Daily Sub News:
2025-11-04@09:38:01 GMT

چینی خواتین کی ہانڈی چولہے سے لے کر خلا تک ترقی کی داستان

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

چینی خواتین کی ہانڈی چولہے سے لے کر خلا تک ترقی کی داستان

چینی خواتین کی ہانڈی چولہے سے لے کر خلا تک ترقی کی داستان WhatsAppFacebookTwitter 0 27 February, 2025 سب نیوز


بیجنگ :اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اٹھاونویں اجلاس میں انسانی حقوق کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے موضوع پر سالانہ اعلی سطحی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں 1995 میں منعقدہ چوتھی عالمی خواتین کانفرنس میں اپنائے گئے “بیجنگ اعلامیے” اور “عمل کے لائحہ عمل” کی تیسویں سالگرہ منائی گئی۔ چین کی پہلی خاتون خلاباز لیو یانگ نے دنیا کی ممتاز خواتین کی نمائندہ کی حیثیت سے ویڈیو خطاب کیا اور نئے دور میں چینی خواتین کی ترقی کے تصورات اور کامیابیوں کو متعارف کروایا۔

لیو یانگ نے کہا کہ “بیجنگ اعلامیے” کی روح سے مستفید ہونے والی، اس پر عمل کرنے والی، اور سائنس و ٹیکنالوجی کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانے کی گواہ کے طور پر، جب شینزو خلائی جہاز کا انجن اسٹارٹ ہوا تو میں نے نہ صرف 600 ٹن کی پش پاور کو محسوس کیا، بلکہ کروڑوں چینی خواتین کے حوصلے اور قوت کو بھی محسوس کیا۔ چین کے خلائی معیارات کے سامنے صنفی مساوات کا تصور چینی خواتین کی ترقی کی مرکزی منطق کو ظاہر کرتا ہے،یعنی ادارہ جاتی ضمانت کے ذریعے منصفانہ مسابقتی ماحول پیدا کیا جائے ، جو “بیجنگ اعلامیے” کی روح کا عملی مظہر ہے۔1995 میں، اقوام متحدہ کی چوتھی عالمی خواتین کانفرنس بیجنگ میں منعقد ہوئی تھی ، جس میں “بیجنگ اعلامیہ” اور “عمل کے لائحہ عمل” کو اپنایا گیا۔
اس کانفرنس میں مردوں اور خواتین کے درمیان مساوات کو فروغ دینے اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے اسٹریٹجک اہداف اور پالیسی فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ یہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں ایک اہم عالمی خواتین کانفرنس تھی، جس میں بیان کردہ اسٹریٹجک اہداف اور پالیسی فریم ورک نے گزشتہ 30 سالوں میں عالمی سطح پر خواتین کی ترقی کے امور کوبے پناہ متاثر کیا ہے۔معلوم نہیں کہ آپ کے ملک میں کیا حالات ہیں، لیکن چین میں مردوں کے روزمرہ کی عام گفتگو میں “کیا بیوی سے ڈرتے ہو؟” کا جملہ اکثر ایک دوسرے کے ساتھ مذاق کرنے کا ایک موضوع ہوتاہے۔مختلف قسم کے مزاحیہ کامیڈی اسکیچز میں، خواتین کے غرور اور مردوں کے مظلوم ہونے کا موضوع ہمیشہ مقبول رہتا ہے، لہذا جب مردوں اور خواتین کے درمیان مساوات کی بات آتی ہے تو ایسا لگتا ہے کہ چینی مردوں اور دنیا بھر کی خواتین کے احساسات بالکل مختلف ہیں، “خواتین کے حقوق کا تحفظ؟ ہم مرد ہی تو کمزور طبقہ ہیں!”درحقیقت، چینی مردوں کی یہ مزاحیہ گفتگو ایک پہلو سے چین میں مردوں اور خواتین کے درمیان مساوات کو فروغ دینے اور صنفی امتیاز کو ختم کرنے کے میدان میں حاصل کردہ نمایاں کامیابیوں کو ظاہر کرتی ہے۔
چین نے مردوں اور خواتین کے درمیان مساوات کو بنیادی قومی پالیسی میں شامل کیا ہے، اور قانون، معیشت، تعلیم جیسے کثیر جہتی اداہ جاتی ضمانت کا نظام تشکیل دیا ہے۔ 1992 میں اپنایا گیا “خواتین کے حقوق کے تحفظ کا قانون” اس بات پر زور دیتا ہے کہ خواتین کو سیاسی، معاشی، ثقافتی، سماجی اور خاندانی زندگی کے تمام شعبوں میں مردوں کے برابر حقوق حاصل ہیں۔ ملک مردوں اور خواتین کے درمیان مساوات کو فروغ دینے، خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیاز کو ختم کرنے، خواتین کو قانون کے مطابق تمام حقوق اور مفادات کے حصول اور انہیں استعمال سے روکنے اور محدود کرنے سے منع کرتا ہے اور ملک خواتین کے قانون کے مطابق حاصل کردہ خصوصی حقوق کے تحفظ کی ضمانت بھی دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں چین نے جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔ غربت کے خلاف جنگ نے 40 ملین سے زیادہ دیہی خواتین کو مطلق غربت سے نجات دلائی ہے۔

چین کے “اسپرنگ بڈ پروگرام” نے لاکھوں لڑکیوں کو ان کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد دی ہے۔ دیہی خواتین میں ناخواندگی کی شرح جو عوامی جمہوریہ چین کے قیام سے قبل 90 فیصد تھی اب گھٹ کر 7.

01 فیصد رہ گئی ہے۔ خواتین میں اعلیٰ تعلیم کی شرح 50 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے لڑکیوں اور خواتین کی تعلیم کے حوالے سے “اسپرنگ بڈ پروگرام” کو 2023 کا ایوارڈ دیا ہے اور بین الاقوامی برادری نے اسے “تعلیم کے ذریعے تقدیر بدلنے کی مثال” قرار دیا ہے۔ چین نے ہمیشہ خواتین کے کام کو عالمی تعاون کے فریم ورک میں رکھا ہے۔ 2013 کے بعد سے چین نے ترقی پذیر ممالک کے لئے خواتین کی صلاحیتوں میں اضافے اور تکنیکی تربیت کے 60 سے زائد پروگراموں کو نافذ کیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ خواتین کی قیادت اور سماجی ترقی کے لئے پیشہ ورانہ ڈگری پروگرامز کا آغاز کیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کی خواتین کی ملک میں سیاسی اور معاشی سرگرمیوں میں شرکت کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔ خواتین کے امور میں چینی کامیابیوں نے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی پزیرائی حاصل کی ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل امبانگو نوکا نے کہا کہ چین نے غربت سے نجات، تعلیمی مساوات اور وبائی امراض کے خلاف جنگ میں خواتین کی “عالمی سطح پر ایک مثال قائم کی ہے”۔ 2024 میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے جائزے میں 120 سے زیادہ ممالک نے چین میں خواتین کے حقوق کے تحفظ ، معذور افراد کی خدمات جیسے شعبوں میں پیش رفت کو سراہا اور کہا کہ چین کا انسانی حقوق کا ترقیاتی راستہ چین کی قومی حالات اور عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہے اور دیگر ممالک خصوصاً ترقی پذیر ممالک کے لئے انسانی حقوق کے ترقیاتی راستے کی خودمختارانہ تلاش کے لئے ایک نیا انتخاب فراہم کرتا ہے۔خواتین کی ترقی کے ہر قدم نے انسانی تہذیب کی ترقی کو آگے بڑھایا ہے۔
غربت سے نجات اور مساوات سے لے کر خلائی تحقیق تک، “ہانڈی چولہے ” سے لے کر اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر “چینی آواز” بلند کرنے تک، چینی خواتین کی ترقی نے بین الاقوامی برادری میں مضبوط اعتماد پیدا کیا ہے کہ جب تک ہم ثابت قدم رہیں گے اور تعاون کو مضبوط کریں گے، ہم یقینی طور پر “کسی بھی خاتون کو پیچھے نہ چھوڑنے” کے وژن کو حاصل کر سکیں گے۔ اسی دوران چین کی عملی کوششوں نے اس عالمی قدر کی تصدیق کی ہے کہ صنفی مساوات نہ صرف ایک اخلاقی تقاضا ہے بلکہ یہ سماجی انصاف کا اظہار بھی ہے۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: چینی خواتین کی سے لے کر

پڑھیں:

مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی

ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے تک پہنچ گئی، سرگودھا میں ایک ہفتے کے دوران چینی کے نرخ 23 روپے بڑھ گئے۔ سرکاری دستاویز میں گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی کمی ہوئی تھی اور گذشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی۔ادارہ شماریات کے دستاویز کے مطابق ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 132 روپے47 پیسے تھی، اور اس وقت ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے پر آگئی ہے۔تاہم،ملک کے مختلف شہروں میں چینی 210 روپے فی کلو تک فروخت کی جارہی ہے اور ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 210 روپے تک پہنچ گئی ہے جب کہ پشاور کے شہری سب سے زیادہ مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔ادارہ شماریات کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک کا اضافہ ہوا جس سے قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی جب کہ کراچی اورحیدر آباد میں چینی کی فی کلو قیمت 5 روپے تک بڑھ گئی جس سے حیدرآباد میں چینی فی کلو 195 روپے اور کراچی میں 200 روپے میں فروخت ہورہی ہے۔اسی طرح، جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 200 روپے تک ہے۔

دوسری جانب، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چینی کی مقررہ قیمتوں سے زائد پر فروخت کی بڑھتی شکایات پر محکمہ پرائس کنٹرول اینڈ کموڈیٹیز مینجمنٹ نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ جاری کیا تھا جس میں چینی کی زائد قیمتوں پر فروخت کا اعتراف کیا گیا ہے۔مراسلہ کے مطابق رپورٹس میں سامنے آیا کہ چینی کی اضافی قیمتوں پر فروخت جاری ہے، چینی کی زائد قینتوں کی وصولی عوام پر مالی بوجھ بڑھا رہی ہے۔مزید کہا گیا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو فوری کارروائیوں کا پابند کریں اور اضافی قیمتیں وصول کرنے والے دکانداروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  •  بدترین شخصی آمریت کی وجہ سے عوام کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں‘کاشف سعید شیخ
  • وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے وفاق سے صوبائی حقوق کیلئے باضابطہ خط و کتابت کا کہہ دیا
  • معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
  • جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • مختلف شہروں میں چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • پاکستان میں تعلیم کا بحران؛ ماہرین کا صنفی مساوات، سماجی شمولیت اور مالی معاونت بڑھانے پر زور