نچلی سطح کی عوامی رائے عامہ چین کے اعلیٰ ترین ادارے تک کیسے پہنچ سکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
نچلی سطح کی عوامی رائے عامہ چین کے اعلیٰ ترین ادارے تک کیسے پہنچ سکتی ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 28 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :مارچ کے خوشگوار موسم میں سالانہ قومی عوامی کانگریس اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے اجلاس بیجنگ میں شروع ہوں گے۔ دو اجلاسوں کے دوران قومی عوامی کانگریس کے نمائندے اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے مندوب قومی معیشت اور عوام کے ذریعہ معاش جیسے امور پر تبادلہ خیال کریں گے، رائے عامہ کو جانیں گے ، لوگوں کی دانش مندی کو جمع کریں گے اور اتفاق رائے پیدا کریں گے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قومی معیشت اور عوام کے ذریعہ معاش سے متعلق تمام بڑے اور چھوٹے معاملات نمائندوں کی تجاویز میں کیسے ڈھلے اور “دو اجلاسوں” تک کیسے پہنچے ؟ہر چینی شہری مختلف چینلز جیسے سرکاری محکموں کی ویب سائٹس ، آفیشل وی چیٹ اکاؤنٹس اور گورنمنٹ سروس ہاٹ لائن 12345 کے ذریعے اپنی رائے، مسائل اور مشکلات کا اظہار کر سکتا ہے۔ متعدد رہائشی کالونیوں میں عوامی کانگریس کے مقامی نمائندوں کے لئے مرکزی رابطہ اسٹیشنز ہوتے ہیں تاکہ عوام کی طرف سے پیش کردہ مسائل کو سنا جائے اور ان کے حل میں تعاون کیا جائے ۔ رابطہ اسٹیشن میں وہ تمام مسائل جن کا حل کرنا آسان ہوتا ہے انہیں موقع پر ہی براہ راست مشاورت کے ذریعے حل کر لیا جاتا ہے اور وہ مسائل جو فوراً حل نہیں ہوسکتے ہیں انہیں رابطہ اسٹیشن متعلقہ محکموں کو منتقل کرتا ہے ، اور ” ہینڈلنگ ” کی صورتحال پر بروقت اپنی رائے دیتا ہے۔
اس کے علاوہ وہ مسائل جو عام ہیں لیکن انہیں حل کرنا آسان نہیں ، ان پر مندوبین اجلاس میں پیش کی جانے والی تجا ویز کے طور پر غور کرتے ہیں تاکہ ان مسائل کا حل ادارہ جاتی طاقت کے ذریعے تلاش کیا جا سکے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہاٹ لائن 12345 ،چین بھر کی مقامی حکومتوں کی جانب سے قائم کردہ ایک عوامی پلیٹ فارم ہے، جس کے ذریعے لوگ حکومت کو اپنی زندگی میں درپیش مختلف مسائل کے بارے میں بتا سکتے ہیں، یا مشاورت کر سکتے ہیں اس حوالے سے مدد مانگ سکتے ہیں، شکایت کر سکتے ہیں اور رائے یا تجاویز پیش کر سکتے ہیں۔
یہ پلیٹ فارم عوام کے مطالبات اور صورتحال سے نمٹنے کے بارے میں متعلقہ حکومت اور متعلقہ اکائیوں کو بروقت رپورٹ کرتا ہے ۔ہاٹ لائن سروس 12345 کو روزانہ موصول ہونے والی کالز کی بڑی تعداد اور ان سے جمع ہونے والے ڈیٹا سے شہر میں لوگوں کے ذریعہ معاش اور مسائل کے حوالے سے حقیقی حالت سامنے آجاتی ہے ۔ مشلاً مسائل کن شعبوں میں ہیں، نمایاں مسائل میں تضادات کہاں ہیں، اور تمام فریقوں کے مطالبات کیا ہیں؟ وغیرہ وغیرہ ۔ یوں دو اجلاسوں کے شرکاء کے لیے ایسی تجاویز تیار ہو جاتی ہیں جو قابل اعتماد اور تفصیلی اعداد و شمار پر مشتمل تجزیے کے ساتھ ہوتی ہیں اور عوام کے مسائل کی عکاسی کرتی ہیں ۔ یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ اس طرح سے پیش کردہ آراء اور تجاویز عوام کی آراء کے قریب ہوں گی، عوام کی خواہشات کی عکاسی کریں گی، لوگوں کی مشکلات کو حل کریں گی، اور لوگوں کے ذریعہ معاش اور فلاح و بہبود کی مسلسل بہتری میں کردار ادا کریں گی.
جبکہ لوگوں کے ذریعہ معاش کی تفصیلات کے بارے میں چھوٹے موضوعات پر مبنی تجاویز یوں معلوم ہوتی ہیں جیسے مسافر سیٹ بیلٹ پہنتے ہیں یا نہیں اور کیا نشستیں آرام دہ ہیں یا نہیں ۔ لیکن یہ یہی چھوٹی چھوٹی تجاویز “عوام پر مرکوز” حکمرانی کے تصور کو زیادہ ٹھوس اور واضح بناتی ہیں اور لوگوں کے سنے جانے کے احساس کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔بالائی اور نچلی سطحوں کو ملانے اور ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت پر عمل پیرا ہونے کی راہ پر چلتے ہوئے چینی خصوصیات کے حامل مختلف چینلز، پلیٹ فارمز اور دیگر ذرائع جو عوام کی آواز سنتے ہیں ، عوام کے مسائل کو حل کرتے ہیں اور عوام کی دانشمندی کو جمع کرتے ہیں اور یوں مختلف سطح کی عوامی کانگریسوں کے نمائندوں کی بڑی تعداد اور عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنسوں کے ارکان کی انتھک کوششوں سے محتاط غور و خوض کے بعد دونوں اجلاسوں کو پیش کی جانے والی بہت سی تجاویز ریاستی اداروں کی فیصلہ سازی کی بنیاد بنتی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں مختلف اداروں نے اجلاس کے شرکاء کی جانب سے پیش کردہ 5 ہزار سے زائد آراء اور تجاویز کو اپنایا اور 2 ہزار سے زائد متعلقہ پالیسیاں اور اقدامات جاری کئے گئے جس سے اصلاحات اور ترقی اور عوام کے اہم مفادات سے متعلق اہم اور مشکل مسائل کے حل کو موثر طریقے سے فروغ ملا ۔ اس وقت بین الاقوامی برادری جمہوریت کے حصول کے راستوں میں تنوع پر زیادہ توجہ دے رہی ہے اسی لئے چین کی ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کی تفہیم اور اہمیت کو مسلسل مضبوط کیا گیا ہے۔ چین میں نکاراگوا کے سفیر مائیکل کیمبل نے 36 ممالک کے سفیروں اور سفارت کاروں کے ساتھ نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے قانون ساز امور کمیشن کے نچلی سطح کے ایک رابطہ اسٹیشن کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عوام کی امنگوں کی عکاسی کرنے والی رائے اور تجاویز کو ایک ایک کرکے ریکارڈ کیا جاسکتا ہے، قدم بہ قدم آگے بڑھایا جاسکتا ہے اور قومی قانون سازی کا ذریعہ بنایا جاسکتا ہے۔ “یہ واقعی ایک عظیم اور حیرت انگیز نظام ہے. “
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: نچلی سطح
پڑھیں:
سندھ میں جامعات کی گریڈنگ کرنے والے ادارے کے بنیادی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی
کراچی:سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صوبے کی سرکاری و نجی جامعات کی گریڈنگ کرنے والے ادارے سی آئی ای سی (چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی) کے بنیادی ڈھانچے کو تقریباً 25 برس بعد یکسر تبدیل کردیا۔
یہ تبدیلی چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے نئے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی سفارش پر کی گئی ہے اور کمیشن کے حالیہ اجلاس سے اس کی منظوری بھی لے لی گئی ہے جس کے تحت اب چارٹر انسپیکشن کمیٹی میں جامعہ کراچی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے وائس چانسلرز کی مستقل رکنیت ختم ہوگئی ہے اور ان کی جگہ اب چارٹر کمیٹی کے سربراہ کے علاوہ 4 ریٹائرڈ وائس چانسلرز اس کمیٹی کے مستقل اراکین ہونگے اور کوئی حاضر سروس وی سی کمیٹی میں شامل نہیں ہوگا۔
ان چاروں ریٹائرڈ وائس چانسلرز کی کمیٹی میں رکنیت کی مدت سرکاری و نجی جامعات کے انسپیکشن کی ایک سائیکل تک ہوگی جو ممکنہ طور پر ڈیڑھ سے دو برس تک ہوسکتی ہے۔
مزید براں ایچ ای سی، پی ای سی، پی ایم ڈی سی، پی کیٹ پی کے ایک ایک نمائندہ مستقل کمیٹی میں شامل ہوگا۔ اسی دو طرح ممتاز پروفیشنلز (اکیڈمک کے علاوہ)، سیکریٹری سندھ ایچ ای سی اور ڈائریکٹر جنرل سی آئی سی سی بھی اس مستقل کمیٹی کا حصہ ہونگے دو ممتاز پروفیشنلز اور چاروں ریٹائرڈ وائس چانسلرز کی کمیٹی کے لیے تقرری کی منظوری سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین سی ای آئی سی کے سربراہ کی سفارش پر دیں گے۔
سی ای آئی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ نئے منظور شدہ رولز کے تحت چاروں مستقل اراکین (ریٹائرڈ وائس چانسلرز ) مرکزی کمیٹی کا حصہ ہونگے جو نجی و سرکاری جامعات کا طر شدہ انسپیکشن نہیں کریں بلکہ انسپیکشن کمیٹی کی سفارش کردہ رپورٹ کے تناظر میں ان جامعات کی گریڈنگ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے رولز میں انسپیکشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی علیحدہ سے تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی چیئرمین سی آئی ای سی کریں گے جبکہ اراکین میں مختلف جامعات کی کیو ای سی (کوالٹی انہاسمنٹ سیل) کے 3 ڈائریکٹرز، ڈائریکٹر جنرل سی آئی ای سی، ڈائریکٹر سی آئی ای سی، پی ایس ٹو چیئرمین سی آئی ای سی برائے سیکریٹری اور سبجیکٹ ایکسپرٹ شامل ہونگے۔
ڈاکٹر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ نئے رولز اور کمیٹی کے ساتھ سرکاری و نجی جامعات کا انسپیکشن آئندہ ڈیڑھ سے 2 ماہ میں شروع ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں 69 سرکاری و نجی فعال جامعات ہیں جن میں سے 30 سرکاری ہیں۔