سندھ حکومت کا اسکولوں اور کالجوں سے متعلق اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے صوبے کے اسکولوں اور کالجوں کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ کر لیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے وزیر توانائی ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے صوبے کے اسکولوں اور کالجوں کو مرحلہ وار سولر سسٹم پر منتقل کیا جائے گا۔
ناصر حسین شاہ نے کراچی آئی بی اے یونیورسٹی میں ’’گرین مائنڈز، گرینر اسکولز‘‘ کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سنگین چیلنج بن چکی ہے۔ حکومت کو ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری ملنے کے بعد اب اربن فاریسٹ اور گرین انرجی کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
وزیر توانائی نے کہا کہ صوبے کے سرکاری اسکولوں اور کالجوں کو مرحلہ وار سولر سسٹم پر نصب کیا جائے گا جب کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو کہہ دیا ہے کہ وہ ماہ رمضان المبارک میں لوڈ شیڈنگ نہ کریں۔
کانفرنس میں نجی اسکولوں کے طلبہ اور اساتذہ نے بھی شرکت کی جبکہ کانفرنس میں طلبہ نے موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ رہنے کے لیے مختلف تجاویزپیش کیں۔ ان تجاویز کو صوبائی وزیر نے قابل عمل قرار دیا۔
یہ کانفرنس جس کا انعقاد پاکستان اکیڈمک کنسورشیم کے زیر اہتمام اور آغا خان یونیورسٹی ایگزامینیشن بورڈ اور ڈائریکٹوریٹ آف پرائیوٹ انسٹیوٹیشنز کے تعاون سے موسمیاتی تبدیلیوں پر کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈینشنل ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز رفیعہ جاوید کا کہنا تھا کہ کانفرنس کا مقصد اسکولوں کے طلبہ کو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
مزیدپڑھیں:کیا 4 مارچ سے پیٹرول پمپس بند ہوجائیں گے؟ عوام کے لئے اہم خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
احتجاج اور الزامات کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت کی شرائط اور یونیورسٹی کی تبدیلیاں
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مشرقِ وسطیٰ کے مطالعاتی شعبے کی تنظیم نو
خصوصی اہلکاروں کی تعیناتی جو مظاہرین کو ہٹا سکتے ہیں یا گرفتار کر سکتے ہیں
احتجاج میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی
مظاہروں میں شناختی کارڈ دکھانے کی شرط
مظاہروں کے دوران چہرے ڈھانپنے یا ماسک پہننے پر پابندی
طلبہ گروپوں پر سخت نگرانی
کیمپس سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ
ڈی آئی ای پالیسیوں کا خاتمہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
آزاد نگران کی تقرری
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔
یونیورسٹی کا مؤقف
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کا مختلف موقف
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔