فائل فوٹو۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں 6 روپوش ملزمان کی عدم گرفتاری پر ایف آئی اے ٹیم پر برہمی کا اظہار کیا۔

میرپور خاص میں انسداد دہشتگردی عدالت میں ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس: شواہد چھپانے پر میڈیکو لیگل افسر گرفتار ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس: 6 پولیس افسران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

دوران سماعت عدالت نے حکم دیا کہ اگلی سماعت پر 6 اہلکاروں کو گرفتار کر کے پیش کیا جائے۔ عدالت نے مزید کہا کہ روپوش ملزمان گرفتار نہ ہوئے تو ایف آئی اے کے اعلیٰ افسران کو نوٹس جاری ہوں گے۔ 

واضح رہے کہ سابق ڈی آئی جی، ایس ایس پی سمیت پولیس کے 6 اہلکار روپوش ملزمان میں شامل ہیں۔ 

گرفتار میڈیکل افسر ڈاکٹر منتظر مہدی کی درخواست ضمانت پر سماعت بھی ملتوی ہوگئی۔ عدالت نے اگلی سماعت 10 مارچ تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس روپوش ملزمان عدالت نے

پڑھیں:

ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی  خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔

المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں  عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ  یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔

واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔  واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان  کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
  • انسداد دہشتگردی عدالت نے ٹی ایل پی کے 114 ملزمان کو رہا کر دیا
  • سنگجانی جلسہ کیس، زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • عمران خان کیخلاف 9 مئی کے 11 مقدمات کے ٹرائل کا نیا نوٹیفکیشن جاری
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • سنگجانی جلسہ کیس: زین قریشی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری