تحقیقات میں کہا گیا کہ یہ تاثر کہ حماس ایک مکمل تنازع میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ صورتحال برسوں تبدیل نہ ہوگی، جس کے نتیجے میں حملے کا جواب دینے کی تیاری اور صلاحیت متاثر ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے حملے میں اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس کے 7 اکتوبر حملے پر تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی، جس میں اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے سے پہلے حماس کی صلاحیتوں کو کم سمجھا اور اسرائیلی شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے۔ تحقیقات میں کہا گیا کہ یہ تاثر کہ حماس ایک مکمل تنازع میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ صورتحال برسوں تبدیل نہ ہوگی، جس کے نتیجے میں حملے کا جواب دینے کی تیاری اور صلاحیت متاثر ہوئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پہلے مرحلے میں ایک ہزار جنگجو اسرائیلی سرحد میں داخل ہوئے، دوسرے مرحلے میں مزید دو ہزار جنگجو اسرائیل میں داخل ہوئے، اور تیسرے مرحلے میں ہزاروں جنگجو، شہری سرحد میں داخل ہوگئے، اپوزیشن کیطرف سے ناکامیوں پر انکوائری کے مطالبے کیے گئے تھے، جس کے بعد فوجی تحقیقات کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور تقریبا 5 ہزار افراد غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوئے۔ اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق تحقیقات میں 7 اکتوبر 2023 سے پہلے اور بعد میں اسرائیلی فوجی حکمت عملی، جنگی رویے اور انٹیلی جنس کو دیکھا گیا، جب حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کیا گیا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ کو قید کر لیا گیا۔ فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق اس کے بعد سے غزہ پر اسرائیل کے حملے میں 48 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اکتوبر 2023 کے مطابق

پڑھیں:

قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔

حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔

متعلقہ مضامین

  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر
  • حماس کو عسکری اور سیاسی شکست نہیں دی جاسکتی: اسرائیلی آرمی چیف
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو
  • حماس کو شکست دینا مشکل ہے، اسرائیلی آرمی چیف کا اعتراف