حکومت پاکستان فلسطین کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنائے، ملی یکجہتی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مختلف مکاتب فکر اور جماعتوں کے ساتھ مل کر فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جائے گی اور عوامی سطح پر شعور بیدار کرنے کے لیے مہم چلائی جائے گی۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنا دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، جس سے کسی صورت غفلت نہیں برتی جا سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی مسلم لیگ ہاؤس میں ملی یکجہتی کونسل سندھ کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت کونسل کے صدر اسد اللہ بھٹو نے کی۔ اجلاس میں جنرل سیکریٹری سندھ قاضی احمد نورانی،مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر اعجاز مصطفیٰ، مجلس وحدت مسلمین کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری، شیعہ علماء کونسل کے صوبائی جنرل سیکریٹری علامہ جعفر علی سبحانی، فلسطین فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر صابرابومریم، محمد حسین محنتی، ثقلین اسحاق، سید حسین کاظم، قاری محمد زاہد سمیت مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران فلسطین میں جاری مظالم اور عوامی مشکلات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ رہنماؤں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ امت مسلمہ کے لیے نہایت اہم ہے اور اس پر خاموشی اختیار کرنا ظلم کی حمایت کے مترادف ہے۔ اجلاس میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے پر عالمی سطح پر مؤثر آواز بلند کرے اور فلسطینی عوام کے حق میں اپنا واضح مؤقف پیش کرے۔
اسداللہ بھٹو نے کہا کہ اس وقت فلسطین کا مسئلہ نہ صرف اہم بلکہ حساس ہے، فلسطین میں جاری مظالم کے باوجودعالمی برادری کی جانب سے کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ رمضان المبارک کے دوران مسجد اقصیٰ میں عبادت کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بدترین اسرائیلی مظالم کے باوجود غزہ میں مزاحمتی قوت کو ختم نہیں کیا جاسکا، حکومت پاکستان فلسطین کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنائے۔ انہوں نے رمضان المبارک کے دوران میڈیا سے درخواست کی کہ غیر اخلاقی امور سے پرہیز کیا جائے۔ اجلاس میں رمضان المبارک کے دوران مہنگائی، لوڈشیڈنگ، اور دیگر عوامی مسائل پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ رمضان میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے اور خصوصاً مساجد اور نمازیوں کے لیے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
اجلاس کے دوران اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اقدامات کرے تاکہ مہنگائی، بیروزگاری اور بجلی بحران جیسے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان نے کہا کہ رمضان المبارک مقدس مہینہ ہے، آمد رمضان سے قبل شہر بھر کی بالخصوص مساجد کے اطراف صفائی کا اہتمام کیا جائے، حکومت مہنگائی پر قابوپائے اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے فوری اقدامات کرے، اسی طرح رمضان المبارک میں سحر افطار کے اوقات میں بجلی و گیس لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ قاضی احمد نورانی نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ فلسطین کی حمایت میں عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مضبوط کرے اور سفارتی سطح پر مؤثر حکمت عملی اپنائے۔ انہوں نے عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومتی سطح پر کوششیں کرنے اور شہر میں بڑھتی ٹریفک جام کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے مطالبات کیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رمضان المبارک اجلاس میں نے کہا کہ کے دوران کیا جائے کے لیے کے صدر
پڑھیں:
ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
دوحہ‘ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر ’’الجزیرہ‘‘ کو خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابل قبول ہے۔ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جبکہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔ پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔ بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاکستان بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں لہذا ہم کسی کو اپنی سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کیلئے تیار‘ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ انڈیا کا الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ غزہ میں جنگ بندی یقینی بنائی جائے۔ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا۔ اسحاق ڈار اور جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفل نے باہمی مفاہمت اور مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان وزارت خارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو جرمنی کے وزیر خارجہ یوہان ویڈیفْل کی ٹیلیفون کال موصول ہوئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور جرمنی کے درمیان تعلقات میں مثبت پیش رفت کو سراہا اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔