؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
آپ نے انسانوں کا مارچ پاسٹ اور پریڈ کئی بار دیکھی ہوگی مگر قدرت آپ کو دکھانے جا رہی ہے سیاروں کی پریڈ جس کو دیکھنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ہمارے نظام شمسی کے زمین سمیت 8 سیارے زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور عطارد ہیں۔ یہ تمام سیارے مختلف رفتار سے سورج کے گرد گردش کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ ان کے وجود میں آنے سے جاری ہے۔
تاہم قدرت ان سات سیاروں کی پریڈ دیکھنے کا منفرد موقع انسان کو فراہم کر رہی ہے جو 28 فروری کو افق پر دیکھا جا سکے گا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سات سیارے زہرہ، مریخ، مشتری، زحل، یورینس، نیپچون اور عطارد 28 فروری کو ایک قطار میں آسمان پر دکھائی دیں گے۔ اس فلکیاتی منظر کو سائنس کی زبان میں پلانیٹ پریڈ (سیاروں کی پریڈ) کہا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے چار سیاروں عطارد، زہرہ، مشتری اور زحل کو تو انسان بغیر کسی دوربین یا بائنیکیولر کے اپنی آنکھ سے دیکھ سکیں گے جبکہ یورینس، مریخ اور نیپچون کو دیکھنے کے لیے ایک چھوٹی دوربین کی ضرورت ہوگی۔سیاروں کی پریڈ کا یہ واقعہ گزشتہ ماہ جنوری میں اس ووقت سے شروع ہوا جب 21 سے 29 جنوری تک زہرہ، مریخ، مشتری، یورینس اور نیپچون آسمان پر ایک ہی قطار میں منسلک ہوئے۔
اب 28 فروری کو اس میں مرکری کے اضافے کے ساتھ، صف بندی اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے۔یہ خوبصورت نظارہ امریکا، میکسیکو، کینیڈا، بھارت، پاکستان سمیت کئی ممالک میں دیکھا جا سکے گا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ نایاب واقعہ 28 فروری 2025 کے 15 سال بعد 2040 میں دوبارہ رونما ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیاروں کی پریڈ
پڑھیں:
ایران جوہری بم بنانے میں سرگرم تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا.امریکی انٹیلی جنس
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )امریکی انٹیلی جنس نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ایران جوہری بم بنانے میں سرگرم تھا اور نہ فوری طور پر بم بنانے کے قابل تھا امریکی نشریاتی ادارے ”سی این این“ کے مطابق اگرچہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے سے صرف چند ماہ کی دوری پر تھا لیکن امریکی انٹیلیجنس اداروں کے تازہ ترین جائزے کے مطابق ایران نہ تو اس وقت جوہری بم بنانے کی سرگرم کوشش کر رہا تھا اور نہ ہی وہ اس قابل تھا کہ وہ فوری طور پر ایسا ہتھیار تیار کر سکے.(جاری ہے)
رپورٹ میں 4 ایسے افراد کے حوالے سے بتایا گیا ہے جو امریکی خفیہ جائزوں سے واقف ہیں ان کا کہنا ہے کہ نہ صرف یہ کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی سرگرمیوں میں شامل نہیں تھا بلکہ وہ اس قابل ہونے سے 3 سال تک دور تھا کہ وہ ایسا ہتھیار تیار کر سکے اور اسے کسی ہدف تک پہنچا سکے تاہم امریکی سینٹرل کمانڈ، جو مشرق وسطیٰ میں امریکی عسکری سرگرمیوں کی نگرانی کرتا ہے نے ایک نسبتاً زیادہ ہنگامی نوعیت کی تشخیص دی تھی. رپورٹ کے مطابق سینٹرل کمانڈ کا خیال تھا کہ اگر ایران نے اچانک فیصلہ کیا تو وہ جلدی سے جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے (آئی اے ای اے) کی رپورٹس کے مطابق ایران کے پاس جوہری ہتھیار کے لیے درکار افزودہ یورینیم کی مطلوبہ مقدار موجود ہے لیکن اس نے ابھی تک اس یورینیم کو ہتھیار کی شکل دینے کی سمت کوئی واضح قدم نہیں اٹھایا” فاکس نیوز“ کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے امریکی اور اسرائیلی انٹیلیجنس کے مختلف اندازوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں جو انٹیلیجنس ملی اور جو ہم نے امریکا کے ساتھ شیئر کی، وہ بالکل واضح تھی کہ ایران خفیہ طور پر یورینیم کو ہتھیار بنانے کے لیے تیار کر رہا تھا وہ بہت تیزی سے پیش قدمی کر رہے تھے. ایک امریکی اہلکار نے سی این این کو بتایا کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر کاری ضرب لگانے کی کوشش کی ہے لیکن اس کارروائی نے ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے ممکنہ ٹائم لائن کو شاید صرف چند ماہ پیچھے دھکیلا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے گہرائی میں واقع”فرود“جوہری مرکز پر فیصلہ کن حملہ کرنے کے لیے اسرائیل کو امریکی فوجی مدد درکار ہوگی کیونکہ اسرائیلی حملے اکیلے اس حد تک نقصان نہیں پہنچا سکتے جس سے ایران کا پروگرام طویل مدتی طور پر مفلوج ہو جائے.