ٹرمپ کی شئیر کردہ غزہ سے متعلق اے آئی پر مبنی ویڈیو پر حماس کا سخت رد عمل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
ویڈیو میں غزہ کو ایک پرتعیش ریزورٹ کے طور پر دکھایا گیا، جس میں ٹرمپ کا سنہری مجسمہ، ایلون مسک کو غزہ کے بچوں میں ڈالرز نچھاور کرتے دکھایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو پوسٹ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 33 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ میں منگل کی رات ابتدائی پوسٹ کے چند گھنٹوں بعد بھی کسی تردید یا واپسی کے بغیر ٹرمپ کے اکاؤنٹس پر موجود رہا، سوشل میڈیا صارفین نے حمایت اور تنقید دونوں کے ساتھ رد عمل کا اظہار کیا، لیکن بہت سے لوگوں نے سوال کیا کہ کیا ٹرمپ نے خود مونٹاج پوسٹ کیا تھا؟ ویڈیو میں غزہ کو ایک پرتعیش ریزورٹ کے طور پر دکھایا گیا، جس میں ٹرمپ کا سنہری مجسمہ، ایلون مسک کو غزہ کے بچوں میں ڈالرز نچھاور کرتے دکھایا گیا۔ اس کے علاوہ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم کو سوئمنگ پول کنارے کاک ٹیلز پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو کا عنوان ’غزہ 2025 آگے کیا ہوگا؟‘ تھا جس کے آغاز میں ٹوٹی اور سڑکوں پر لوگوں کو ایک سرنگ سے نکل کر کھجور کے درختوں اور کشتیوں کے ساتھ ساحل سمندر پر نکلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ٹرمپ کی شئیر کردہ غزہ سے متعلق اے آئی پر مبنی ویڈیو پر حماس کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ترجمان اور رکن باسم نعیم نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی طرف سے پیش کردہ غزہ کا خیال وہاں رہنے والے فلسطینی عوام کی ثقافت یا مفادات کی عکاسی ظاہر نہیں کرتا۔
انہوں نے نیوز ویک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ٹرمپ ایک بار پھر ایسے خیالات تجویز کر رہے ہیں جس نے غزہ کے لوگوں کی ثقافت اور مفادات کو نظر انداز کیا۔ حماس ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے لوگ اس دن کی امید رکھتے ہیں جب غزہ کی تعمیر نو ہو گی، اس کی معیشت بحال ہو گی، اور اس کے بچوں کے لیے ایک بہتر مستقبل تخلیق کیا جائے گا۔ لیکن غزہ ایک بڑی جیل بنا ہوا ہے جس میں یہ سب ابھی ممکن نہیں۔ ہم جیل کے حالات بہتر کرنے کے لیے نہیں لڑ رہے ہیں، بلکہ جیل اور اس کے محافظوں سے بچنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ غزہ کی پٹی اسرائیل کے ذریعے امریکا کے حوالے کی جائے گی۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ اُس وقت تک فلسطینی نئے اور جدید گھروں کے ساتھ کہیں زیادہ محفوظ اور خوبصورت کمیونٹیز میں دوبارہ آباد ہو چکے ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کے
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹرانسپورٹ، سعودی عرب میں خودکار گاڑیوں کا تجربہ
سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض میں خودکار گاڑیوں کے ابتدائی تجرباتی مرحلے کا آغاز کر دیا ہے، جو کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید اور محفوظ نقل و حمل کے نظام کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
گزشتہ روز اس پروگرام کا افتتاح کرنے کے بعد وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک خدمات و چیئرمین جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی انجینیئر صالح الجاسر کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے اور ایک محفوظ اور ذہین ٹرانسپورٹ سسٹم کے قیام میں معاون ثابت ہوگا۔
برعاية معالي وزير النقل والخدمات اللوجستية @SalehAlJasser
الهيئة العامة للنقل تطلق المرحلة التطبيقية الأولية للمركبات ذاتية القيادة
Under the patronage of H.E. @SalehAlJasser, Minister of Transport and Logistics Services
TGA launches the initial operational phase of autonomous… pic.twitter.com/1BjmGqHT5N
— الهيئة العامة للنقل | TGA (@Saudi_TGA) July 23, 2025
یہ منصوبہ حقیقی طور پر ریاض کے 7 اہم علاقوں میں چلایا جائے گا، جن میں کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ٹرمینل 2 اور 5، روشن بزنس فرنٹ، شہزادی نُورہ یونیورسٹی، شمالی ریلوے اسٹیشن، اور جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا صدر دفتر شامل ہیں، جہاں 13 مخصوص پک اپ اور ڈراپ آف پوائنٹس مقرر کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ منصوبہ مختلف سرکاری و نجی اداروں کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے، جن میں وزارت داخلہ، سعودی ڈیٹا اینڈ اے آئی اتھارٹی، جیو اسپیشل اتھارٹی، اور نجی کمپنیاں جیسے اے آئی ڈرائیور، وی رائیڈ اور اوبر شامل ہیں، اس منصوبے سے سعودی عرب میں مقامی جدت اور عوامی و نجی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس 12 ماہ کے پائلٹ مرحلے کے دوران ان گاڑیوں کی مسلسل نگرانی کی جائے گی اور ہر گاڑی میں ایک سیکیورٹی آفیسر موجود ہوگا، یہ گاڑیاں اہم شاہراہوں اور شہری سڑکوں پر چلیں گی جن کی نگرانی جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کرے گی۔
مزید پڑھیں:
انجینیئر صالح الجاسر نے اس اقدام کو پائیدار نقل و حرکت اور معیشت کی ترقی کی جانب ایک مضبوط قدم سمجھتے ہوئے اسے ’ذہین اور محفوظ ٹرانسپورٹ کے لیے ایک ماڈل شراکت داری‘ کا مظہر قرار دیا۔
اتھارٹی نے تصدیق کی کہ یہ تجرباتی مرحلہ مملکت میں خودکار نقل و حرکت کو وسعت دینے کی تیاری کے طور پر کیا جا رہا ہے، تاکہ سعودی عرب کو خطے میں اس ٹیکنالوجی کا قائد بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرانسپورٹ خودکار سعودی عرب