سپریم کورٹ میں مقدمات کی جلد سماعت کی پالیسی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان میں مقدمات کی جلد سماعت کے حوالے سے پالیسی تشکیل دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک
پالیسی کے تحت ضمانت اور ضمانت قبل از گرفتاری کے مقدمات کو جلد سنا جائے گا اور تمام انتخابی عذرداریوں کو بھی سماعت کے لیے جلد مقرر کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی جاری کردہ پالیسی کے تحت مقدمات کی منتقلی، کمپرومائز اور فیملی مقدمات کوبھی سماعت کے لیے جلد مقرر کیا جائے گا اور ایسے مقدمات میں جلد سماعت کے لیے درخواست دینے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد ساڑھے 54 ہزار سے تجاوز کرگئی
جلد سماعت کی درخواست وکیل کی جانب سے تیار اور اے او آر کی طرف سے دائر کی جائے گی۔ تاہم جلد سماعت کی درخواست میں معقول وجہ کا ہونا لازمی ہوگا۔
پالیسی کے تحت درخواست کے ہمراہ مقدمے میں ہنگامیت کا ثبوت لف کرنا بھی لازم ہوگا۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ جلد سماعت کی درخواست مسترد ہونے پر صرف نئی وجہ کی بنیاد پر ہی جلد سماعت دوبارہ دائر ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں: 22 لاکھ مقدمات زیرالتوا ہونے کی وجہ فضول مقدمے بازی ہے، جسٹس منصور علی شاہ
واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے متحرک ہوئے تھے۔ انہوں نے عدالتی نظام میں خرابیوں کی تشخیص اور ان کے تدارک کے لیے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی تھی۔ مذکورہ ٹیم کی ذمے داریوں میں عدالتی نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کی تشخیص اور پھر ان کے تدارک کی تجاویز شامل تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ سپریم کورٹ جلد سماعت پالیسی سپریم کورٹ زیر التوا مقدمات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سپریم کورٹ جلد سماعت پالیسی سپریم کورٹ زیر التوا مقدمات زیر التوا مقدمات جلد سماعت کی سپریم کورٹ مقدمات کی سماعت کے کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں اہم انتظامی تقرریاں کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سندھ سہیل محمد لغاری کو ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط کرنے کے اپنے جاری اقدامات کے حصے کے طور پر سپریم کورٹ نے انتظامی تسلسل کو یقینی بنانے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے اعلیٰ سطح انتظامی تعیناتیاں کی ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق سہیل محمد لغاری (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ) سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری ہیں اور گریڈ بائیس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں ڈیپوٹیشن پر بطور گریڈ بائیس پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے طور پر تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ آف سندھ کے رجسٹرار بھی رہ چکے ہیں اور انہیں عدالتی نظم و نسق اور ادارہ جاتی انتظام میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اسی طرح فخر زمان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ، جو اس وقت ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز) (بی ایس-22) کے طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے عابد رضوان عابد کی خدمات حاصل کر لیں۔ عابد رضوان عابد کو سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کر دیا گیا۔ عابد رضوان لاہور ہائی کورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں۔ محمد عباس زیدی کو ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کا چارج دیدیا گیا۔ ذوالفقار احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار برانچ رجسٹری کراچی کا چارج دیا گیا۔ صفدر محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار لاہور کا چارج دیا گیا۔ مجاہد محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار پشاور مقررکیا گیا ہے۔ فواد احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار کا چارج دیا گیا۔ سہیل احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) مقرر کیا گیا ہے۔