Islam Times:
2025-11-03@14:50:47 GMT

سکردو، ذاکرین اہلبیت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام سانحہ جامشورو کے شہداء سید جان علی شاہ رضوی، خواجہ علی کاظم، زین ترابی اور خواجہ ندیم سمیت ماضی قریب میں دنیا سے گذرنے والے ذاکرین اہلبیت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سکردو میں منعقد ہوئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کی جھلکیاں

اسلام ٹائمز۔ بلتستان عزاداری فورم کے زیر اہتمام سانحہ جامشورو کے شہداء سید جان علی شاہ رضوی، خواجہ علی کاظم، زین ترابی اور خواجہ ندیم سمیت ماضی قریب میں دنیا سے گذرنے والے ذاکرین اہلبیت کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سکردو میں منعقد ہوئی۔ ریفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر مجلس علامہ شیخ زاہد حسین زاہدی نے کہا کہ ذکر اہلبیتؑ اتحاد بین المسلمین کا وسیلہ ہے۔ بلتستان کے علماء، ذاکرین، مدح خواں اور شعراء کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ قرآن و سنّت کو ہی مرکز بنا کر راہ عمل پہ گامزن ہیں۔ خواجہ علی کاظم اور سید جان علی شاہ رضوی کے جانے کا صدمہ پوری قوم کو ہے۔ ان دونوں گوہرِ نایاب کے جنازوں پر ہزاروں افراد نے جمع ہو کر ثبوت دیا کہ یہ ذاکرین قوم و ملّت کا اثاثہ ہیں۔ شیخ مہدی جوادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مذکورہ ٹریفک حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ اور اس کے اسباب سامنے لائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی قوم کے ان افراد کی قدر کرنی چاہئے جو قوم و ملّت کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سید جان علی شاہ رضوی، خواجہ علی کاظم، زین ترابی اور خواجہ ندیم نے دامانِ حسین ؑ تھامے تھے اسی لئے ان کی زندگی میں بھی عزت تھی اور بعد از قضا بھی ان کے اجساد ِخاکی کو قوم نے عزت دی۔ دستہ حسینہ ڑگیایول اور دستہ آل عباء آگیپہ شگر کی جانب سے بلتستان عزاداری فورم اور تمام ماتمی دستوں کا شکریہ ادا کیا گیا۔ بلتستان عزاداری فورم کی جانب سے بانی ممبر کاچو بشارت حسین مقپون نے خطبہ استقبالیہ میں فورم کے اغراض و مقاصد اور ذاکرینِ اہلبیت ؑ کے رتبہ و منصب پر گفتگو کی۔ ریفرنس میں نامور ثناء خواں سید نیئر عباس رضوی، سید صالح جلالی، سید تنویر علی شاہ عرف آغا جان رضوی اور ریحان اعظمی نے مناقب و سلام پیش کئے جبکہ عارف سحاب اور ذیشان مہدی نے کلام پیش کیا۔.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید جان علی شاہ رضوی خواجہ علی کاظم

پڑھیں:

گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-4

 

راجا ذاکرخان

گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبرکو یوم آزادی گلگت بلتستان بھرپور انداز سے مناتے ہیں، یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر اور غیور عوام نے ڈوگرہ فوج سے 28 ہزار مربع میل کا علاقہ جہاد سے آزاد کرایا، گلگت بلتستان کے بچوں، بوڑھوں، مرد اور خواتین نے آزادی کے لیے اپنے سب کچھ قربان کرکے آزادی کی نعمت حاصل کی، تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق مسلم اکثریت والے علاقوں نے پاکستان بننا تھا اور ہندو اکثریتی علاقوں نے ہندوستان میں شامل ہونا تھا مگر انگریزوں اور ہندووں کی ملی بھگت سے وہ مسلم علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوسکے جس میں کشمیر بھی شامل ہے، کشمیر پر مسلط ڈوگرہ نے ہندوستان سے جعلی اعلان الحاق کیا جس کی وہ سے تنازع پیدا ہوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے جہاد سے یہ خطے آزاد کرالیے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر کشمیرکے علاقوں پر ہندوستان نے جبری فوجی قبضہ کرلیا جو آج تک قائم ہے۔

گلگت بلتستان کا یہ آزاد علاقہ آج دس اضلاع پر مشتمل ہے دنیا کی بڑی اونچی چوٹیاں یہاں ہیں، دنیا کا بلند ترین سطح پر میدان دیوسائی یہاں موجود ہے، دریا پہاڑ جنگلات ریگستان یہاں پائے جاتے ہیں، اس حوالے سے یہ دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے، دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح یہاں آتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاح جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ ایک ہی نظر میں وہ سارے منظر دیکھ لیتے ہیں جو نظروں کو خیرہ کردیتے ہیں۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بیس کیمپ کی حیثیت رکھتے ہیں بانی پاکستان قائد اعظم نے ان آزاد خطوں کے عوام کے لیے انقلابی حکومت قائم کرائی تاکہ یہاں کے عوام کے مسائل حل بھی ہوں اور بقیہ کشمیرکی آزادی کے لیے حقیقی بیس کیمپ کا کردار ادا کریں، بیس کیمپ کی یہ حکومت قائد اعظم کے وژن کا نتیجہ ہے۔ لیکن آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ایک ہی حکومت زیادعرصہ نہ چل سکی، پھر معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظام پاکستان کے حوالے کیا گیا، اگرچہ عوام چاہتے تھے کہ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلیں مگر کسی وجہ سے ان دونوں خطوں کا نظام حکومت الگ کیا گیا۔ نظام حکومت الگ کرانے میں گلگت بلتستان کے مقابلے میں آزاد کشمیرکی قیادت نے زیادہ کردار ادا کیا۔

گلگت بلتستان کے نظام حکومت میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں، اس وقت عبوری صوبے کا اسٹیٹس ہے، گورنر اور ویزرا علیٰ ہیں مگر یہ عبوری ہیں جب تک کشمیر آزاد ہوتا یہاں کے عوام پاکستان اور مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ ابتداء میں نظام حکومت کافی کمزور تھا ابھی کافی حد تک نظام حکومت میں بہتری آئی ہے اور ابھی بھی ارتقائی عمل جاری ہے۔ اس حساس خطے پر دشمن کی نظریں ہمیشہ سے رہی ہیں۔ فرقہ واریت کا شکار رہا ہے مگر یہاں کے تمام ہی مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے سوچا کہ ہمیں تقسیم کرو اور حکومت کرو کا عمل کارفرما ہے اس لیے یہاںکے عوام نے فیصلہ کیا کہ اب ہم کو مل کر رہنا ہے اور اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور ترقی کا راستہ بھی یہی ہے۔ اس سوچ اور فکر کو پذیرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں امن ہے۔ اس خطے میں سنی، اہل تشیع، نوربخشی، اسماعیلی سمیت دیگر مذاہت کے لوگ آباد ہیں۔

سیاسی جماعتوں میں پاکستان کی جماعتوں کی شاخیں موجود ہیں مگر جماعت اسلامی، لبریشن فرنٹ سمیت دیگر ریاستی جماعتیں بھی موجود ہیں جو فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ ریاستی جماعتوں میں جماعت اسلامی بڑی اور فعال جماعت ہے جو پورے گلگت بلتستان میں موجود ہے عوام کے کام کررہی ہے، انتخابات میں حصہ لیتی ہے اور اچھا مقابلہ کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کئی دورے کیے ہیں۔

گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہونے کی وجہ سے اور بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے، یہ پاکستان کا قدرتی حصار ہے، گلگت بلتستان کے عوام بھی اپنی آزادی کا دن منانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے لیے بھی دعائوں کرتے ہیں کہ وہ بھی آزادی ہوں حقیقی آزادی وہ ہوگی جب پور ا کشمیرآزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔

 

راجا ذاکر خان

متعلقہ مضامین

  • کے پی کے بار الیکشن: 13 نشستوں پر اے این پی وکلا کامیاب، پی ٹی آئی پیچھے رہ گئی
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب
  • سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز
  • خیبر پختونخوا بار کونسل کے انتخابات میں ملگری وکیلان 13 نشستوں پر کامیاب
  • یارانِ جدہ گروپ کی جانب سے چوہدری عطا محمد چیمہ مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے تعزیتی نشست کا انعقاد
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم
  • علامہ قاضی نادر علوی مجلس علماء مکتب اہلبیت جنوبی پنجاب کے صدر منتخب 
  • نومبر 2025: سعودی عرب میں ثقافت، سیاحت، معیشت اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا غیر معمولی مہینہ