7 اکتوبر 2023 کو تقریبا 5 ہزار افراد دراندازی میں کامیاب ہوئے، صیہونی فوج کا اعتراف شکست
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
تحقیقات میں کہا گیا کہ یہ تاثر کہ حماس ایک مکمل تنازع میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ صورتحال برسوں تبدیل نہ ہوگی، جس کے نتیجے میں حملے کا جواب دینے کی تیاری اور صلاحیت متاثر ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو کیے گئے حملے میں اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف کرلیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے حماس کے 7 اکتوبر حملے پر تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی، جس میں اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے سے پہلے حماس کی صلاحیتوں کو کم سمجھا اور اسرائیلی شہریوں کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے۔ تحقیقات میں کہا گیا کہ یہ تاثر کہ حماس ایک مکمل تنازع میں دلچسپی نہیں رکھتی اور یہ صورتحال برسوں تبدیل نہ ہوگی، جس کے نتیجے میں حملے کا جواب دینے کی تیاری اور صلاحیت متاثر ہوئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پہلے مرحلے میں ایک ہزار جنگجو اسرائیلی سرحد میں داخل ہوئے، دوسرے مرحلے میں مزید دو ہزار جنگجو اسرائیل میں داخل ہوئے، اور تیسرے مرحلے میں ہزاروں جنگجو، شہری سرحد میں داخل ہوگئے، اپوزیشن کیطرف سے ناکامیوں پر انکوائری کے مطالبے کیے گئے تھے، جس کے بعد فوجی تحقیقات کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور تقریبا 5 ہزار افراد غزہ سے اسرائیل میں داخل ہوئے۔ اسرائیل کے اعداد و شمار کے مطابق تحقیقات میں 7 اکتوبر 2023 سے پہلے اور بعد میں اسرائیلی فوجی حکمت عملی، جنگی رویے اور انٹیلی جنس کو دیکھا گیا، جب حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کیا گیا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ کو قید کر لیا گیا۔ فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق اس کے بعد سے غزہ پر اسرائیل کے حملے میں 48 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اکتوبر 2023 کے مطابق
پڑھیں:
23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
اسلام آباد:کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔
ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔
اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔