سنبھل جامع مسجد کے رنگ و روغن کی اجازت نہیں ہے، ہائی کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ہائی کورٹ کی سنگل بینچ جس میں جسٹس روہت رنجن اگروال شامل تھے، نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد کمیٹی فی الحال صرف صفائی کرا سکتی ہے لیکن کسی بھی طرح کی رنگائی پتائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کی جامع مسجد میں رنگ و روغن کرانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے اور صرف صفائی کی اجازت دی ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کی رپورٹ کی بنیاد پر سنایا، جس میں کہا گیا تھا کہ مسجد کی موجودہ حالت میں کسی بھی قسم کی رنگائی پوتائی کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ معاملہ اس وقت عدالت میں پہنچا جب مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے رنگائی پتائی کی اجازت طلب کی۔ عدالت نے اس معاملے میں اے ایس آئی سے رپورٹ طلب کی تھی، جس کے بعد تین رکنی کمیٹی نے جامع مسجد کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں یہ واضح کیا گیا کہ مسجد میں کوئی ایسی ساختی خرابی نہیں ہے، جس کی وجہ سے رنگائی یا مرمت ضروری ہو۔
ہائی کورٹ کی سنگل بینچ جس میں جسٹس روہت رنجن اگروال شامل تھے، نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مسجد کمیٹی فی الحال صرف صفائی کرا سکتی ہے لیکن کسی بھی طرح کی رنگائی پتائی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے مسجد کمیٹی کو یہ موقع بھی دیا ہے کہ وہ منگل تک اپنی اعتراضات داخل کرے، جس کے بعد اگلی سماعت ہوگی۔ واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے جامع مسجد کے حوالے سے تین رکنی کمیٹی کو سروے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس کمیٹی میں اے ایس آئی کا ایک ماہر، ایک سائنسی ماہر اور ضلع انتظامیہ کا ایک افسر شامل تھا۔ عدالت نے اسی رپورٹ کی بنیاد پر اپنا فیصلہ سنایا اور فی الحال رنگائی پتائی پر روک لگا دی۔ اس فیصلے کے بعد مسجد کمیٹی کو اب اپنی بات عدالت میں رکھنے کے لئے اگلی سماعت کا انتظار کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسجد کمیٹی ہائی کورٹ کی اجازت عدالت نے کہ مسجد
پڑھیں:
دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اپنے حلقے این اے 18 ہری پور کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور میں پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن: عمران خان کی رہائی کے لیے ہر کال پر لبیک کہیں گے،عمر ایوب
یاد رہے کہ19 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر نے این اے 18 ہری پور سے متعلق حکم امتناع ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس حلقےمیں دھاندلی تحقیقات کی اجازت دے دی تھی۔
عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جس میں کہا گہیا ہے کہ الیکشن کمیشن 60 روز کے اندر ہی دھاندلی سے متعلق تحقیقات کر سکتا ہے اُس کے بعد نہیں۔
عمرایوب نے این اے 18 میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی اور 10 جولائی کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عامرفاروق نے الیکشن کمیشن کی کارروائی پرحکم امتناع جاری کیا تھا جبکہ موجودہ قائم مقام چیف جسٹس نے 19 اپریل کو حکم امتناع ختم کر دیا تھا۔
مزید پڑھیے: یاد رکھنا عمران خان دوبارہ وزیراعظم بنیں گے، عمر ایوب کی بیوروکریسی کو دھمکیاں
سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں عمر ایوب نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی شروع کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکا جبکہ حالیہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کو کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کا معاملہ، عمر ایوب کھل کر سامنے آگئے
عمرایوب نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے لہٰذا مذکورہ فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ دھاندلی کی تحقیقات سپریم کورٹ عمر گل