بھارتی بیانات کشمیر میں جرائم و بربریت کو نہیں چھپا سکتے: دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی اسلحہ افغانستان اور امریکہ کا اندرونی معاملہ ہے، اس معاملے پر پاکستان کا کوئی مؤقف نہیں۔صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی جدید ہتھیار دہشت گرد استعمال کر رہے ہیں، یہ ہتھیار پاکستان کے اندر دہشت گردی کے لئے استعمال ہو رہے ہیں، افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر تحفظات ہیں۔انہوں نے کہا کہ 8 پاکستانی امریکہ سے جلا وطن ہو کر پاکستان پہنچے ہیں، ان کی شناخت کے حوالے سے ایف آئی اے اور وزارت داخلہ ہی آگاہ کر سکتی ہیں، ہم امریکہ سے جلا وطن ہونے والے پاکستانیوں کی واپسی میں سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکہ دیرینہ تعلقات سے جڑے ہیں، دونوں ممالک کے سفارتی سطح پر اہم تعلقات ہیں، ایف 16 پروگرام بھی ان تعلقات کا دیرینہ حصہ ہے، امریکہ کا ایف 16 پروگرام کے حوالے سے فیصلہ خوش آئند ہے۔شفقت علی خان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر ابوظہبی کے ولی عہد نے پاکستان کا دورہ کیا، شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان کا یہ پہلا دورہ تھا، جس میں 5 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے، ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی آیا تھا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر الہام علیوف کی دعوت پر آذربائیجان کا دورہ کیا، اسی طرح وزیراعظم نے صدر شوکت میرازائیو کی دعوت پر ازبکستان کا دورہ کیا جبکہ اماراتی وزیراعظم کی دعوت پر وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہم منصب سے ملاقات کی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی بیانات بھارت کے کشمیر میں جرائم و بربریت کو نہیں چھپا سکتے۔ سعودی عرب کی جانب سے پاکستانیوں پر ویزا پابندیوں سے آگاہ نہیں ہیں، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب میں مقیم ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کی دعوت پر
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔