اسلام آباد ہائی کورٹ: غیر قانونی بھرتیوں کی انکوائری مکمل، متعلقہ افسران الزامات سے بری
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ کورٹس (ایسٹ ڈویژن) اسلام آباد میں 2012 میں ہونے والی غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات مکمل ہونے پر باضابطہ آفس آرڈر جاری کر دیا۔ یہ انکوائری جسٹس طارق محمود جہانگیری کی سربراہی میں کی گئی تھی، جس میں بھرتیوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا گیا۔
انکوائری رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج واجد علی اور عبدالغفور کاکڑ کا کردار اجتماعی تھا، کیونکہ کمیٹی کے تمام اراکین کو برابر کا اختیار حاصل تھا۔ اس بنا پر کسی ایک فرد کو بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کا ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں سمجھا گیا۔ لہٰذا، ان دونوں جج صاحبان کو الزامات سے بری کر دیا گیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید کوثر عباس زیدی اور عطیق الرحمٰن پہلے ہی ریٹائر ہو چکے ہیں، جبکہ سابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عامر عزیز خان اور سابق ڈپٹی رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ امتیاز احمد بھی ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اس وجہ سے ان کے خلاف مزید کارروائی بند کر دی گئی ہے۔
یہ انکوائری ان بھرتیوں کے حوالے سے کی گئی تھی جو 2012 میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے کی گئی تھیں۔ معزز چیف جسٹس نے انکوائری رپورٹ کی سفارشات کو منظور کرتے ہوئے کیس کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام آباد
پڑھیں:
کرپشن الزامات پر گلگت بلتستان کے دو افسران معطل
معطل ہونے والوں میں ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر ایجوکیشن ورکس ڈویژن گلگت عامر محمد اور چیف انجینئر شفاء علی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کرپشن الزامات پر گلگت بلتستان کے دو افسران کو معطل کر دیا گیا۔ معطل ہونے والوں میں ڈویژنل اکاؤنٹس آفیسر ایجوکیشن ورکس ڈویژن گلگت عامر محمد اور چیف انجینئر شفاء علی شامل ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق عامر محمد کے خلاف ایف آئی آر نمبر 95/025 اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پولیس اسٹیشن گلگت میں درج کی گئی تھی، جس میں دفعہ 409، 406، 420، 465، 468، 471، 477A، 161، 109، 34 تعزیرات پاکستان 1860ء اور انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947ء کی دفعات شامل ہیں۔ اکاؤنٹنٹ جنرل کے مطابق مذکورہ افسر کی خدمات کو سول سرونٹس (افیشینسی اینڈ ڈسپلن) رولز 2020ء کے رول 5 (1) کے تحت فوری طور پر معطل کیا گیا ہے۔ یہ احکامات سیکریٹری اِن چارج گلگت بلتستان کونسل سیکریٹریٹ اسلام آباد کی منظوری سے جاری کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب ایجوکیشن ورکس ڈیپارٹمنٹ کے چیف انجینئر شفاء علی کیخلاف بھی ایف آئی آر درج تھی، انہیں الزامات کی تحقیقات مکمل ہونے تک تین ماہ تک کیلئے معطل کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ان کیخلاف کارروائی وزیر اعلیٰ کی منظوری سے عمل میں لائی گئی ہے۔