سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں رمضان کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مارچ 2025ء) سعودی عرب سمیت مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں آج بروز ہفتہ یکم مارچ کو پہلا روزہ ہے، جبکہ پاکستان، ایران اور عراق کے علاوہ متعدد دیگر ممالک میں رمضان کا آغاز کل اتوار سے ہو گا۔
سعودی عرب میں کل جمعے کے روز رمضان کے چاند کی رویت کے بعد وہاں کی سرکاری پریس ایجنسی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا گیا، ''سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ کل بروز ہفتہ ماہ رمضان کا پہلا دن ہو گا۔
‘‘اس کے علاوہ مصر، الجزائر، اردن، لیبیا، فلسطینی علاقوں، سوڈان اور تیونس میں بھی آج پہلا روزہ ہے۔ متحدہ عرب امارات اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا میں بھی آج سے رمضان کا آغاز ہو گیا ہے۔
(جاری ہے)
متحدہ عرب امارات سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وہاں چاند کی رویت کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔
دوسری طرف انڈونیشیا میں رمضان کے آغاز کا اعلان ہوتے ہی بازاروں میں گہما گہمی نظر آئی، جہاں لوگ کپڑے اور مٹھائیاں خرید رہے تھے۔ ساتھ ہی عشاء کے بعد نماز تراویح کی ادائیگی بھی شروع ہو گئی۔ جکارتہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی دارالحکومت کی استقلال مسجد میں ہزاروں افراد نے یہ نماز با جماعت پڑھی۔
انڈونیشیا میں روایتی طور پر رمضان کے مہینے میں رات کے اوقات میں پریڈ بھی کی جاتی ہے اور اجداد کی قبروں کی صفائی بھی۔
مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق پاکستان اور بھارت میں جمعے کو رمضان کا چاند نظر نہیں آیا اور وہاں پہلا روزہ اتوار کے روز ہو گا۔ اسی طرح ایران میں بھی ملکی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتوار کے دن سے رمضان کا اسلامی مہینہ شروع ہونے کا اعلان کیا۔
م ا / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رمضان کا ا
پڑھیں:
زحل کے چاند ٹائیٹن کی فضا کیوں جھولتی ہے؟ نیا سائنسی انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس کی دنیا میں ایک اور سنسنی خیز انکشاف سامنے آیا ہے۔ سیارہ زحل کے سب سے بڑے چاند ٹائیٹن کی فضا میں ایسی غیر معمولی حرکات و سکنات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے ماہرین فلکیات اور فزکس دانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف بریسٹول کے سائنسدانوں نے nناسا کے مشہور کیسینی مشن سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تفصیلی تجزیہ کرنے کے بعد یہ چونکا دینے والی تفصیلات پیش کی ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائیٹن کی گھنی فضا اپنی سطح کے ساتھ مطابقت سے نہیں گھومتی، جیسا کہ زمین یا دیگر چاندوں کے ساتھ ہوتا ہے، بلکہ گیرو سکوپ کی مانند ہلتی، جھولتی اور متزلزل ہوتی ہے۔ اس غیرمعمولی حرکت کو ماہرین نے “gyroscopic wobble” کا نام دیا ہے۔ یہ مظہر زمین پر سائیکل کے پہیے یا گھومتے ہوئے لٹو سے مشابہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس تحقیق کے مطابق ٹائیٹن کی فضا اپنے محور کے ساتھ گھومنے کے بجائے زحل کے مدار کے لحاظ سے گردش کرتی ہے اور اس میں زاویاتی تغیرات اس کے طویل موسمی چکر کے مطابق سامنے آتے ہیں، جو تقریباً 30 زمینی سالوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان موسمی تبدیلیوں کے باوجود فضا کا عمومی رخ مسلسل ایک ہی جیسا رہتا ہے، جو سائنسدانوں کے لیے ایک حیران کن مظہر ہے۔
یونیورسٹی آف بریسٹول کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں ناسا کے مجوزہ مشن ’’ڈریگن فلائی‘‘کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔ یہ مشن ایک روبوٹک ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2028ء میں زمین سے روانہ ہوگا اور 2034ء میں ٹائیٹن پر پہنچے گا۔ مشن کا بنیادی مقصد ٹائیٹن کی سطح، فضا اور وہاں موجود کیمیائی اجزا کا مطالعہ کرنا ہے تاکہ اس چاند پر ممکنہ زندگی کے امکانات کو پرکھا جا سکے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر ٹائیٹن کی فضا کی ان غیر معمولی حرکات کو پیشگی درست طور پر سمجھا نہ گیا، تو ڈریگن فلائی کی لینڈنگ، سمت کی درستگی اور پرواز کی حرکات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹائیٹن نظام شمسی کا واحد چاند ہے جس کی زمین جیسی گنجان فضا ہے اور اس کی سطح پر میتھین و ایتھین کی جھیلیں اور بارشیں بھی موجود ہیں، جو اسے ہمارے نظام شمسی کے دیگر چاندوں سے منفرد بناتی ہیں۔
یہ تحقیق نہ صرف ٹائیٹن کی فضا کے بارے میں انسانی علم میں اضافے کا باعث بنی ہے، بلکہ یہ دیگر شمسی اجسام کی فزکس کو سمجھنے کے لیے بھی ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔