کراچی: شہری پر تشدد کرنیوالے گارڈز گرفتار، مرکزی ملزم بلوچستان فرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں 19 فروری کو مسلح افراد کے شہری پر تشدد کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
کی سی سی ٹی وی سامنے آگئی۔ ویڈیو میں مسلح افراد کو شہری پر تشدد کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق رات گئے 2 مقامات پر کارروائی کر کے 2 گارڈز کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن سے 4 جدید ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔
کراچی، مسلح افراد کا شہری پر تشدد، سی سی ٹی وی سامنے آگئیپولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے کچھ ملزمان کی شناخت اور گاڑی کا ریکارڈ حاصل کرلیا ہے، ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔
اسد رضا کا کہنا ہے کہ گارڈ غوث بخش اور جلاد خان شاہ زین مری کے گارڈ ہیں جو کہ مرکزی ملزم ہے اور اس نے گارڈز کے ساتھ مل کر شہری پر تشدد کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد شاہ زین مری بلوچستان فرار ہو گیا جس کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ کیا ہے، واقعے میں ملوث دیگر افراد کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مسلح افراد کے شہری پر تشدد کی سی سی ٹی وی بھی سامنے آ گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے کچھ ملزمان کی شناخت اور گاڑی کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔
متاثرہ شہری نے مطالبہ کیا ہے کہ تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو گرفتار اور شہر سے وی آئی پی کلچرل کا خاتمہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ مسلح افراد سی سی ٹی
پڑھیں:
کراچی، ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے معاملے میں اہم انکشاف سامنے آگیا
نئی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے 216 نہیں بلکہ 225 قیدی فرار ہوئے ہیں، سابقہ جیل انتظامیہ نے دانستہ بات کو چھپایا یا ان سے غلطی ہوئی ہے؟ قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پر مزید 10 قیدیوں کے فرار ہونے کا علم ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے 216 نہیں بلکہ 225 قیدی فرار ہوئے ہیں، سابقہ جیل انتظامیہ نے دانستہ بات کو چھپایا یا ان سے غلطی ہوئی، قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پر مزید 10 قیدیوں کے فرار ہونے کا علم ہوا، سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ایس پی شعبہ تفتیش ملیر کو خط لکھ کر فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد سے متعلق آگاہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق 3 جون کو ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ڈسٹرکٹ ملیر جیل کی نئی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے 216 نہیں بلکہ 225 قیدی فرار ہوئے ہیں، سابقہ جیل انتظامیہ نے دانستہ بات کو چھپایا یا ان سے غلطی ہوئی ہے؟ قیدیوں کی دوبارہ گنتی کرنے پر مزید 10 قیدیوں کے فرار ہونے کا علم ہوا۔ سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل شہاب الدین صدیقی نے ایس پی شعبہ تفتیش ملیر کو خط لکھ کر فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد سے متعلق آگاہ کر دیا۔
خط میں بتایا گیا کہ سابق جیل انتظامیہ نے 216 قیدیوں کے فرار کی رپورٹ دی تھی، خط میں جیل سپرنٹنڈنٹ شہاب الدین صدیقی نے بتایا کہ انھوں نے 4 جون کو ملیر جیل کا بطور سپرنٹنڈنٹ چارج سنبھالا۔ عید کی تعطیلات کے دوران قیدیوں کی مکمل جانچ پڑتال کی گئی، 10 اضافی قیدی جیل کے احاطے سے لاپتہ پائے گئے، ان کی عدم موجودگی ابتدائی فرار رپورٹ میں ظاہر نہیں کی گئی تھی۔ خط میں بتایا گیا کہ اب تک 146 قیدیوں کو گرفتار کیا، جبکہ 79 تاحال مفرور ہیں، ایک قیدی کا نام فرار ہونے والی لسٹ میں 2 مرتبہ ڈال دیا گیا تھا۔ فرار ہونے والی قیدیوں کی نظرثانی شدہ کل تعداد 225 ہے، فرار 10 اضافی قیدیوں کی گرفتاری کیلئے کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ جیل سے فرار ہونے والے رضا پرویز مسیح نامی قیدی نے ماڑی پور مدینہ کالونی خودکشی کرلی تھی، جبکہ ایک قیدی جیل سے فرار ہونے کے بعد فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا۔