دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد خودکش دھماکا، 5 نمازی شہید، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید کے مطابق جامعہ حقانیہ کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد مبینہ خودکش حملہ کیا گیا، جس میں جامعہ حقانیہ کے سربراہ حامد الحق حقانی سمیت 5 افراد شدید زخمی ہیں۔ آئی جی خیبر پختون خوا نے بتایا ہے کہ مولانا حامد الحق حقانی کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے، حملے کا ہدف وہی تھے۔ اسلام ٹائمز۔ نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں 5 نمازی شہید ہوگئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق دھماکا مسجد کی اگلی صفوں میں ہوا ہے۔ ڈی پی او عبدالرشید کے مطابق دھماکا خودکش تھا، جس میں مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے اور جے یو آئی س کے سربراہ مولانا حامدالحق بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ریسکیو 1122 کے مطابق ایمبولینسز اور ریسکیو ٹیمیں پہنچ گئیں، جو زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کر رہی ہیں۔ سینٹرل پولیس آفس کے مطابق مدرسہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکا نماز جمعہ کے بعد ہوا ہے۔ اکوڑہ خٹک دھماکے کے بعد پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان کے مطابق انتظامیہ اور طبی عملے کو زخمیوں کے علاج کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے اسپتال میں ہائی الرٹ ہے۔
آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید کے مطابق جامعہ حقانیہ کی مسجد میں نمازِ جمعہ کے بعد مبینہ خودکش حملہ کیا گیا، جس میں جامعہ حقانیہ کے سربراہ حامد الحق حقانی سمیت 5 افراد شدید زخمی ہیں۔ آئی جی خیبر پختون خوا نے بتایا ہے کہ مولانا حامد الحق حقانی کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے، حملے کا ہدف وہی تھے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ مسجد میں نمازِ جمعہ کے وقت 25 پولیس اہلکار تعینات تھے۔ آئی جی کے پی نے بتایا کہ مولانا حامد الحق کی سکیورٹی پر 6 پولیس اہلکار تعیات تھے، علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، بم ڈسپوزل یونٹ اور سی ٹی ڈی کی ٹیمیں دھماکے کی جگہ پر پہنچ گئی ہیں۔ واضح رہے کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا شمار ملک کے بڑے مدارس میں ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ا ئی جی خیبر پختون خوا حقانیہ اکوڑہ خٹک حامد الحق حقانی جامعہ حقانیہ مولانا حامد جمعہ کے بعد نے بتایا کے مطابق
پڑھیں:
یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 اپریل 2025ء) یوکرین کے دارالحکومت کیئو پر روس کے حملے کی خوفناک تفصیلات سامنے آ رہی ہیں جن میں اطلاعات کے مطابق کم از کم نو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
رات گئے کیے جانے والے اس حملے میں 12 عمارتیں متاثر ہوئیں جس سے گھروں، کاروباروں اور ضروری خدمات کو نقصان پہنچا۔ حملے کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے فون کی گھنٹیاں بجنے کی آوازیں آتی رہی ہیں۔
Tweet URLکیئو کے علاوہ یوکرین کے شہر زیتومیئر اور سومے بھی حملوں کا نشانہ بنے ہیں جہاں حکام نے 24 ڈرون اور میزائل داغے جانے کی اطلاع دی ہے۔
(جاری ہے)
سومے پر 13 اپریل کو ہونے والے حملے میں کم از کم 34 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ کیئو پر حملے میں ہلاک و زخمی شہریوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے اور اس میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔
انسانی حقوق کی ہولناک پامالییہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے امریکہ کی اس تجویز کو رد کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جس کے مطابق امن معاہدے کے تحت یوکرین کو روس کے زیرقبضہ اپنے علاقوں سے دستبردار ہونا ہو گا۔
ان علاقوں میں مشرقی یوکرین کے شہر دونیسک، لوہانسک، کیرسون اور ژیپوریژیا کے علاوہ کرائمیا بھی شامل ہے جس کا روس نے 2014 میں غیرقانونی طور پر اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔یوکرین کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار میتھائس شمالے نے کہا ہے کہ کیئو میں رہائشی علاقے اور دیگر جگہوں پر روس کے حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی ایک اور ہولناک پامالی ہیں۔
اس حملے میں زخمی ہونے والے 70 لوگوں میں بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل ہیں۔ طاقت کے اس نامعقول استعمال کو فوری بند ہونا چاہیے اور شہریوں کو عسکری کارروائیوں سے تحفظ دینا ضروری ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بھی شہری علاقوں میں دھماکہ خیز اسلحے کا استعمال بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
شہری تنصیبات پر بڑھتے حملےاقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق، گزشتہ مہینے یوکرین بھر میں ہونے والے حملوں میں کم از کم 164 شہریوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ 910 زخمی ہوئے۔
یہ تعداد مارچ 2024 میں ہونے والے انسانی نقصان سے 71 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال فروری میں 129 شہری ہلاک اور 588 زخمی ہوئے تھے۔'اوچا' نے بتایا ہے کہ گزشتہ منگل اور بدھ کو ملک بھر میں گنجان آباد جگہوں پر ڈرون اور گلائیڈ بموں سے حملے کیے گئے۔ ژیپوریژیا میں ایسے ہی ایک حملے میں ایک فرد ہلاک اور 40 سے زیادہ زخمی ہو گئے جن میں سات بچے اور ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ اس حملے میں متعدد رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے بدھ کو نیپرو، دونیسک، خارکیئو، کیرسون، پولتاوا اور اوڈیسا میں بھی ڈرون حملوں کی اطلاع دی ہے جن میں ہسپتالوں، گھروں، خوراک کے گوداموں اور توانائی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔