9 مئی کے واقعات میں ڈی آئی جی کی آنکھ ضائع ہوئی، وہ آج بھی کوما میں ہیں: طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
فائل فوٹو
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ڈی آئی جی کی آنکھ ضائع ہوئی، وہ آج بھی کوما میں ہیں۔
اپنے ایک بیان میں طلال چوہدری نے کہا کہ 9 مئی کو لاہور میں 14 واقعات ہوئے جس میں تھانوں کو جلایا گیا۔ جناح ہاؤس، سرکاری و نجی املاک کو جلایا گیا، 82 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ سرور روڈ پر ہنگامے میں سرکاری گاڑیوں کو جلایا گیا، 14 ملزمان میں سے 6 کو بری کیا گیا، 8 کو سزا ہوئی، 9 مئی کو پی ٹی آئی کی قیادت کے کہنے پر کارکن کور کمانڈر ہاؤس پہنچے۔
لاہور، سرگودھا لاہور اور سرگودھا کی انسدادِ دہشت.
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنوں کے ویڈیوز ثبوت ہیں کہ وہ 9 مئی میں ملوث ہیں، پی ٹی آئی کے کارکنوں کو سزائیں پہلے ہونے چاہئیں تھیں۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ لاہور میں 14 مقامات پر املاک کو آگ لگائی گئی، 9 مئی کے ملزمان کو شواہد کی بنیاد پر سزا ہوئی، تمام لوگ پی ٹی آئی رہنماؤں سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے میں تھے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری پی ٹی ا ئی نے کہا
پڑھیں:
بھارت میں 2024 میں کتے کے کاٹنے کے37 لاکھ سے زائد واقعات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) بھارت دنیا میں آوارہ کتوں کے حملوں کے سب سے زیادہ واقعات والا ملک ہے۔ بھارتی شہروں میں آوارہ کتوں کے حملے بچوں اور بزرگوں کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔ دنیا میں ریبیز سے ہونے والی کل اموات کا 36 فیصد بھارت میں ہوتی ہیں۔
بھارت میں آوارہ کتوں اور بلیوں کی تعداد بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہے، اور ریبیز سے اموات کی شرح بھی بلند ترین ہے، جب کہ بیشتر ریبیز اموات کی رپورٹ درج نہیں کرائی جاتیں۔
منگل کو پارلیمان کے ایوان زیریں، لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر مملکت ایس پی سنگھ بگھیل نے بتایا کہ 2024 میں کتے کے کاٹنے کے کل سینتیس لاکھ، سترہ ہزار 336 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ریبیز سے 54 مشتبہ اموات ہوئیں۔
(جاری ہے)
تمل ناڈو، مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں کتے کے کاٹنے کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے۔
اتر پردیش، اوڈیشہ اور مہاراشٹر میں آوارہ کتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔بھارتی وزیر نے بتایا کہ یہ ڈیٹا نیشنل ریبیز کنٹرول پروگرام کے تحت نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) کے ذریعے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جمع کیا جاتا ہے۔
بگھیل نے کہا کہ میونسپلٹیاں آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کی ذمہ دار ہیں اور وہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے اینیمل برتھ کنٹرول (اے بی سی) پروگرام نافذ کر رہی ہیں۔
خیال رہے بھارت میں جانوروں کی بہبود کے ضوابط کے مطابق، آوارہ کتوں کو مارا نہیں جا سکتا، صرف نس بندی کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نومبر 2024 میں ان کی وزارت نے ریاستوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی، جس میں متعلقہ مقامی اداروں کو اے بی سی رولز کے پروگرام اور سرگرمیوں پر عمل درآمد کرنے کو کہا گیا، تاکہ بچوں، خاص طور پر نومولودوں کو آوارہ کتوں کے حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
جانوروں کے کاٹنے کے ہر چار میں سے تین واقعات کتوں کےمعروف طبی جریدہ 'دی لانسیٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، ہر چار میں سے تین جانوروں کے کاٹنے کے واقعات کتوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی زیر قیادت مارچ 2022 سے اگست 2023 کے دوران ملک گیر سطح پر 15 ریاستوں کے 60 اضلاع میں ایک مطالعہ کیا گیا۔
تحقیق میں 78,800 سے زائد گھروں اور تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ افراد سے جانوروں کے کاٹنے، ریبیز ویکسینیشن اور اس سے ہونے والی اموات کے بارے میں انٹرویو کیا گیا۔مطالعہ میں شامل محققین نے پایا کہ جانوروں کے کاٹنے کے واقعات میں سے 76.8 فیصد کتے کے کاٹنے کے تھے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ ان افراد میں سے پانچواں حصہ اینٹی ریبیز ویکسین نہیں لے سکا، جبکہ دو تہائی کو کم از کم تین خوراکیں دی گئیں۔
ٹیم نے بتایا کہ تقریباً نصف نے ویکسینیشن کا مکمل کورس مکمل نہیں کیا۔ آوارہ کتوں کے مسئلے پر عدالت کا فیصلہسن 2023 میں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ آوارہ جانوروں کے حملوں کے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنا ''بنیادی طورپر ریاست کی ذمہ داری‘‘ ہو گی۔
یہ فیصلہ اس وقت آیا جب معروف صنعت کار اور واگھ بکری گروپ کے ڈائریکٹر 49 سالہ پراگ ڈیسائی کی مبینہ طور پر آوارہ کتوں کا پیچھا کرنے کے بعد گرجانے سے برین ہیمرج کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ کتے کے کاٹنے کے معاملے میں ہر ایک دانت کے نشان کے بدلے میں کم از کم دس ہزار روپے اور فی 0.2 سینٹی میٹرکے زخم یا گوشت باہر آجانے پر کم از کم بیس ہزار روپے کے حساب سے معاوضہ ادا کیا جائے۔
عدالت نے کتوں کے علاوہ گائے، بیل، گدھے، نیل گائے، بھینس جیسے جانور اور جنگلی اور پالتوکے علاوہ آوارہ جانوروں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔
کتوں کے کاٹنے کے واقعات پر بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کی وجہ سے جانوروں پر ظلم کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
سن 2023 میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے دوران دہلی میں ہزاروں آوارہ کتوں کوزبردستی پکڑ کر بند کردیا گیا تھا، جس پر جانوروں کے حقوق کے علمبرداروں نے کافی ناراضگی ظاہر کی تھی۔
ادارت: صلاح الدین زین