وزیراعظم نے ملک کی شرح نمو میں پائیدار بہتری کیلئے تاجروں ، صنعت کاروں سے تجاویز مانگ لیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ملک کے ممتاز صنعت کاروں اور کاروباری شخصیات کے وفد نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان ملک میں صنعت و کاروبار کے فروغ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے؛ کاروباری برادری اور صنعت کار ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور انکو درپیش مسائل کا حل ہماری اولین ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں کاروبار اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی فراہمی کے حوالے سے کوشاں ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو ایک آسان اور سہل پلیٹ فورم مہیا کیا گیا ہے جہاں ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائز یشن کے حوالے سے ایک بڑا کام مکمل کر لیا گیا ہے ؛ فیس لیس کسٹم اسیسمینٹ سسٹم کے ذریعے شفافیت کو فروغ ملا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم کی کوششوں کی بدولت ملک کے میکرو اکنامک حالات میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے تاہم مائیکرو اکنامک سطح پر بہتری لانے کے لئے ہمیں مزید محنت کرنی ہے تاکہ معاشی بہتری کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں ؛ حکومت کی کوشش ہے کے پائیدار ترقی کے اہداف کو پورا کیا جائے ؛ ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے پچھلے ایک سال کے دوران معاملات تیزی سے آگے بڑھے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حوالے سے حکومت کی ترجیح ایسے شعبے ہیں جن میں سرمایہ کاری کی بدولت ملک کی برآمدات میں اضافہ ہو ؛ آذربائیجان اور ازبکستان کے دوروں کے دوران پاکستان میں سرمایہ کاری کے کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں جو کہ بیرونی سرمایہ کار کا پاکستان کی معیشت میں اعتماد کا مظہر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی شرح نمو کو برآمدات کے ذریعے بڑھانا ہی بہترین راستہ ہے ؛ وزیراعظم نے ملک کی شرح نمو میں پائیدار بہتری کے حوالے سے کاروباری شخصیات اور صنعت کاروں سے تجاویز مانگ لیں ؛ وزیراعظم نے اس حوالے سے کاروباری شخصیات ، صنعت کاروں اور حکومتی وزراء پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت بھی کی۔ یہ کمیٹی دو ہفتوں کے اندر پائیدار شرح نمو کے حصول کے حوالے سے حکومت کو تجاویز دے گی
وفد نے حکومتی معاشی پالیسیوں اور معاشی اشاریوں میں بہتری کی تعریف کی ؛ شرکاء نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور دیگر حکومتی اداروں کی جانب سے اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مؤثر اقدامات کو سراہا ۔ وفد نے کسٹم اسیسمینٹ سسٹم کا نظام متعارف کروانے پر حکومت کی تعریف بھی کی ۔ شرکاء نے حکومتی پرائیویٹائزیشن اور ڈی ریگولیشن پالیسی کو سراہا۔
ملاقات میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر علی پرویز ملک ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے حوالے سے صنعت کاروں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی ملک کی
پڑھیں:
وزیر اعظم کا ایف بی آر اصلاحات، ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر زور
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں، اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کو ایف بی آر کی اصلاحات، اقدامات کے نتائج اور گزشتہ مالی سال کے اہداف پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر براۓ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے اکنامک افیئرز ڈویژن احد خان چیمہ، وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ, چیئرمین ایف بی ار اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے انفورسمنٹ اقدامات و دیگر اصلاحات کی بدولت 2024 کی نسبت 2025 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو میں 1.5 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا، 2024 کے مقابلے مالی سال 30 جون 2025 تک ٹیکس گوشوارے جمع کروانے والوں کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 72 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کے فیس لیس کسٹمز کلیئرنس سسٹم سے نہ صرف ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوا بلکہ آئندہ تین ماہ تک کلئیرنس کا وقت 52 گھنٹے سے کم کرکے صرف 12 گھنٹے تک کردیا جائے گا، ریٹیل سیکٹر میں 2024 کی نسبت 30 جون 2025 تک آمدن پر ٹیکس کی مد میں 455 ارب روپے کا زائد ٹیکس وصول کیا گیا۔
ریٹیل شعبے کے ٹیکس میں اضافہ پوائنٹ آف سیلز کے اطلاق، ریٹیلرز کے سسٹم کو ایف بی آر سے ہم آہنگ کرنے اور انفورسمنٹ کی بدولت ممکن ہوا، فیس لیس سسٹم میں نظر ثانی کیلئے خصوصی نظام متعارف کروایا گیا ہے جس میں ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کا بروقت فیصلہ کیا جارہا ہے۔
اقدامات کی بدولت درآمدات پر ویٹڈ ایوریج ٹیرف میں 2.16 فیصد کی کمی واقع ہوئی جس سے صنعتوں کے خام مال کی لاگت میں کمی اور مینو فیکچرنگ شعبے کو سہولت ملے گی، ٹیکس اصلاحات اور معیشت کے شعبوں کی ڈیجیٹائیزیشن میں بین الاقوامی ماہرین کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔
صنعتوں کے پیداواری مراحل کے حکومتی اداروں کے ساتھ اندراج کے لیے پہلے سے موجود ڈیٹا کو مزید بہتر انداز میں استعمال کیا جائے گا، اجلاس کو ایف بی آر کی مزید اصلاحات کے بارے تجاویز پیش کی گئیں۔
اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹائیزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی، اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں، غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائی، ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور انکی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے گی، ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کو بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔