WE News:
2025-07-26@14:19:21 GMT

سپریم کورٹ میں مقدمات کی جلد سماعت کی پالیسی تشکیل

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ میں مقدمات کی جلد سماعت کی پالیسی تشکیل

سپریم کورٹ آف پاکستان میں مقدمات کی جلد سماعت کے حوالے سے پالیسی تشکیل دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک

پالیسی کے تحت ضمانت اور ضمانت قبل از گرفتاری کے مقدمات کو جلد سنا جائے گا اور تمام انتخابی عذرداریوں کو بھی سماعت کے لیے جلد مقرر کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کی جاری کردہ پالیسی کے تحت مقدمات کی منتقلی، کمپرومائز اور فیملی مقدمات کوبھی  سماعت کے لیے جلد مقرر کیا جائے گا اور ایسے مقدمات میں جلد سماعت کے لیے درخواست دینے کی بھی ضرورت نہیں  ہوگی۔

مزید پڑھیے: سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد ساڑھے 54 ہزار سے تجاوز کرگئی

جلد سماعت کی درخواست وکیل کی جانب سے تیار اور اے او آر کی طرف سے دائر کی جائے گی۔ تاہم جلد سماعت کی درخواست میں معقول وجہ کا ہونا لازمی ہوگا۔

پالیسی کے تحت درخواست کے ہمراہ مقدمے میں ہنگامیت کا ثبوت لف کرنا بھی لازم ہوگا۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ جلد سماعت کی درخواست مسترد ہونے پر صرف نئی وجہ کی بنیاد پر ہی جلد سماعت دوبارہ دائر ہوسکے گی۔

مزید پڑھیں: 22 لاکھ مقدمات زیرالتوا ہونے کی وجہ فضول مقدمے بازی ہے، جسٹس منصور علی شاہ

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے متحرک ہوئے تھے۔ انہوں نے عدالتی نظام میں خرابیوں کی تشخیص اور ان کے تدارک کے لیے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی تھی۔ مذکورہ ٹیم کی ذمے داریوں میں عدالتی نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کی تشخیص اور پھر ان کے تدارک کی تجاویز شامل تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ سپریم کورٹ جلد سماعت پالیسی سپریم کورٹ زیر التوا مقدمات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سپریم کورٹ جلد سماعت پالیسی سپریم کورٹ زیر التوا مقدمات زیر التوا مقدمات جلد سماعت کی سپریم کورٹ مقدمات کی سماعت کے کے لیے

پڑھیں:

عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری


چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • عمران خان کا 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت مسترد ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع
  • ( 9 مئی مقدمات)ضمانت منسوخ ، عمران خان کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ: 9 مئی مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی قانونی کوششیں تیز
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
  • لاہور کے 9 مئی مقدمات میں ضمانت منسوخ ہونے پر بانی پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • (26 نومبر احتجاج کے مقدمات )عارف علوی ،گنڈاپورکے وارنٹ گرفتاری