اختیارات کا ناجائز استعمال، احتساب کمیٹی نے سپیکر پختونخوا اسمبلی سے جواب طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
پشاور: خیبرپختونخوا کی احتساب کمیٹی نے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کے خلاف شکایات پر جواب طلب کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق احتساب کمیٹی کو اسپیکر کے خلاف درخواست موصول ہوئی تھی جس میں اسپیکرپراختیارات کے ناجائزاستعمال کی شکایات ہیں۔
درخواست میں شکایت لگائی گئی کہ اسپیکر نے غیر قانونی بھرتیاں بھی کیں اور اسپیکر ہاؤس کی تزئین و آرائش پر بلاضرورت کروڑوں روپے خرچ کیے۔
احتساب کمیٹی نے اسپیکربابرسلیم سواتی سے 10 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں لیگل ایڈوائزرکے پی اسمبلی علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ کا کہنا تھاکہ احتساب کمیٹی سے سوالنامہ موصول ہوا ہے اور اسپیکر کی جانب سے ایک ہفتے کے اندر جواب جمع کرنے کی ہدایت ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی تزئین و آرائش کاکام سی این ڈبلیو کا ہے، اسپیکرکا نہیں، اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات بھی درست نہیں۔
خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خیبرپختونخوا میں مبینہ کرپشن اور وزرا کی کارکردگی پر احتساب کمیٹی کو مئی تک رپورٹ پیش کرنےکی ہدایت کی ہے۔
عمران خان کی ہدایت کے بعد پارٹی کی احتساب کمیٹی نے صوبائی کابینہ کے وزرا کو طلب کرنا شروع کردیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احتساب کمیٹی نے
پڑھیں:
بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سے محروم رکھنا جمہوریت کی توہین ہے، عبدالواسع
تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لاکھوں شہریوں نے اپنے بلدیاتی نمائندے بڑی امیدوں سے منتخب کیے تھے، لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے روز اول سے ہی بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز اور اپنے قانونی اختیارات سے محروم رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی عبدالواسع نے صوبائی حکومت کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز کو بلدیاتی فنڈز استعمال کرنے کا اختیار دینے کو عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ اور جمہوری عمل کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ جماعت اسلامی پشاور سٹی کے تحت ضلعی سیکرٹریٹ نشترآباد میں زونل اور مقامی ذمہ داران کے تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لاکھوں شہریوں نے اپنے بلدیاتی نمائندے بڑی امیدوں سے منتخب کیے تھے، لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے روز اول سے ہی بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز اور اپنے قانونی اختیارات سے محروم رکھا ہے، جس کی وجہ سے صوبے میں بلدیاتی ادارے عملاً بے دست و پاں بن چکے ہیں۔ بلدیاتی حکومتوں کے آخری سال میں حکومت کا اختیارات ڈی سی صاحبان کے حوالے کرنا ایک غیر جمہوری اور بیوروکریسی پر مبنی نظام کو تقویت دینے کی کوشش ہے، جو کسی صورت قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کا بنیادی مقصد عوامی مسائل مقامی سطح پر ان کے نمائندوں کے ذریعے حل کرنا ہے۔ لیکن اگر فیصلہ سازی اور فنڈز کے استعمال کا اختیار عوامی نمائندوں کی بجائے بیوروکریسی کو دیا جائے، تو نہ صرف عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے بلکہ کرپشن اور اقربا پروری کے دروازے بھی کھلتے ہیں۔ عبدالواسع نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی اس اقدام کی پرزور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو فوری طور پر ان کے آئینی و قانونی اختیارات دیے جائیں، تمام فنڈز کے استعمال میں شفافیت اور عوامی مشاورت کو یقینی بنایا جائے، ڈپٹی کمشنرز کو بلدیاتی فنڈز جاری کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے اور انہیں بلدیاتی اداروں کی نگرانی تک محدود رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اس غیر جمہوری فیصلے کو واپس نہ لیا تو جماعت اسلامی صوبہ بھر میں بلدیاتی نمائندوں اور عوام کے ساتھ مل کر پرامن احتجاج شروع کریں گی۔ اجتماع سے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ،نائب امیر حمداللہ جان بڈھنی اور سٹی امیر حافظ حمید اللہ ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔