چین کے 2024 قومی اقتصادی و سماجی ترقی کے شماریاتی اعلامیے کا اجراء
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
بیجنگ :چین کے قومی محکمہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ، 2024 قومی اقتصادی اور سماجی ترقی شماریاتی اعلامیے کے مطابق، 2024 میں چین کی جی ڈی پی 134٫9084 ٹریلین یوآن تک جا پہنچی جو سال2023 کے مقابلے میں 5.0 فیصد زیادہ ہے اور معاشی و سماجی ترقی کے اہم اہداف کو کامیابی سے پورا کیا گیا ہے۔ 2024 میں ، چین کی صنعت نے معاشی ترقی میں 34.
سروس انڈسٹری کا معاشی ترقی میں حصہ 56.2فیصد تک پہنچ گیا۔ ملک کی اندورنی طلب نے معاشی ترقی میں 69.7 فیصد حصہ ڈالا، جو معاشی ترقی کی مرکزی محرک قوت بن گئی ہے۔ اشیاء اور خدمات کی برآمدات نے معاشی ترقی میں 30.3 فیصد حصہ ڈالا، جو 2023 کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ 2024 میں ملک بھر میں بے روزگاری کی شرح 5.1 فیصد رہی، جو سال بہ سال 0.1 فیصد پوائنٹس کم ہوئی، اور آبادی کی فی کس ڈسپوزیبل آمدنی میں سال بہ سال 5.1 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ 2024 کے اختتام تک ملک کی بنیادی پنشن انشورنس 1.07 ارب افراد کا احاطہ کرتی ہے جبکہ بنیادی میڈیکل انشورنس 1.33 ارب افراد کا احاطہ کرتی ہے۔ 2024 میں چین کے کاروباری ماحول میں بہتری کا رجحان قائم رہا، اور ہر روز اوسطاً 24،000 نئے کاروباری ادارے قائم ہوئے۔ملک کا اعلیٰ معیار کے کھلےپن کا نیا منظرنامہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 20.12 ملین غیر ملکی چین کی ویزا فری پالیسی کی بدولت چین آئے، جو 1.1 گنا اضافہ تھا۔ 2024 میں نامزد سائز سے بالا ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں ورچوئل رئیلٹی آلات ، چارجنگ پائلز اور نئی توانائی کی گاڑیوں جیسی نئی مصنوعات کی پیداوار میں بالترتیب 59.4فیصد، 58.7فیصد اور 38.7فیصد کا اضافہ ہوا۔
چین میں سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی صلاحیت مسلسل بڑھ رہی ہے، اور 2024 میں چین کی ریسرچ فنڈنگ میں2023 کے مقابلے میں 10.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔