کراچی (نیوز ڈیسک) قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم کے ٹیم میں تبدیلیوں کے بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔نجی چینل کے مطابق سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم سمیت کئی سابق کرکٹرز نے پاکستانی ٹیم کے آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے پہلے راؤنڈ سے باہر ہونے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تھا کہ 5 سے 6 سینئیر پلئیرز کو نکال دینا چاہیے، انکی موجودگی کے باوجود قومی ٹیم کئی بڑے ایونٹس جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔

وسیم اکرم نے ٹین اسپورٹس پر گفتگو کرتے ہوئے محمد رضوان اور دیگر کرکٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیلکٹرز کو چاہیے کہ وہ ٹیم میں بہتری کیلئے دلیرانہ فیصلے کریں، گرین شرٹس کو 2026 ٹی20 ورلڈکپ کیلئے ابھی سے منصوبہ بندی شروع کردینی چاہیے۔

انکا کہنا تھا کہ سالوں سے ان کھلاڑیوں کی موجودگی کے باوجود ہار رہے ہیں، اب وقت آگیا کہ ہم ٹیم میں 5 سے 6 بڑی تبدیلیاں کریں، چاہے 6 ماہ تک شکستیں دیکھنا پڑیں لیکن نوجوان کھلاڑیوں کو سپورٹ کریں اور انہیں موقع دیں۔تاہم قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم کے بیان پر ریماکس دیتے ہوئے سوال کیا کہ مجھے وسیم بھائی بتائیں 6-7 (5-6) کھلاڑیوں کو ٹیم سے ڈراپ کرنے کے بعد ایسے کرکٹرز ہیں جو انکی جگہ لے سکیں؟۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ناموں کو نکالنا بھی تنقید کا باعث بن سکتا ہے اور ایسا کرنے باوجود نتائج نہیں آئے تو پھر کیا ہوگا؟۔شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ نئے کھلاڑی آئیں گے تو وہ ہار پر یہی کہیں گے کہ ہم ورلڈکپ کی تیاری کررہے ہیں اور پھر دوبارہ سرجری شروع ہوجائے گی۔یاد رہے کہ نیوزی لینڈ اور بھارت کے ہاتھوں چیمپئینز ٹرافی میں بدترین شکستوں کے باعث پاکستان ایونٹ کے پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوگیا تھا جبکہ شائقین اور سابق کرکٹرز کی جانب سے شدید تنقید کے بعد ٹیم میں بابراعظم، ںسیم شاہ، حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی کو آرام دینے کی غرض سے دورہ نیوزی لینڈ سے باہر کیا جاسکتا ہے۔

نیپال میں 6.

1 شدت کا زلزلہ، متعدد افراد زخمی

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شاہد ا فریدی نے وسیم اکرم ٹیم میں

پڑھیں:

تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا

پی ٹی آئی کے لاہور میں مجوزہ جلسے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ان کی تحریک کا نقطہ عروج ہے تو پھر اس کو پشاور میں کریں اور پورے پاکستان کو بہت بڑا مجمع اکٹھا کرکے دکھائیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو لاہور میں جلسے کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اس روز کو اپنی تحریک کا نقطہ عروج قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا

’ہم بھی سوچتے تھے کہ کیا ہوگا یہ کیا کریں گے، اب بات نکلی ہے کہ ایک بڑا مجمع اکٹھا کرتے ہوئے جلسہ کریں گے، تو بھائی اس کو پشاور میں کریں، بہت بڑا مجمع اکٹھا کریں، دکھائیں پورے پاکستان کو سب کو کہ ہم نے یہ اکٹھا کیا ہے۔‘

"پشاور میں جا کر جلسہ کریں اور مجمع اکٹھا کریں،" رانا ثنا اللہ کا پی ٹی آئی کو مشورہ#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/zwvemgQRJk

— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 23, 2025

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب کہتی ہے کہ لاہور میں جلسہ کرنا ہے، تو آپ پشاور میں کیوں نہیں کرتے، آپ بنوں میں کیوں نہیں کرتے، نوشہرہ میں کیوں نہیں کرتے، سوات میں کیوں نہیں کرتے، اگر آپ نے لاہور میں جا کر کرنا ہے تو پھر ٹھیک ہے لاہور کی انتظامیہ سے بات کریں، ان کو درخواست دیں۔

’ان کو یقین دہانی کروائیں کہ آپ وہاں پہ اکٹھے ہوکے پھر کسی طرف حملہ آور نہیں ہوں گے، اگر ان کو یقین دہانی آپ کروادیتے ہیں تو میں تو کہوں گا کہ ٹھیک ہے ان کو اجازت دیدیں، لیکن یہ ایک سبجیکٹیو بات ہے کہ آیا ان کی اس بات پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں کیا جاسکتا، لاہور کی انتظامیہ اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کرے گی۔‘

مزیدپڑھیں:

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا مؤقف تھا کہ خان صاحب برصغیر میں کوئی پہلی تحریک نہیں چلانے لگے، سو سال تک مسلمانوں بلکہ اس میں ہندو بھی شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کیخلاف تحریک چلائی، اس کے بعد 70 سالوں میں مسلم لیگ ن نے اور پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائی ہے۔

’اگر یہ خود نہیں سمجھ رہے تو ان کو چاہیے تھوڑا دیکھ لیں پڑھ لیں کسی سے مشورہ کرلیں، جیل میں کتابیں پڑھنا ضروری نہیں ہوتا، وہاں پہ سوچ وبچار کریں، ایکسرسائز کریں، جب ایک آدمی جیل میں بیٹھا ہے تو تحریک تو اس کی چل رہی ہے، اور علیحدہ سے کون سی تحریک چلانی ہے۔‘

مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر

رانا ثنا اللہ کے مطابق کسی آدمی کا جیل میں ہونا یا اس کی پارٹی کے لوگوں کا جیل میں ہونا یا ان کے خلاف مقدمات کا چلنا، یا ان کا تاریخوں پہ پیش ہونا، بری ہونا، سزا ہونا، یہ سب بذات خود ایک تحریک ہے۔ ’اب پتا نہیں 5 تاریخ کو یہ کیا کرنا چاہتے تھے اور اب جلسے پہ بات آگئی ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے 9 مئی کے ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے، اور اس روز وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کراچی میں موجود تھے، لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی بریت میں کسی سیاسی شماریات کا کوئی عمل دخل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیبلشمنٹ برصغیر پی ٹی آئی تحریک جلسہ جیل رانا ثنا اللہ لاہور نقطہ عروج

متعلقہ مضامین

  • سندھ کے عوام پر وہ حکمران مسلط کیے گئے جو کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں: سلمان اکرم راجا
  • صارفین کے لیے خوشخبری، اسٹیٹ بینک نے بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے عمل میں اہم تبدیلیاں کردیں
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  • انڈیا بمقابلہ انگلینڈ اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ، وسیم اکرم نے تیسرے روز کے کھیل کا آغاز گھنٹی بجا کرکیا
  • شائقین کے ہاتھوں میں پاکستانی پرچم دیکھ کر بھارتی گلوکار کرن اوجلا کا ردعمل کیا تھا؟
  • نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • شاہین آفریدی کی انگلینڈ میں چیمپیئنز ٹیم کیساتھ بھرپور پریکٹس
  • ملک ترقی نہیں کررہا، سیاسی ڈائیلاگ میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں: شاہد خاقان
  • کراچی میں پولیس اہلکار رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا