وزیراعظم کے دورہ ازیکستان سے تعلقات میں وسعت آئے گی : دفترخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوئیف کی دعوت پر 25 سے 26 فروری تک جمہوریہ ازبکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ جمعرات کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان دورے میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان گہرے، تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر زور دیا گیا اور دونوں ممالک کی قیادت نے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دورے کے دوران دونوں ملکوں نے تجارت، رابطے، ثقافت اور عوامی تبادلے جیسے مختلف شعبوں میں تعاون کو بہتر بنانے کے بارے میں اپنے نقطہ نظر کا اشتراک کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بات چیت میں خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے باہمی مقصد کے مطابق ٹرانس افغان ریلوے اور تجارتی راہداریوں کے ذریعے علاقائی رابطوں کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔ وزیراعظم نے 25 فروری کو تاشقند میں پاکستان-ازبکستان بزنس فورم سے بھی خطاب کیا جس نے سرمایہ کاری کے مواقع اور ممکنہ مشترکہ منصوبوں کو تلاش کرنے کے لئے دونوں ممالک کے ممتاز کاروباری رہنماؤں کو اکٹھا کیا۔ بیان کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تعلقات اعلیٰ سطحی رابطوں، اقتصادی شراکت داری میں اضافہ اور علاقائی و بین الاقوامی فورمز پر تعاون سے مضبوط ہوئے ہیں۔ یہ دورہ متعدد مفاہمتی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جس کا مقصد مشترکہ مفاد کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔ وزیراعظم کے دورے کے اختتام پر مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ معاہدہ
سعودی ولی عہد اور وزیرِاعظم نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں کیخلاف تصور ہوگی، پاک سعودیہ کا دفاعی معاہدہ طے پا گیا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" (SMDA) معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ معاہدے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کی 8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری ہے، دونوں ممالک میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون کے تناظر میں معاہدہ ہوا۔