جنیوا/غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )اقوامِ متحدہ میں انسانی امور کی رابطہ کاری کے دفتر (اوچا)نے غزہ میں امدادی سامان کے حصول کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے واقع کی ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک امدادی قافلہ غزہ کی جانب ایک سرحدی راستے سے داخل ہو رہا ہے جب کہ اسی دوران قافلے کے قریب گولیوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں.

(جاری ہے)

ادارے کی سنیئراہلکار اولگا شریفوکو نے بتایا کہ ہمیں راستے میں بھوک اور مایوسی کے شکار ہزاروں افراد نے گھیر لیا جنہوں نے ہمارے ٹرکوں سے سب کچھ اتار لیا انہوں نے کہا کہ 30 جولائی کی وڈیو میں دکھایا گیا کہ مرد دوڑتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی گاڑیوں کے پاس سے گزر رہے تھے جو ِکرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے داخل ہوئی تھیں. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اقوامِ متحدہ کے خوراک سے بھرے قافلے کے منتظر ہجوم کے بالکل قریب انتباہی فائرنگ کی یہ فاصلہ صرف چند انچ تھااس پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی فوج نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے دعویٰ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہاکہ فوج کے جنگی قواعد وضوابط کسی بھی حالت میں جان بوجھ کر شہریوں پر فائرنگ کی اجازت نہیں دیتے.

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ صرف اسی صورت میں انتباہی فائر کرتی ہے جب کوئی خطرہ درپیش ہو اور وہ ایسا اس طریقے سے کرتی ہے جو شہریوں کو خطرے میں نہ ڈالے. دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اگر حماس جنگ بندی معاہدے پر راضی نہ ہوئی تو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ کے تباہ حال علاقے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی جانے والی ممکنہ کارروائیوں اور اقدامات سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ موخر کر دیا ہے.

یہ فیصلہ ان مذاکرات کی تعطل کا شکار کیفیت کے تناظر میں ہے جو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے جاری ہیں اگرچہ ثالثوں کی کوششیں جاری ہیں اس لیے رواں ہفتے کے دوران حتمی فیصلہ نہیں کیا جائے گا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ اگر حماس معاہدے پر آمادہ نہ ہوئی تو ایک تجویز یہ ہے کہ غزہ شہر اور دیگر آبادی والے مراکز کا محاصرہ کر لیا جائے، جب کہ ایک اور تجویز شہر پر حملے کی ہے.

ذرائع کے مطابق متعدد اسرائیلی وزراءمختلف منصوبوں کی حمایت کر رہے ہیں یہ صورت حال اس داخلی اختلاف کا حصہ ہے جو اسرائیلی حکومت میں غزہ میں آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے موجود ہے گزشتہ ہفتے ایک سینئر اسرائیلی عہدے دار نے واضح کیا تھا کہ اسرائیل اور امریکا، حماس کے جواب کے بعد، غزہ کے حوالے سے ایک نئے مفاہمتی خاکے پر کام کر رہے ہیں.

اسرائیلی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں اتحادی ممالک بیک وقت غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کی کوششیں بھی جاری رکھیں گے، جب کہ عسکری کارروائیاں بھی جاری رہیں گی دوسری جانب اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اعلان کیا کہ چند دنوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ کیا کسی معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے یا نہیں، بصورت دیگر جنگ جاری رہے گی. انہوں نے غزہ میں ایک فیلڈ وزٹ کے دوران کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم آئندہ چند دنوں میں جان لیں گے کہ آیا یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوئی جزوی معاہدہ ممکن ہے یا نہیں اگر ایسا نہ ہوا تو جنگ پوری شدت سے جاری رہے گی حالیہ مذاکرات کا نیا دور 6 جولائی کو امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں شروع ہوا تھا جس کا مقصد 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کو روکنا ہے، تاہم یہ مذاکرات گزشتہ ہفتے کسی واضح پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے.

اسرائیلی فریق غزہ سے مکمل انخلا کو ماننے سے انکاری ہے جب کہ حماس اسی مطالبے پر قائم ہے اسی طرح اسرائیل یہ چاہتا ہے کہ امدادی سامان کی تقسیم ”غزہ ہیومینیٹرین فاﺅنڈیشن“ کے ذریعے جاری رہے جب کہ حماس چاہتی ہے کہ اس عمل کی نگرانی اقوام متحدہ کی تنظیموں کے سپرد کی جائے کیونکہ غزہ کے کئی علاقوں میں غذائی قلت اور قحط کی صورتحال پائی جاتی ہے واضح رہے کہ ”غزہ ہیومینیٹرین فاﺅنڈیشن“ پر مقامی لوگوں اور عالمی اداروں کی جانب سے متعددالزامات عائدکیئے گئے ہیں جن میں امدادی خوارک میں نشہ آوارادویات‘مضرصحت کیمکل شامل کرنے سمیت دیگر الزامات شامل ہیں. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج کے حوالے سے

پڑھیں:

پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے

پاکستان میں جاری تباہ کن مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جہاں 1000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جان سے جانے والوں میں بچوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل

اقوام متحدہ کے مطابق جون کے اواخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں زمین کھسکنے، سیلاب اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے حالات پیدا کیے جن سے مجموعی طور پر 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان سب سے زیادہ متاثر

صوبہ پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کے باعث 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں خصوصاً راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے پانی نے فصلیں، بستیاں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔

ادھر خیبر پختونخوا میں 16 لاکھ افراد متاثر ہوئے جب کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے کئی وادیاں دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔

سندھ میں بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

زرعی معیشت اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان

قدرتی آفات سے بچاؤ کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 8،400 مکانات، 239 پل اور 700 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔

مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

22 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے خاص طور پر پنجاب میں جہاں گندم سمیت اہم فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں آٹے کی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔

انسانی بحران: خوراک، پانی، صحت کی شدید کمی

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی فنڈ جاری کیے گئے ہیں اور مزید 15 لاکھ ڈالر مقامی تنظیموں کو دیے گئے ہیں۔

یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، اور دیگر ادارے پینے کے صاف پانی، غذائیت، صحت و صفائی اور بچوں کے لیے عارضی اسکول فراہم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا

تاہم ٹوٹے ہوئے پل، زیرآب سڑکیں اور کٹے ہوئے علاقے امدادی کارروائیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کئی مقامات پر صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔

ملیریا، ڈینگی، اور ہیضہ جیسے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

یہ بحران پاکستان کا پیدا کردہ نہیں، اقوام متحدہ

پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے نمائندے کارلوس گیہا کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفات پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی قیمت کا حصہ ہیں جس کے پیدا کرنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف فوری امداد ہی نہیں بلکہ طویل المدتی بحالی، خوراک کی خود کفالت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی پاکستان کی حمایت کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اقوام متحدہ پاکستان سیلاب پاکستان سیلاب نقصانات

متعلقہ مضامین

  • جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
  • اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایڈز کو 2026 کے اختتام تک بند کرنیکی تجویز
  • ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کردی جائیں گی، فرانسیسی صدر میکرون
  • اسرائیلی جارحیت؛ پاکستان کا اقوام متحدہ میں فوری غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکی شراکت داری کا واضح ثبوت ہے، حماس
  • نیویارک، اقوام متحدہ کے سامنے آرتھوڈوکس یہودیوں کا نیتن یاہو کے خلاف مظاہرہ
  • پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ