طلاق کی افواہوں کے درمیان گووندا کی اہلیہ کی ویڈیو منظرعام پر
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار گووندا اور ان کی اہلیہ سنیتا آہوجا کے درمیان طلاق کی افواہیں حالیہ دنوں میں خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں، جس نے ان کے مداحوں کو تشویش میں مبتلا کردیا تھا۔
یہ افواہیں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب خبر آئی کہ دونوں 37 سال کی ازدواجی زندگی کے بعد اپنی راہیں جدا کر رہے ہیں۔
ان افواہوں کے درمیان، سنیتا آہوجا کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں انہوں نے اپنے شوہر گووندا کے ساتھ طلاق کی خبروں پر وضاحت پیش کی۔
گووندا کی اہلیہ شنیتا آہوجا کو حال ہی میں ممبئی کے ایک مندر میں دیکھا گیاتھا۔ اس دوران انہیں دیکھ کر پاپ خود کو نہ روک سکے اور ان سے گووندا سے علیحدگی کے بارت میں سوالات پوچھے۔
پاپس نے سنیتا سے یہ بھی پوچھا کہ کیا وہ اپنے شوہر سے الگ رہتی ہیں۔ جواب میں سنیتا کا کہنا تھا کہ جب گووندا نے سیاست میں قدم رکھا، تو ان کے گھر میں مختلف سیاسی شخصیات کا آنا جانا شروع ہوگیا۔ اس دوران، سنیتا اور ان کی بیٹی ٹینا گھر میں رہتے تھے، ان سب کے سامنے اس طرح گھومنا اچھا نہیں لگتا تھا۔ اس لیے ہم نے الگ فلیٹ لیا تاکہ وہ اس فلیٹ میں اپنی ملاقاتیں آزادانہ طور پر کرسکیں اوران کی ذاتی زندگی میں خلل نہ آئے۔
سنیتا آہوجا نے یہ بھی کہا کہ، اس دنیا میں مجھے اور گووندا کو کوئی الگ نہیں کرسکتا ۔اگر کوئی ہے تو اسے سامنے آنا چاہیے۔ سنیتا کے اس جواب نے مداحوں کو خوش کر دیا۔
سنیتا آہوجا کا یہ ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صارفین کی جانب سے دلچسپ اور طنزیہ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا: ”مجھے اس ویڈیو کا بے صبری سے انتظار تھا، آخر کار افواہیں ختم ہو گئیں۔“ جبکہ دوسرے نے طنز کرتے ہوئے سوال کیا: ”تو پھر کس نے گووندا کی ٹانگ میں گولی ماری؟“ اس کے علاوہ کئی صارفین نے سنیتا کے جواب کو سراہا اور کہا کہ ان کے اس پیغام کے بعد ان کی پریشانی دور ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سنیتا آہوجا
پڑھیں:
بھارتی ریاست منی پور میں کرفیو؛ انٹرنیٹ معطل، مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں جاری
بھارتی ریاست منی پور میں حکومت نے کوفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ معطل کردیا ہے جب کہ اس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
شمال مشرقی بھارتی ریاست منی پور میں مودی سرکار حالات پر قابو پانے میں یکسر ناکام ہو چکی ہے اور سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث امپھل سمیت 5 اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ ریاستی حکومت نے 5 دن کے لیے موبائل انٹرنیٹ اور دیگر ڈیٹا سروسز بھی معطل کر دی ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں کشیدگی اس وقت بڑھی جب مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران ایک بس کو آگ لگا دی گئی۔ مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دی گئیں جب کہ مظاہرین نے ٹائر جلا کر راستے روک دیے۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ارمبائی ٹینگول نامی گروپ کے 5 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے وادی کے اضلاع میں 10 روزہ شٹر ڈاؤن کا اعلان کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ منی پور میں گزشتہ 2 برس سے مییتئی اور کوکی برادریوں کے درمیان نسلی تصادم جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 2023ء میں ہونے والے شدید تشدد کے بعد تقریباً 60 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے کئی آج تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔
یہ کشیدگی زمین کے مالکانہ حقوق اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ جیسے حساس معاملات پر پیدا ہوئی، جس نے دونوں برادریوں کو ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کر دیا ہے جب کہ حکومت قیام امن میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے بھارت کی مرکزی حکومت پر جانبداری اور حالات کو مزید بگاڑنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار منی پور کے بحران پر مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں حالات دن بہ دن مزید بگڑ رہے ہیں۔