حکومت کا اعلیٰ کارکردگی والے افسران کو بونس، ترقیاتی دینے کا پلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
حکومت نے اعلیٰ کارکردگی والے افسران کو بونس اور ترقیاں دینے کا پلان تیار کرلیا۔
ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے 5 سب ورکنگ گروپ تشکیل دے دیے ہیں۔
ورکنگ گروپس کو سفارشات مرتب کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا، جو وزیراعظم کے دیے گئے قواعد و ضوابط (ٹی او آرز) کی روشنی میں سفارشات دیں گے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا اعلیٰ کارکردگی والے افسران کو بونس اور ترقیاں دینے کا پلان ہے، کارکردگی جائزہ رپورٹس سے منسلک سسٹم سے تجویز کیا جائے گا۔
ای آفس کو مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم میں اپ گریڈ کرنے کا پلان تجویز کیا جائے گا، ڈیش بورڈ اور ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کےلیے سفارشات دی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق شفافیت، جوابدہی، محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن سے متعلق سفارشات تیار کی جائیں گی، ای آفس کو مربوط بنانے کےلیے سیکرٹریٹ انسٹرکشنز سے متعلق ری انجینئرڈ فریم ورک تجویز کیا جائے گا۔
پراسیس کو اسٹریم لائن، آٹومیشن اور صلاحیت بڑھانے کےلیے تجاویز تیار کی جائیں گی، نئی ٹیکنالوجیز، طریقہ کار کو بغیر کسی رکاوٹ اپنانے کےلیے تجاویز تیار کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق مینجمنٹ سروس ونگ کو فعال ایچ آر یونٹ میں بدلنے کا ماڈل تجویز کیا جائے گا، افرادی قوت، اسٹاف کے عدم توازن اور ڈیٹا کی بنیاد پر تجاویز تیار کی جائیں گی۔
پہلا سب ورکنگ گروپ عارف سعید کی جبکہ دوسرا سب ورکنگ گروپ محمد علی کی سربراہی میں سفارشات دےگا۔
ذرائع کے مطابق تیسرا ورکنگ گروپ ناصر کھوسہ، چوتھا گروپ سلمان احمد اور پانچواں ورکنگ گروپ جہانزیب خان کی سربراہی میں سفارشات مرتب کرے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تجویز کیا جائے گا تیار کی جائیں گی ذرائع کے مطابق ورکنگ گروپ کا پلان
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
اسلام آئاد (نوائے وقت رپورٹ)آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے ، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے ۔ حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے ۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے ۔ اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔ پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے ۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔