چولستان کی زمین فوج کے 2 اداروں کو منتقل کرنے کے معاہدے پر عملدرآمد روک دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بہاولپور (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے نگران حکومت کے دور میں چولستان کی زمین پاک فوج سے وابستہ دو اداروں کو منتقل کرنے کے لیے کیے گئے 2 معاہدوں پر عمل درآمد روک دیا ہے۔درخواست گزاروں کے ان خدشات کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ انہیں ان کی زمین سے محروم کردیا جائے گا، عدالت کو صوبائی حکومت کے نمائندوں نے یقین دلایا کہ جب تک کابینہ نیا فیصلہ نہیں کرتی، ان کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
ڈان نیوز اردو کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بینچ کے جسٹس عاصم حفیظ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق پنجاب حکومت کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی کابینہ نے نگران دور حکومت مین بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری کردہ اراضی منتقلی کے معاہدوں اور اس کے بعد کے نوٹیفکیشنز کا ازسرنو جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
سعودی سپریم کورٹ نے عوام سے رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کی اپیل کردی مگر کب ؟
یہ حکم اس وقت سامنے آیا، جب بینچ نے چولستان کی دور افتادہ بستی چک نمبر 176 ڈی بی کے 100 سے زائد رہائشیوں کی جانب سے دائر درخواست کو نمٹا دیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں ریاستی سرپرستی میں چلنے والے منصوبے کے لیے اپنی زمین دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت نے چولستان میں ہزاروں ایکڑ اراضی کی منتقلی کے لیے میسرز گرین کارپوریٹ انیشی ایٹوز اور ملٹری فیملی ری ہیبلیٹیشن آرگنائزیشن (ایم ایف آر او) کے ساتھ جوائنٹ وینچر معاہدوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔
کھیل کے دوران بہن کے ہاتھوں بھائی مارا گیا
عدالت نے کہا کہ حکومت نگران کابینہ کی جانب سے کیے گئے غیر قانونی اقدام کا دفاع کرنے کے بجائے معاملے کا ازسرنو جائزہ لینے کی خواہش مند ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سابقہ نوٹیفکیشنز اور معاہدوں پر نظر ثانی کی سمری صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کردی گئی ہے، جس پر 8 ہفتوں میں فیصلہ متوقع ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نگران حکومت کے اختیارات کے دائرہ کار اور زمین کے ایک بڑے حصے کو لیز پر دینے کے لیے ایک پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی قانونی حیثیت کے حوالے سے عدالت کی جانب سے پہلے تیار کیے گئے 11 سوالات پر بھی غور کرے۔
ایئر ٹکٹس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ، مراسلہ آگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کی جانب سے حکومت کے کیے گئے کے لیے
پڑھیں:
مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے نیا قانون منظور کر لیا ۔ پارلیمان کی جانب سے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کی منظوری کے بعد ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے گا، جو میڈیا اداروں کی معطلی، ویب سائٹس کی بندش اور بھاری جرمانے بھی کر سکے گا۔ اس قانون پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ منگل کی شب منظور ہونے والے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ ہوگا۔ 20سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ مجوزہ کمیشن 7ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 3کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ 4کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کو تقریباً 1625 ڈالر تک صحافیوں اور 6500 ڈالر تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔