ملک میں پولیو وائرس کے مزید دو نئے کیسز سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں نئے سال 2025 کے مزید دو نئے پولیو کیسز سامنے آگئے۔
نیشنل پولیو لیبارٹری نے سندھ اور پنجاب سے مزید دو نئے کیسز کی تصدیق کر دی ہے، جس کے مطابق ایک پولیو کیس سندھ کے ضلع قمبر اور دوسرا پولیو کیس پنجاب کے منڈی بہاؤالدین سے رپورٹ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں کیسز 2025 کے ہیں، جس کے بعد رواں سال سے اب تک مجموعی طور پر پولیس کے 5 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ایک کیس خیبرپختونخوا کے ضلع ڈی اسماعیل خان، تین کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے، جن میں ایک ضلع بدین، دوسرا لاڑکانہ، تیسرا قمبر اور ایک پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین سے رپورٹ ہوا ہے۔
اسی طرح گزشتہ سال 2024 میں پولیو کے کل 74 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان میں سے 27 کا تعلق بلوچستان، 22 کا خیبرپختونخوا، 23 کا سندھ اور ایک،ایک بالترتیب پنجاب اور اسلام آباد میں سامنے آیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی سازش کھل کر سامنے آگئی
اسلام آباد:بھارت کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر اُس وقت سامنے آئے جب وزیر خارجہ نے سفارتی تعلقات اور سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی جبکہ بھارت کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یک طرفہ ختم نہیں کر سکتا۔
ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا اور پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق یہ مذموم حرکت 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا، سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔