وفاقی کابینہ کی توسیع، مسلم لیگ نون کی حکومت نے کابینہ مکمل ہکرنے میں ایک سال لگایا
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
سٹی42:وزیراعظم شباز شریف نے اپنی وفاقی کابینہ میں بیک وقت دو درجن نئے وزیروں کو شامل کر کے سب کو حیران کر دیا۔ ایک سال پہلے جب شہباز شریف نے وزیراعظم کا منصب سنبھالا تھا تو انہوں نے 19 ارکان پر مشتمل کابینہ تشکیل دی تھی جن میں 18 وفاقی وزیر تھے اور ایک سوبائی وزیر تھا۔ اب اس کابینہ کا حجم دو گنا سے بھی زیادہ برھ گیا ہے۔ آج شامل ہونے والوں میں سے 12 کو وفاقی وزیر کا عہدہ ملا ہے، 9 کو ویزرِ مملکت بنایا گیا ہے اور تین ارکان کو مشیر کی حیثیت سے کابینہ کا حصہ بنایا گیا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ
وفاقی کابینہ میں 2 درجن سے زائد نئے ارکان نے ایوان صدر میں جمعرات کو اپنے عہدوں کا حلف لیا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئے وزرا سے حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم شہبازشریف اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔
آج 12 وفاقی وزرا اور 9 وزرائے مملکت نے حلف اٹھایا ہے۔ وفاقی کابینہ میں نئے تین مشیر بھی شامل کیےگئے ہیں۔
جمعرات کے روز حلف لینے والے وزرا میں راولپنڈی سے حنیف عباسی، کراچی سےمصطفیٰ کمال، اوکاڑہ سے معین وٹو، مانسہرہ سے سردار یوسف، میلسی سے اورنگزیب کچھی، لاہور سے رانا مبشر، جھنگ سےرضا حیات ہراج، اسلام آباد سےطارق فضل چوہدری، لاہور سے علی پرویزملک،شزا فاطمہ،جنید انور اور جھل مگسی بلوچستان سےخالد مگسی نے بھی وفاقی وزیر کی حیثیت سےحلف لیا۔
پنجاب کے بعد سندھ حکومت کا بھی پنک بائیک دینے کا اعلان
جڑانوالہ فیصل آباد سے طلال چوہدری، اسلام آباد سے بیرسٹرعقیل ملک، قصور سے ملک رشید،سندھ سے ہندو اقلیتی کمینٹی کے نمائندہ مسلم لیگی کھیئل داس کوہستانی، کہروڑ پکا لودھراں سے عبدالرحمان کانجو، نیشنل پارلیمانی ٹاسک فورس کے صدر بلال اظہرکیانی، پنجاب کے سابق وزیر مختاربھرت، لاہور سے استحکام پاکستانی پارٹی کے ایم این اےعون چوہدری، ننکانہ صاحب سے شذرہ منصب علی اور سیال کوٹ سے ارمغان سبحانی ن اور وجیہہ قمر نے بھی وزیرمملکت کے عہدہ کا حلف لیا۔
مردوں کے بینک اکاونٹس زیادہ ہیں یا خواتین کے ،گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
حلف برداری کی تقریب میں وفاقی وزرا اور نو منتخب ارکان کابینہ کے اہل خانہ اور نئے وزرا کے قریبی رشتہ داروں نے بھی شرکت کی۔
ایک وفاقی وزیر اور 2 وزرائے مملکت آج حلف نہیں اٹھاسکے، اسلام آباد میں ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے تینوں وزرا وقت پرنہ پہنچ سکے۔
عمران شاہ نے آج وفاقی وزیر کا حلف لینا تھا جب کہ شذرہ منصب اور ارمغان سبحانی نے بطور وزیرمملکت حلف اٹھانا تھا۔
وفاقی کابینہ میں وزیراعظم شہباز شریف کے نئے تین مشیر بھی شامل کیےگئے ہیں۔
کرکٹ کا اہم ایونٹ بھارت میں نہیں ہو گا، نیوٹرل وینیو کی تلاش
نئے مشیروں میں سابق وزیر دفاع اور خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلی پرویز خٹک، توقیر شاہ اور محمد علی شامل ہیں۔
طلال چوہدری کی کابینہ میں واپسی
مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات طلال چوہدی کی وفاقی کابینہ میں آج کابینہ کی توسیع کا سب سے خوشگوار سرپرائز ہے۔ طلال چوہدری کو سابق چیف جسٹس گلزار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ایک بنچ نے نام نہاد توہین عدالت کے جرم میں عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا، سنا دی تھی۔ اس سزا کا ظالمانہ کمپوننٹ عوامی نمائندہ کو پانچ سال کے لیے نااہل قرار دینا تھا۔ طلال چوہدری نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف کچھ طالع آزما ججوں کی سازش کو لے کر جڑانوالہ میں ایک بہت بڑے جلسہ مین میاں نواز شریف کی موجودگی میں تقریر کی تو میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی اعلی عدلیہ میں فوجی آمر کے عبوری آئینی حکم نامے پر حلف لینے والے 'بت' بیٹھے ہوئے ہیں، ان کو باہر نکالا جائے ورنہ یہ اسی طرح ناانصافیاں کرتے رہیں گے۔(حوالہ بی بی سی اردو مطبوعہ 2 اگست 2018)
طلال چوہدری پر فرد جرم 15 مارچ 2018 کو عائد کی گئی تھی اور سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 63 ون جی کے تحت طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا۔ اس عدالتی فیصلہ نے مسلم لیگ نون کے پنجاب میں مقبول ترین نوجوان رہنما کو عملاً مین سٹریم سیاست سے باہر لا پٹخا تھا۔ اس کے بعد وفاق میں مسلم لیگ نون کی حکومت تو بن گئی لیکن طلال چوہدری کو کابینہ میں جگہ نہیں ملی۔ گزشتہ سال الیکشن کے بعد مسلم لیگ نون کی حکومت دوبارہ بنی تو طلال چوہدری کی کابینہ میں واپسی آج ہوئی ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ میں مسلم لیگ نون طلال چوہدری وفاقی وزیر حلف لیا
پڑھیں:
صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
اسلام ٹائمز: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے زور دیکر کہا ہے کہ ملک اسوقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی
صہیونی میڈیا اپنے تجزیوں میں لکھ رہا ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج میں نافرمانی کی سب سے بڑی لہر کی تشکیل ایک یقینی امر ہے۔ میڈیا تمام تر سنسر کے باوجود اسرائیلی فوج کے شدید عدم اطمینان کی مسلسل خبریں نشر کر رہا ہے۔ یہ بحران غزہ میں 18 ماہ کی نہ رکنے والی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج کے حوصلوں میں تیزی سے گراوٹ کی عکاسی کرتا ہے اور ریزرو فورس میں کمی نیز فوجیوں کے سروس چھوڑنے سے اسرائیلی فوج کی جنگی صلاحیت میں کمی اور کمزوری نوشتہ دیوار ہے۔ اکتوبر 2023ء کی غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر آج تک اسرائیلی فوج کو اپنی طویل ترین لڑائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں نے سروس پر واپس آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کی موجودگی کم ہو کر 50-60 فیصد رہ گئی ہے۔
طویل جنگ اور زیادہ ہلاکتوں نے فوجیوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹیں اسرائیلی افواج میں تھکاوٹ اور نفسیاتی صدمے میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنگی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی دہکھا جا رہا ہے۔ کچھ فوجیوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔ صیہونی میڈیا اور سیاسی اور فوجی ناقدین بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ فوجیوں کا جنگ سے فرار فوج اور حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رویوں میں تبدیلی کا اشارہ ہے اور بعید نہیں کہ نافرمانی کی یہ تحریک اسرائیل کے دوسرے شعبوں تک پھیل جائے۔
ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے زور دیکر کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔