رضوان اور دیگر کھلاڑیوں کی نماز؛ امام کے بیان پر بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
بھارتی میڈیا قومی ٹیم کے اوپنر امام الحق کے کپتان محمد رضوان اور دیگر کھلاڑیوں کی نماز سے متعلق بیان کو توڑ مڑوڑ کر پیش کرنے لگا۔
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی ٹورنامنٹ سے گرین شرٹس کے گروپ راؤنڈ سے باہر ہونے کے بعد بھارتی میڈیا ٹیم میں اختلافات کو ہوا دیکر مزید متنازع بنانے کی کوشش کرنے لگا۔
بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹس اوپنر امام الحق کا الٹرا ایج کو دیے گئے پوڈکاسٹ انٹرویو میں نماز سے متعلق کھلاڑیوں کے رویے اور کپتان محمد رضوان کی جانب سے دوران نماز غیر مسلم کو دور رکھنے کے بیان کو توڑ مڑوڑ کر پیش کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی سے باہر ہونے کی وجہ "کپتانی" کا جھگڑا نکلی
رپورٹس میں ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پاکستانی کھلاڑی غیر مسلم کیساتھ ناروا سلوک کررہے ہیں جبکہ امام الحق نے رضوان کے اقدام کی تعریف کی۔
امام الحق نے پوڈکاسٹ کے دوران بتایا کہ رضوان حقیقی لیڈر ہیں وہ ٹیم کیلئے ہوٹلز کا انتظام کرتے ہیں اور تمام کھلاڑیوں کو نماز کیلئے جمع کرتے ہیں، اس کیلئے انہوں نے واٹس ایپ گروپ تک بنارکھا ہے۔
مزید پڑھیں: 'تینوں فاسٹ بولرز کو "خدا حافظ" کہنے کا وقت آگیا ہے'
اس سے قبل بھی قومی کرکٹرز کی جانب سے نماز پر ادائیگی کو بھارتی میڈیا کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ آئی سی سی میدان پر مذہبی عبادات سے روکے۔
مزید پڑھیں: ضد اور لڑائیوں نے پاکستان کو "چیمپئینز ٹرافی" سے باہر کروایا
تاہم انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے پر کوئی جواب نہیں دیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا امام الحق
پڑھیں:
کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ کھیلا گیا، جس میں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ تاہم، بھارتی ٹیم کے رویے نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے اصولوں کو نظر انداز کر دیا۔
میچ سے قبل ٹاس کے موقع پر بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جبکہ میچ کے اختتام پر بھارتی کھلاڑیوں نے روایت کے برعکس پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے سیدھا ڈریسنگ روم کا رخ کیا۔
واقعہ کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید تنقید اور سوشل میڈیا ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی دباؤ کے تحت سوریا کمار نے ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا۔
میچ کے بعد پاکستانی کپتان سلمان علی آغا اور کوچ مائیک ہیسن بھارتی کیمپ تک گئے مگر کوئی بھارتی کھلاڑی باہر نہ آیا۔ اس رویے پر بھارتی ٹیم کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور شائقین سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ “اسپرٹ آف کرکٹ” کی خلاف ورزی ہے اور اس پر سزا دی جا سکتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے قوانین میں “اسپرٹ آف کرکٹ” شامل ہے جس کے تحت مخالف ٹیم کی کامیابی پر مبارکباد دینا اور میچ کے اختتام پر امپائروں اور کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔
آئی سی سی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.1.1 کے مطابق ایسا رویہ جو “اسپرٹ آف گیم” کے خلاف ہو، لیول 1 کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔ اگرچہ آئی سی سی نے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم بھارتی کھلاڑیوں کا ہاتھ نہ ملانا اصولی طور پر خلاف ورزی قرار دیا جا سکتا ہے۔
ایسی صورت میں آئی سی سی کپتان پر جرمانہ عائد کر سکتی ہے، البتہ عام طور پر اس نوعیت کی سزائیں زیادہ سنگین نہیں ہوتیں۔