افغانستان بھارت کے بعد ایشیا کی دوسری بڑی ٹیم بن رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کامران اکمل نے کہا ہے کہ افغانستان کی پرفارمنس زبردست ہے، 2023 میں بھی ہم نے کہا تھا کہ یہ بھارت کے بعد ایشیا کی دوسری بڑی ٹیم بن رہی ہے۔ کامران اکمل نے کہا کہ ایک میچ انھوں نے گندا کھیلا اور دوسرے میچ میں بڑی مضبوطی سے کم بیک کیا، آپ کہہ سکتے ہیں کہ انھوں نے اس ٹورنامنٹ کی دوسری یا تیسری بڑی ٹیم انگلینڈ کو ہرایاکامران اکمل نے کہا کہ ابراہیم زدران، حشمت اللہ شاہدی، محمد نبی اور عمر نے شاندار بیٹنگ کی، انھوں نے چھوٹی چھوٹی پارٹنرشپ لگائی اور زدران نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا سب سے بڑا اسکور کردیا۔انھوں نے کہا کہ ایک مرحلے پر افغانستان کے 37 رنز پر 3 کھلاڑ آئوٹ تھے، اس وقت لگ رہا تھا کہ انگلش ٹیم ہنس رہی ہے اور انجوائے کررہی ہے، جیسے جیسے پارٹنرشپ لگتی رہی تو انگلینڈ کے کھلاڑی انڈرپریشر آتے رہے۔کامران اکمل نے کہا کہ یقینی طور پر گریٹ یونس خان ان کے ڈریسنگ روم میں موجود ہیں اور اسکا انھیں بڑا فائدہ بھی ہوا ہوا گا، ابراہیم نے اس بات کا اظہار بھی کیا، یہ بڑا اچھا سائن ہے کہ اس نے 35 میچز میں بڑی ٹیموں کے خلاف 6 سنچریاں بنائی ہوئی ہیں۔باسط علی نے کہا کہ افغانستان نے بتادیا اپنے ملک سے کھیلنے کا جذبہ دکھایا، افغان ٹی میں ایک جذبہ نظر آرہا تھا، جس کی بدقسمتی سے پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیم میں کمی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اکمل نے کہا نے کہا کہ انھوں نے بڑی ٹیم
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔