اسلام آباد کے 3 سابق ججز اور سابق ڈپٹی رجسٹرار کیخلاف تحقیقات ختم کردی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
2012 میں ضلعی عدالتوں میں تقرریوں میں بے قاعدگیوں کے معاملے پر
اسلام آباد کے 3 سابق ججز اور سابق ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف تحقیقات ختم کر دی گئیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سابق سیشن جج سید کوثر عباس زیدی کے خلاف تحقیقات ختم کردی گئی، سابق سیشن جج عتیق الرحمان، سابق ایڈیشنل سیشن جج محمد عامر عزیز خان کے خلاف تحقیقات ختم کردی گئیں۔
سابق ڈپٹی رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ امتیاز احمد کے خلاف بھی تحقیقات ختم کردی گئیں، انکوائری افسر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اپنی رپورٹ میں انکوائری ختم کرنے کی سفارش کی تھی۔
انکوائری افسر نے رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ افسران پہلے ہی اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ چکے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دو ججز کو انکوائری افسر کی سفارش پر انکوائری سے بری کردیا، سیشن جج واجد علی اور سیشن جج عبدالغفور کاکڑ کو انکوائری سے بری کر دیا گیا، ان افسران کے خلاف ضلعی عدالتوں میں تقرریوں میں بے قاعدگیوں کے معاملے پر انکوائری ہوئی تھی، یہ افسران اس وقت ڈپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹیوں کے چیئرمین اور اراکین تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تحقیقات ختم کردی خلاف تحقیقات ختم اسلام آباد کے خلاف
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔