64فیصد بالغ آبادی کے پاس بنک اکا ئونٹ ، مالیاتی شمولیت کی صورتحال اچھی نہیں : گورنر سیٹ بنک
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی (آئی این پی) گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا ہے پاکستان میں مالیاتی شمولیت کی صورتحال بہت اچھی نہیں ہے، اس وقت ملک کی 64 فیصد بالغ آبادی کے پاس بنک اکائونٹ ہیں۔ اپنے ایک بیان میں گورنر سٹیٹ بنک نے کہا ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے مائیکرو فنانس بنکوں کی سہولیات کے لیے اقدامات کیے ہیں کیونکہ مائیکرو فنانس شعبے کی نمو چند سالوں سے سست ہوگئی تھی۔انہوں نے کہا پاکستان میں مالیاتی شمولیت کی صورتحال بہت اچھی نہیں ہے، اس وقت ملک کی64 فیصد بالغ آبادی کے پاس بنک اکائونٹ ہیں۔ ملک میں خواتین کے بنک اکائونٹس کی تعداد بہت کم ہے،80 فیصد مردوں اور40 فیصد خواتین کے پاس بنک اکاؤنٹ ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے پاس بنک
پڑھیں:
سن کریم کا ضروری ادویات کی فہرست میں دوبارہ شمولیت کا خیرمقدم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سن سکرین کو دوبارہ ضروری ادویات کی معیاری فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اس فہرست میں ایسی ادویات شامل ہیں جو بڑے پیمانے پر آبادی کی ترجیحی طبی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔
Tweet URLماہرین نے اس اقدام کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے جو اس طویل جدوجہد کا حصہ ہے جس کا مقصد ان غیر ضروری اموات کی طرف توجہ مبذول کرانا اور انہیں روکنے کے لیے مؤثر، عملی اور پائیدار طریقے ڈھونڈنا ہے جو پھلبہری کے شکار افراد میں جلد کے سرطان کی وجہ سے رونما ہوتی ہیں۔
(جاری ہے)
ماہرین نے کہا ہے کہ جلد کا سرطان دنیا بھر میں پھلبہری سے متاثرہ افراد کی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ یہ ایک قابلِ تدارک المیہ ہے جو کم آگاہی، سن سکرین تک محدود رسائی اور ادارہ جاتی و حکومتی سطح پر سست اقدامات سے جنم لیتا ہے۔
سیاسی عزم کی ضرورتانہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ پھلبہری کے شکار افراد کی روزمرہ زندگی، حتیٰ کہ ان کی اوسط عمر پر بھی مثبت اثر ڈال سکتا ہے لیکن اس کے اصل نتائج سن سکرین کو ملکی طبی نظام اور طبی سازوسامان کی تجارتی بنیاد پر فراہمی کے سلسلے میں شمولیت سے متعلق حکومتوں کے سیاسی عزم پر منحصر ہوں گے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ پھلہبری سے متاثرہ افراد کے لیے سن سکرین کی فراہمی اور اس تک رسائی زیبائشی ضرورت کا معاملہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کا یہ فیصلہ ان بین الاقوامی ذمہ داریوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے جن کے تحت ممالک پر لازم ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں انسانی حقوق کے متوقع نقصانات کی روک تھام کریں اور ان افراد کا تحفظ یقینی بنائیں جو ان اثرات سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔