اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ کورٹس (ایسٹ ڈویژن) اسلام آباد میں 2012 میں ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات مکمل ہونے پر باضابطہ آفس آرڈر جاری کر دیا۔ یہ انکوائری جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں کی گئی تھی، جس میں بھرتیوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا گیا۔

انکوائری رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج واجد علی اور عبدالغفور کاکڑ کا کردار اجتماعی تھا، کیونکہ کمیٹی کے تمام اراکین کو برابر کا اختیار حاصل تھا۔ اس بنا پر کسی ایک فرد کو بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں سمجھا گیا۔ لہٰذا، ان دونوں جج صاحبان کو الزامات سے بری کر دیا گیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید کوثر عباس زیدی اور عطیق الرحمٰن پہلے ہی ریٹائر ہو چکے ہیں، جبکہ سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عامر عزیز خان اور سابق ڈپٹی رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ امتیاز احمد بھی ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اس وجہ سے ان کے خلاف مزید کارروائی بند کر دی گئی ہے۔

یہ انکوائری ان بھرتیوں کے حوالے سے کی گئی تھی جو 2012 میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے کی گئی تھیں۔ معزز چیف جسٹس نے انکوائری رپورٹ کی سفارشات کو منظور کرتے ہوئے کیس کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسلام آباد

پڑھیں:

بٹلہ ہاؤس کی مسلم بستیوں پر اب بلڈوزر نہیں چلے گا، دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ

بٹلہ ہاؤس کے کئی علاقوں میں یوپی ایرگیشن اور ڈی ڈی اے کیجانب سے نوٹس دیا گیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ 26 مئی کو ڈی ڈی اے کیجانب سے ان لوگوں کو جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دہلی کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں بلڈوزر کارروائی سے فوری طور پر راحت مل گئی ہے۔ ابھی کسی قسم کی کارروائی "ڈی ڈی اے" کی طرف سے نہیں کی جائے گی۔ دہلی ہائی کورٹ نے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کردیا ہے اور اس پورے معاملے پر جواب مانگا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے بٹلہ ہاؤس علاقے میں ڈی ڈی اے کی جانب سے جاری انہدامی کارروائی پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے اس پر فوری طور پر عبوری روک لگا دی ہے۔ عدالت نے ڈی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے 10 جولائی کو ہونے والی اگلی سماعت سے پہلے ڈی مارکیشن یعنی حدبندی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے، تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ متعلقہ جائیداد واقعی اس خسرہ نمبر میں شامل ہے یا نہیں، جس پر ڈی ڈی اے نے کارروائی کرنے کے لئے نوٹس لگائی تھی۔ آپ کو بتا دیں کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک فرد نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جائیداد کا تعلق خسرہ نمبر 279 سے نہیں ہے، اس کے باوجود ڈی ڈی اے نے اسی خسرہ نمبر کے تحت اس کے خلاف انہدامی کارروائی کرنے کے لئے نوٹس جاری کر دیا ہے۔

ڈی ڈی اے کی جانب سے عدالت میں دعویٰ کیا گیا کہ خسرہ نمبر 279 سے متعلق انہدامی کارروائی کا حکم سپریم کورٹ سے حاصل کیا گیا ہے اور صرف اسی مخصوص خسرہ نمبر پر موجود غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ ڈی ڈی اے نے یہ بھی کہا کہ  دوسرے خسرہ نمبروں پر واقع جائیدادوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی دہلی ہائی کورٹ نے بٹلہ ہاؤس سے متعلق کئی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے انہدامی کارروائیوں پر عبوری روک لگائی تھی اور ڈی ڈی اے کو اپنا موقف واضح کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اب عدالت میں اس معاملے کی اگلی سماعت 10 جولائی کو ہوگی، جبکہ دو دیگر عرضیوں پر سماعت فی الحال 23 جون  تک ملتوی کردی گئی ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ بٹلہ ہاؤس کے کئی علاقوں میں اترپردیش ایرگیشن اور ڈی ڈی اے کی جانب سے نوٹس دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 26 مئی کو ڈی ڈی اے کی جانب سے ان لوگوں کو جگہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ تاہم نوٹس ملنے کے بعد مقامی افراد نے سخت اعتراض جتایا اور  اچانک بے دخل کرنے کی سازش قراردیا۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع تک نہیں دیا جا رہا اور انہیں بغیر کسی وضاحت کے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ بہرحال فی الحال بٹلہ ہاؤس میں نہ تویوگی حکومت کا بلڈوزر چلے گا اور نہ ہی ڈی ڈی اے کی طرف سے کارروائی ہوگی۔ اب 23 جون کو بھی دہلی ہائی کورٹ میں سنوائی ہوگی۔ اور پھر 10 جولائی کو پورے معاملے کی سماعت ہوگی۔ تب ہائی کورٹ کا فیصلہ کیا رہتا ہے، اس پر سبھی کو نگاہیں مرکوز ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بٹلہ ہاؤس کی مسلم بستیوں پر اب بلڈوزر نہیں چلے گا، دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ ہفتے کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری،6ڈویژن اور11سنگل بینچ دستیاب ہونگے
  • ججز سینارٹی کیس کو صدر کو بھیجنا آزاد عدلیہ کیخلاف سازش ہے، بلوچستان بار کونسل
  • ججز تبادلہ کیس کا فیصلہ
  • نوید قمر کی ٹیکس ریکوری سے متعلقہ قانون کو بہتر بناکر لانے کی ہدایت
  • نگر، غیر قانونی بھرتیوں پر گریڈ 18 کا افسر برطرف
  • اسلام آباد میں چائلڈ لیبر سروے مکمل، اقدام خوش آئند ہے، کنٹری ڈائریکٹر آئی ایل او
  • سندھ ہائی کورٹ نے گورنر ہاؤس کے دفاتر فوری کھولنے کا حکم دے دیا
  • ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں اختیار سے تجاوز، بدانتظامی ،نااہلی پر 5 افسران  کومعطل
  • جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی مدت 30 نومبر تک بڑھادی