شکارپور،ڈاکوؤں کا باپ بیٹے پر تشدد، وڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
عبدل جبار ابڑو: شکارپور کے علاقے سے ایک ماہ قبل ڈاکوؤں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے باپ بیٹے کی تشدد بھری وڈیو وائرل۔ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکو مغویوں کو ڈنڈوں سے تشدد کر رہے ہیں۔اہلِ خانہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شکارپور تھانہ کوٹ شاہو سے ایک ماہ قبل اغوا کئے گئے باپ بیٹے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، وڈیو میں مغویوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنتے دیکھا جاسکتا ہے۔ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکو مغویوں کو ڈنڈوں سے تشدد کر رہے ہیں، وڈیو میں بے بس باپ بیٹا مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔ ڈاکوؤں کی جانب سے مغویوں پر وحشیانہ تشدد کے مناظر نے شہریوں میں غم و غصہ پھیلا دیا ہے۔
بلدیاتی انتخابات میں تاخیر؛ پنجاب حکومت کی جلد قانون سازی کی یقین دہانی
واضح رہے کہ ایک ماہ قبل شکارپور کے تھانہ کوٹ شاہو کی حدود سے نامعلوم مسلح افراد نے باپ بیٹے کو اغوا کر لیا تھا۔ اہلِ خانہ نے ان کی بازیابی کے لیے متعلقہ حکام سے بارہا اپیل کی، مگر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔
مغویوں کے اہلِ خانہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی گئی تو مغویوں کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ورثا کا مزید کہنا ہے کہ اگر حکام پہلے ہی کارروائی کرتے تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔ حکومت سندھ اور پولیس حکام فوری ایکشن لینے تاکہ مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرایا جا سکے۔
لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ, بری ہونے والے افراد کا نام کریکٹر سرٹیفکیٹ پر ظاہر نہیں ہوگا
پولیس کا کہنا ہے کہ جلد ہی ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اوڈ برادری کے نوجوان کامورو اور اس کے بیٹے انصاف اوڈ کو جلد از جلد بازیاب کرا لیا جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔