7 سال سے قتل کے مقدمے میں مطلوب خطرناک اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار کرلیا گیا۔ ترجمان ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایف آئی اے این سی بی انٹرپول  نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے  7 سال سے قتل کے مقدمے میں مطلوب  اشتہاری ملزم سعودی عرب سے گرفتار کیا، گرفتار ملزم کی شناخت بسم اللہ کے نام سے ہوئی۔بیان کے مطابق ملزم کو سعودی عرب سے گرفتار کر کے اسلام آباد ایئرپورٹ منتقل کر دیا گیا، گرفتار ملزم کے پی پولیس کو مطلوب تھا۔ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم کے خلاف سال 2018 میں قتل، اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج تھا، ملزم کے خلاف تھانہ کھل، لوہر دیر میں مقدمہ درج تھا، ملزم قتل کر کے بیرون ملک فرار ہو گیا تھا، ایف آئی اے این سی بی انٹرپول نے ملزم کی گرفتاری کے لئے ریڈ نوٹس جاری کیا تھا۔ترجمان کے مطابق ملزم کو بعد ازاں ایف آئی اے امیگریشن اسلام آباد نے کے پی پولیس حکام کے حوالے کر دیا، ملزمان کی حوالگی انٹرپول اسلام آباد کی انٹرپول ریاض کے ساتھ قریبی رابطہ کاری کی وجہ سے ممکن ہوئی، جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ این سی بی انٹرپول 24/7 پوری دنیا کے ساتھ رابطے میں ہے، ملزمان کی گرفتاری کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سعودی عرب سے گرفتار ایف ا ئی اے

پڑھیں:

ثناء یوسف قتل کیس؛ فیڈرل پراسیکیوٹر نے 2 رکنی ٹیم مقرر کردی

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون 2025ء ) معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس میں فیڈرل پراسیکیوٹر نے 2 رکنی ٹیم مقرر کردی۔ تفصیلات کے مطابق ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر ملزم کو پولیس کے حوالے کردیا جو شناخت پریڈ کے لیے جیل میں بند ہے، ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے معاملے میں فیڈرل پراسیکیوٹر کی جانب سے کیس میں 2 رکنی ٹیم مقرر کر دی گئی ہے، پراسیکوشن کی 2 رکنی ٹیم میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر عدنان علی اور راجہ نوید کیانی شامل ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ ملزم کے خلاف درج ایف آئی آر میں قانونی کمزوریاں سامنے آئی ہیں، اس حوالے سے کہا جارہا ہے کہ تمام تر شہادتیں اکٹھی کرلی جائیں تو بھی ملزم عمر حیات کوسزا دلوانا مشکل ہوگا، سب سے پہلی کمزوری یہ ہے کہ ایف آئی آر میں عینی شہادت موجود نہیں، ایف آئی آر ٹمپرڈ لگتی ہے، مقدمہ کی مدعیہ مقتولہ کی والدہ کا ایک مؤقف میڈیا کی زینت بنا کہ وہ گھر سے باہر تھیں لیکن ایف آئی آر میں انہیں گھر پر ظاہرکیا گیا، علاوہ ازیں ایف آئی آر میں صرف پستول کا لفظ بھی ادھورا ہے، مقدمے میں وجہ عناد کا ذکر نہیں اور ملزم نامعلوم ہے، ساری شہادتیں تکنیکی بنیادوں پر لی گئی ہیں اب چالان بھی تکنیکی بنیادوں پر تیار ہوگا۔

(جاری ہے)

ٹک ٹاکر ثناء یوسف کو قتل کرنے والے ملزم عمر حیات عرف کاکا کے والد امجد کا کہنا ہے کہ میرا دل اس بات پر راضی نہیں کہ ثناء یوسف کا قتل میرے بیٹے نے کیا ہے، مجھے قتل کے بارے میں کچھ نہیں پتا حتیٰ کہ مجھے بیٹے کے ثناء یوسف سے تعلق اور دوستی کا علم تک نہیں تھا، میں نے بھی ویڈیو میں دیکھا ہے کہ میرا بیٹا ثناء یوسف کے گھر سے باہر نکلتا ہے لیکن اس نے فائرنگ نہیں کی، ثناء یوسف سے اس کا کیا تعلق تھا وہ ثناء کے گھر کیوں گیا؟ اور ثناء کو قتل کیا یہ میرا دل نہیں مانتا، اصل صورتحال اللہ ہی جانتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویڈیو بہت چھوٹی سی ہے اس میں نہیں دیکھا گیا کہ میرے بیٹے نے قتل کیا بھی ہے یا نہیں، میں نہیں مانتا کہ میرے بیٹے نے ثناء یوسف کا قتل کیا ہے، اگر میرا بیٹا قتل میں ملوث ہے تو اس کو قانون کے مطابق ضرور سزا ملنی چاہیئے لیکن مجھے انصاف چاہیئے اپنے بیٹے کیلئے نہیں بلکہ اس معصوم لڑکی کیلئے بھی جس کا قتل ہوا ہے پھر چاہے وہ قتل میرے بیٹے نے یا کسی نے بھی کیا ہو میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • اغوا کی گئی کمسن بچی کی 72 گھنٹوں میں بازیابی پر ایس ایچ او کی حوصلہ افزائی
  • منہ میں موجود بیکٹیریا کا خطرناک اعصابی بیماری سے تعلق کا انکشاف
  • منہ میں موجود بیکٹیریا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے، حیرت انگیز انکشاف
  • بھارتی اقدامات علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرناک نتائج کا باعث بن سکتے ہیں، پاکستانی وفد
  • ثناء یوسف قتل کیس؛ فیڈرل پراسیکیوٹر نے 2 رکنی ٹیم مقرر کردی
  • میانوالی ، داماد نے ساس کو فائر مار کر ابدی نیند سلا دیا،ملزم فرار
  • کلفٹن پولیس کی بروقت کارروائی، 72 گھنٹوں میں اغوا کی گئی بچی بازیاب، رکشا ڈرائیور گرفتار
  • اوتھل پولیس نے ڈکیتی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا
  • سعودی عرب سے حاجیوں کی وطن واپسی: فضائی آپریشن کل سے شروع ہوگا
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟