کابینہ میں توسیع کو سیاسی توسیع کہہ سکتے ہیں، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے، دہشتگرد گروپ اپنی مرضی کے وقت کے مطابق کہیں پر بھی جا کر حملہ کر سکتے ہیں جو بڑی بدقسمتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے کابینہ میں توسیع کے معاملے پر شہباز رانا نے کہا کہ اس توسیع کو آپ سیاسی توسیع کہہ سکتے ہیں، اس میں پرویز خٹک آئے ہیں۔
استحکام پاکستان پارٹی کے لوگ وزرا بنے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کو اکاموڈیٹ کیا گیا، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم نے دوہری شہریت والوں کو اسٹیٹ بینک میں اعلیٰ عہدے دینے کی تجویز مسترد کر دی ہے، وزیر خزانہ حامی ہیں مگر وزیراعظم دیوار بن گئے ہیں۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ دارالعلوم حقانیہ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ70 اور 80کی دہائی میں افغان جہاد کے نام پر روسی افواج کے خلاف لڑائی لڑی گئی تو یہ مدرسہ پوری دنیا میں اسپاٹ لائٹ میں تھا، اور ابھی بھی موجوہ افغان حکومت کی کابینہ کے کئی سینئر اراکین دارالعلوم حقانیہ سے ہی فارغ التحصیل ہیں۔
ابھی تک کی معلومات کے مطابق اس واقعے کی مبینہ طور پرذمہ داری دہشتگرد گروہ داعش خراسان نے قبول کی ہے، تاہم اس کی تحقیقات ہونا ابھی باقی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت کے بے بنیاد الزامات کی مذمت کرتے ہیں، رانا احسان افضل
اسلام آباد:دفاعی تجزیہ کار (ر)میجر جنرل زاہد محمود کا کہنا ہے کہ بہت افسوس ناک سچویشن ہے اور یہ نہ صرف پاکستان کے لیے، ہندوستان کے لیے یہ پورے خطے کے لیے بہت خطرناک سچویشن ہے، یہ کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں، ریجن ہمارا جب ڈی سٹیبلائز ہو گا تو پورے ورلڈ کی چیزیں ڈی سٹیبلائز ہوں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ یہ کوئی عام ریجن نہیں ہے یہ ہمیں پتہ ہونا چاہیے، دو نیوکلیئرکنٹریز ہیں انڈیا، پاکستان، پھر چین یہاں پر ہے، روس یہاں پر ہے تو یہ پورے ریجن کو امپیکٹ کرے گا، انڈیا جو ہے اس وقت اس کو اب بلیم میں اس طرح کرنا چاہوں گاکہ اس نے ایک ہاتھی کاروپ اپنایا ہے یہ تو ایک انسیڈنٹ ہوا ہے، جو ان کا بیسیکلی ایک فیلیئر ہے۔
رہنما تحریک انصاف نیاز اللہ نیازی نے کہاکہ ہمارے پولیٹیکل اختلافات تو ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان پہ کوئی کمپرومائز نہیں ہے، جہاں تک آپ ٹیررازم کی بات کرتے ہیں تو ہم نے ہمیشہ ہماری گورنمنٹ کے دوران ٹیررازم کا ایک بھی واقعہ نہیں ہوا اور جہاں بھی ہو ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں جہاں بھی دہشت گردی ہو لیکن حکومت وقت کا کام ہوتا ہے فارن پالیسی بنانا اور فارن پالیسی جو گورنمنٹ بیٹھی ہے کی فارن پالیسی کا کیا جواب ہے اس کا جواب راناصاحب دیں گے، ریاست کو بچانا ہم پر بھی اتنا ہی فرض ہے جتنا ان پر ہے ہم اس سے زیادہ آگے جائیں گے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ سب سے پہلے تو ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں پاکستان کے فارن آفس نے افسوس کا اظہار کیا ہے جو معاملات ہوئے انڈیا کے اندر، وہاں انڈیا کی طرف سے جو ری ایکشن آیا ہے وہ بے جااور غیر ضروری ہے، اگر انڈیا کی تاریخ نکال کر دیکھ لیں تو ہمیشہ انڈیا نے ایسے ہی کیا ہے، پلوامہ پہ پاکستان پہ انگلیاں اٹھائی گئیں لیکن کوئی شواہد نہیں دیے گئے تو ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ ہم جہاں یہ بے بنیاد الزامات جو انڈیا پاکستان پر لگا رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ اگر انڈیا کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ سامنے لیکر آئے۔